کیا اوبر اور کریم ٹیکسی سروس بند ہونے جارہی ہے؟

پنجاب حکومت نے عوام سے سستی سواری کی سہولت پر بھی قدغن لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے آن لائن ٹیکسی سروسز اوبر اور کریم پر 4 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے جس کے بعد اوبر اور کریم نے ٹیکسز کا بوجھ عوام پر منتقل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کرایوں میں مزید اضافہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔
اوبر اور کریم سروس والوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ سیلز ٹیکس کا بوجھ عوام پر منتقل نہ کریں تو پھر ان کے لیے اس سروس کو جاری رکھنا ممکن نہ ہو گا۔ تاہم عوام کا یہ کہنا ہے کہ اگر ان ٹیکسوں کے لگنے سے اوبر اور کریم کے کرائے بھی بڑھ گئے تو پھر وہ عام ٹیکسی استعمال کرنے کو ترجیح دیں گے۔ اگر ایسا ہوا اور آن لائن ٹیکسی سروس کا بزنس متاثر ہوا تو ہو سکتا ہے کہ اوبر اور کریم سروس پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کر دے۔
سیکرٹری خزانہ عبداللہ خان سنبل کا کہنا ہےکہ اوبر اور کریم ٹیکسی سروس پرجنرل سیلز ٹیکس چار فیصد کی شرح سے نافذ کر دیا گیا ہے، اور یہ چار فی صد ٹیکس رائیڈ اور رینٹ دونوں پر عائد ہوگا جسے پنجاب کابینہ کی منظوری کے بعد نافذ کیا گیا ہے۔
دوسری طرف چئیرمین پنجاب ریونیو اتھارٹی محمد جاوید کا کہنا ہے کہ لاہور میں 2000 رینٹ اے کار کے دفاتر پی آر اے میں رجسٹرڈ ہیں ان پر بھی ٹیکس عائد ہے اس لئے اوبر اور کریم پر ٹیکسز کے نفاذ کا فیصلہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اوبر کے مرکزی سرور پر الیکٹرونک ڈیوائس سسٹم نصب کی جائے گی۔ یہ نظام رواں ماہ انسٹال کر دیا جائے گا اور ٹیکسی سروس سے ٹیکس ہر صورت وصول کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اگست 2019 میں پنجاب ریونیو اتھارٹی نے زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے منصوبہ بندی کے تحت اوبر اور کریم کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا منصوبہ بنا یا تھا جس کو عملی جامہ پہناتے ہوئے سیلز ٹیکس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
آن لائن ٹیکسی سروس پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد اوبر اور کریم کے کرائے مزیدبڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اوبر کمپنی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کے نفاذ کے ساتھ ہی آنے والا تمام مالی دباؤ صارفین کو منتقل کر دیا جائے گا۔ کمپنی کو مالی خسارے سے بچانے کیلئے کرایوں میں اضافہ ناگزیر ہو گا۔ دوسری طرف صارفین کا کہنا ہے کہ اوبر کرایوں میں اضافہ کر رہی ہے جس وجہ سے ہم دوبارہ لوکل ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے کو ترجیح دیں گے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ اوبر کو کرایوں میں اتنا اضافہ بھی نہیں کرنا چاہئیے کہ جو لوگ اس سروس کو استعما ل کرتے ہیں انہیں مایوسی ہو۔ یاد رہے کہ امریکی کمپنی اوبر نے مارچ 2016 میں لاہور میں اپنی سروس شروع کرکے پاکستان میں قدم رکھے تھے ۔ اوبردنیا کی معروف ترین ٹیکسی سروس ہے جو اس وقت دنیا کے بہت سے ممالک میں اپنی خدمات فراہم کر رہی ہے ۔ اس کے مقابلے میں چھوٹی موٹی اور مقامی کمپنیاں تو موجود ہیں تاہم کوئی بڑا برانڈ اوبر سے ٹکر لینے کو تیار نہیں۔پوری دنیا کی طرح خلیجی ممالک میں بھی اوبر کا مکمل راج تاحال قائم ہے جبکہ پاکستان میں بھی بہت سارے لوگ اس سے سروس سے مستفید ہو رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button