کیا شمالی کوریا کے متنازعہ سپریم لیڈر انتقال کر گئے ہیں؟

شمالی کوریا کے امریکہ مخالف مطلق العنان سپریم لیڈر کم جونگ کے ہارٹ اٹیک کے بعد آپریشن کے دوران مر جانے کی خبروں کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے متضاد اطلاعات آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی میڈیا کی غیر مصدقہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کِم جونگ اُن دماغی طور پر مر چکے ہیں جبکہ کچھ اطلاعات ہیں کہ وہ دل کے آپریشن سے پیدا شدہ پیچیدگیوں کے باعث قریب المرگ ہیں اور ممکنہ طور پر ان کی ہمشیرہ اب عنان حکومت سنبھال سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا کے سپریم لیڈر نے دو سال پہلے اپنے باغی بھائی کو ایک بین الاقوامی ائیر پورٹ پر زہریلے سپرے کے ذریعے مروا دیا تھا۔
دوسری طرف چونکہ شمالی کوریا میں نجی ذرائع ابلاغ کا تصور نہیں اور سرکاری میڈیا کسی بھی قسم کی حساس معلومات فراہم کرنے میں ریاستی جبر کا شکار ہے لہذا اب تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ اسوقت کم جون اُن کی حالت کیسی ہے۔ ایسے میں امریکی ذمے داران نے تصدیق کی ہے کہ کِم کی حالت تشویش ناک ہے۔
شمالی کوریا کی حکومت اس معاملے پر خاموش ہے۔ تاہم شمالی کوریا کے ہمسایہ ملک جنوبی کوریا نے اس امر کی تردید کی ہے۔ ادھر امریکی انٹیلی جنس کے ذمے داران نے بتایا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کی ھارٹ سرجری کے بعد ان کی حالت انتہائی خطرے میں ہے۔ امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق امریکا اس حوالے سے انٹیلی جنس معلومات کا جائزہ لے رہا ہے۔ انٹیلی جنس ذرائع نے کم جونگ کی موجودہ لوکیشن کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔
امریکی چینل NBC نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ دل کے آپریشن کے بعد کومہ میں چلے گئے اور ان کی حالت نہایت تشویش ناک ہے۔ ادھر بلومبرگ نیٹ ورک نے بتایا ہے کہ کِم کی صحت بگڑ جانے کے بعد امریکا شمالی کوریا میں حکمرانی کی وراثت کے آپشن پر غور کر رہا ہے۔ اس حوالے سے کِم جونگ کی ہمشیرہ کے حکمران بننے کے سب سے زیادہ امکانات ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ وثوق سے نہیں کہہ سکتی کہ صدر کم جانگ ان زندہ ہیں یا ان کی موت واقع ہو چکی ہے۔ دوسری طرف شمالی کوریا کے منحرف عناصر کے زیر انتظام ویب سائٹ "ڈیلی این کے” نے بتایا ہے کہ کِم جونگ ملک کے مشرقی ساحل پر واقع علاقے ہیانجسان میں ایک بنگلے میں روبصحت ہیں۔ اُن کا 12 اپریل کو وہاں کے ایک ہسپتال میں آپریشن ہوا تھا۔ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کِم جونگ کی صحت گذشتہ چند ماہ کے دوران خراب ہوئی۔ اس کا سبب کثرت سے تمباکو نوشی، موٹاپا اور کام میں زیادتی ہے۔ دوسری جانب شماکی کوریا کے ہمسائے جنوبی کوریا نے ان تمام رپورٹوں کی تردید کر دی ہے۔ سیؤل نے باور کرایا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت اچھی ہے۔ یاد رہے کہ کِم 15 اپریل کو اپنے دادا کی سال گرہ کی تقریب میں غیر حاضر تھے۔ اس کے سبب اُن کی صحت و سلامتی کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ واضح رہے کہ 36 سالہ کِم جونگ اُن کو اعلانیہ طور سے آخری مرتبہ لیبر پارٹی کے سیاسی بیورو کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ یہ اجلاس گذشتہ ہفتے کے روز ہوا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button