سندھ، بلوچستان میں وارداتوں کا بازار کیوں گرم ہے؟

کراچی کے مضافاتی علاقوں، اندرون سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں وارداتیں بڑھنے لگی ہیں، ڈاکو باقاعدہ ناکہ لگا کر لوگوں سے لوٹ مار کر رہے ہیں، متاثرین پولیس کی جانب سے حدود کا تعین نہ ہونے پر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، متاثرین کے مطابق سندھ پولیس کہتی ہے کہ واردات کا علاقہ صوبہ بلوچستان کی حدود میں آتا ہے مقدمہ سندھ میں درج نہیں ہو سکتا، کراچی کے علاقے لانڈھی کے رہائشی محمد عمیر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب وہ اور ان کے دوست اپنے گھر لانڈھی سے زیارت کے لیے درگارہ شاہ نورانی جانے کے لیے نکلے تھے کہ راستے میں ڈاکوؤں نے لوٹ لیا، زبیر نے بتایا کہ اس واردات کے بعد انہیں اور پریشانی تب ہوئی جب کراچی کے علاقے گڈاپ کے پولیس سٹیشن نے ان کی رپورٹ درج کرنے سے انکار کر دیا۔ زبیر کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ جس علاقے میں کارروائی ہوئی ہے وہ علاقہ سندھ کی سرحد سے باہر ہے اور صوبہ بلوچستان کے علاقے ساکران کی حدود میں آتا ہے اس لیے مقدمہ یہاں درج نہیں ہوسکتا، جنوبی صوبہ سندھ کو بلوچستان سے ملانے والا علاقہ ’’حب‘‘ کہلاتا ہے، یہ راستہ شہر کے ضلع غربی، وسطی، شرقی، جنوبی، ملیر اور گورنگی سے قریب پڑتا ہے۔ بلوچستان میں مزارات پر زیارتوں اور تفریحی مقامات پر جانے والے افراد اکثر انہی راستوں سے ہوتے ہوئے بلوچستان جاتے ہیں، سندھ اور بلوچستان کو ملانے والے علاقوں میں منگھوپیر اور گڈاپ شامل ہیں۔ ان علاقوں میں زیادہ تر فارم ہاوسز اور کچے گاؤں موجود ہیں، کراچی کے علاقے گڈاپ میں گذشتہ ایک ماہ میں 100 سے زائد شہریوں سے لوٹ مار اور متعدد گاڑیاں چھیننے پر اُردو نیوز کی جانب سے ایس ایچ او گڈاپ پولیس سٹیشن سے اور دیگر متعلقہ پولیس افسران سے متعدد بار رابطہ کیا گیا، تاہم ان کی جانب سے معاملے پر موقف نہیں دیا گیا، یاد رہے کہ نگراں حکومت کے قیام کے بعد نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقرنے سندھ کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں نگراں صوبائی وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سندھ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع کرنے جا رہے ہیں اور کچے کے علاقے میں حکومت تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کرے گی، حکومتی اداروں کی جانب سے ابتدائی طور پر کچھ کارروائیاں ہوتی نظر آئیں، لیکن اب ایک بار پھر سندھ کے کچے کے علاقے اور کراچی شہر کے مضافاتی علاقوں میں ڈاکو سرگرم ہو گئے ہیں جہاں کراچی شہر میں اغوا کی وارداتیں رپورٹ ہو رہی ہیں وہیں سندھ کے کچے کے علاقے میں بھی اغوا کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں، رواں ہفتے سندھ کے علاقے شکار تحصیل خانپور کے کچے کے علاقے میں واقع کوٹ شاہ ہو پولیس سٹیشن پر ڈاکوؤں نے حملہ کرکے ایس ایچ او تھانہ شاہ ہو محبوب بروہی اور ہیڈ محرر سمیت پانچ افراد کو اغوا کرلیا تھا۔ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے پر شدید برہمی اظہار کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی بازیابی کے احکامات  دیئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button