سندھ میں سنیما گھر، شادی ہالز اور مزارات تین ہفتے کیلئے بند

سندھ حکومت نے صوبے بھر میں سینما گھروں، شادی ہالز اور مزارات کو تین ہفتوں کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے. سندھ حکومت کے ترجمان بیر سٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ تمام سینیما گھروں، شادی ہالز اور مزارات 3 ہفتے کے لیے بند کیے جارے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سینمیا گھر، شادی ہالز اور مزارات سے متعلق فیصلہ کیا گیا۔علاوہ ازیں انہوں نے قرنطینہ سینٹرز سے متعلق بتایا کہ ایک ہزار 24 فلیٹس کو قریطینہ کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور قرنطینہ سینٹر میں ایک کمرے میں ایک شخص کو رکھا جائے گا۔مرتضی وہاب نے بتایا کہ مختلف مقامات پر 120 بیڈ پر مشتمل آئسو لیشن سینٹر بھی قائم کیے ہیں جہاں 16 ویٹی لیٹرز بھی فراہم کردیے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تفتان بارڈر پر قرنطینہ کیے گئے کل 853 زائرین میں سے 288 کو سکھر منتقل کردیا گیا ہے۔ترجمان سندھ حکومت نے بتایا کہ سکھر میں منتقل کیے گئے 288 زائرین کے سوا 20 سالار بھی ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ کورونا کے اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے سپورٹ کریں گے۔
اس سے قبل صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا تھا کہ تمام شادی ہال پر5 اپریل تک پابندی عائد ہوگی۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شادی کی تقریبات سمیت بڑے اجتماعات نہ کیے جائیں۔وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ ہال سے متعلق وفاقی ایڈوائزری کا اطلاق فی الحال سندھ پر بھی ہوگا لیکن اس پابندی میں توسیع اور کمی کا فیصلہ باوقت ضرورت کیا جائےگا۔علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا جلسوں اوراجتماعات سے متعلق 4 اپریل کو سی ای سی فیصلہ کرے گی۔صوبائی وزیر اطلاعات نے تفتان بارڈر پر کورونا وائرس کی اسکریننگ اور انتظامات کا غیر تسلی بخش قرار دےدیا۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت سے جلد درخواست کی جائے گی کہ ایران سے آنے والے سندھ کے زائرین اور تاجروں کو تفتان میں قرنطینہ کرنے کے بجائے صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اسکریننگ کے تمام مراحل پورا کرسکیں کیونکہ تفتان بارڈر پر ناقص اور نامکمل انتظامات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سکھر پہنچنے والے زائرین کے طبی ٹیسٹ کا عمل جاری ہے اور طبی ٹیسٹ کراچی میں ہوں گے۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر طبی ٹیسٹ مثبت آئے تو اگلہ مرحلہ میں ان کی صحتیابی پر مشتمل ہوگا جس کے بعد وہ گھر جا سکیں گے۔
فوڈ سیکیورٹی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ‘اگر صوبے میں کورونا وائرس کی وبا سے مسائل بڑھے تو فوڈ سیکیورٹی کے تحت شہریوں کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کی جائیں گی’۔ ساتھی ہی انہوں نے واضح کیا کہ ‘تاحال ایسی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوئی جس میں فوڈ سیکیورٹی نافذ کردی جائے تاہم پیشگی تیاریاں کرلی گئی ہیں’۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button