تحریک لبیک سندھ کے اہم رہنماؤں کو حراست میں لینے کے احکامات جاری

محکمہ داخلہ سندھ نے تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) کے 4 اہم رہنماؤں کو حراست میں رکھنے کے احکامات جاری کردیے۔
محکمہ داخلہ سندھ کے اعلامیے میں ٹی ایل پی کے چار رہنماؤں کو حراست میں رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ان رہنماؤں میں نوابشاہ کے رہائشی قاری شفیق حسین، کراچی کے رہائشی زین العابدین، مولانا عباس قادری اور غلام غوث بغدادی کو 30 دن تک زیر حراست رکھنے کے احکامات جاری کیے۔محکمہ داخلہ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ تحریک لبیک کے ان رہنماؤں نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دی اور عوام کو پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج، سڑکوں اور ہائی وے وغیرہ کی بندش پر اکسایا۔اس سلسلے میں کہا گیا کہ ان افراد کی عوام میں موجودگی امن عامہ کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے لہٰذا آئی جی سندھ پولیس پبلک مینٹیننس آرڈر 1900 کے تحت ان افراد کو حراست میں لینے کا حکم دیا ہے۔محکمہ داخلہ کے مطابق ان چاروں افراد کو ان کی گرفتاری سے 30 دن تک حراست میں رکھا جائے گا۔نوابشاہ کے قاری شفیق حسین کو بے نظیر آباد جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ بقیہ تینوں افراد کو ضلع ملیر جیل میں رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک کے امیر سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف کارکنوں نے ملک بھر میں احتجاج اور دھرنے دیے تھے۔ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں گزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا۔واضح رہے کہ سعد رضوی ٹی ایل پی کے مرحوم قائد خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔سعد رجوی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے تھے جس کی وجہ سے اہم شہروں میں ٹریفک جام ہو گیا تھا۔تین دن سے جاری ان احتجاجی مظایروں میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں دونوں فریقوں کا جانی نقصان ہوا۔حکومت نے پرتشدد احتجاج اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے پر تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button