جے یو آئی (پاکستان) کو جے یو آئی (ف) سے الگ کرنے کا اعلان

اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے جمعیت علمائے اسلام (پاکستان) کو جمعیت علمائے اسلام (ف) سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ناراض رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس میں مولانا محمد خان شیرانی نے کہا اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ صداقت اور دیانت سے خالی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اکابرین سے سیاست وراثت میں ملی ہے۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ فضل الرحمٰن نے جے یو آئی (ف) کے نام سے اپنا گروپ تشکیل دیا جب کہ ہم کبھی بھی جے یو آئی (ف) یا فضل الرحمٰن گروپ کا حصہ نہیں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستور کے مطابق رکن رہے اور رہیں گے۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ ہم تمام ساتھیوں کو ترغیب دلائیں گے کہ وہ جماعت کے ساتھ، جماعتی اداروں کے ساتھ، جماعتی اراکین کے ساتھ رابطے نہ توڑیں اور ضد اور حسد نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دعوت میں تین باتیں ہوں گی کہ سچ بولو، جھوٹ قطعاً نہ بولو، حق کو چھپانے کےلیے حق کو باطل کے ساتھ ضمم نہ کرو۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ جو ساتھی دولت اور عزت کی بھوک سے اجتناب کرتے ہیں اور اپنے سیاسی عمل اور رہنمائی کے بدلے میں کوئی اجرت کے خواہاں نہیں ہوگے تو ایسے ساتھیوں کےلیے باہم رابطے مضبوط بنانے کےلیے مشاورت ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجود نظم جو مولانا فضل الرحمٰن گروپ کا ہے، اگر وہ کسی بھی سطح پر ہمیں دعوت دے تو ہم ضرور شریک ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ساتھی ہمارے لیے پروگرام بناتے ہیں ہم ان سے کہیں گے کہ فلاں نظم والوں کو بھی دعوت دو۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ اگر وہ ہمیں دعوت نہیں دیتے لیکن ہم شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس انتشار کو وحدت میں تبدیل کرنے کےلیے چند تجاویز ہیں۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ سب سے پہلی تجویز یہ ہے کہ مرکزی مجلس عمومی سے ایک قرار داد منظور کی جائے کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان فضل الرحمٰن اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن، ان دونوں کے نوٹی فکیشن کو منسوخ کیاجائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک نیا نوٹی فکیشن جمعیت علمائے اسلام پاکستان جاری کیا جائے جس طرح ہمارے منشور میں موجود ہے اور الیکشن کمیشن کو پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ 21 دسمبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن سے اختلاف سے متعلق واضح جواب دیے بغیر کہا تھا کہ ہماری قسمت ایسی ہے کہ علما اور قومی زعما جب ان پر صاف ستھرا جھوٹ ثابت ہوجائے نہ وہ شرماتے ہیں نہ ان کے چہرے پر نہ آنکھوں میں کوئی تغیر آتا ہے، بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ یہ تو حکمت عملی ہے اور جب وعدہ خلافی ان پر ثابت ہوجائے تو کھل کھلا کر کہتے ہیں کہ یہ تو سیاست ہے، رات گئی بات گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دھوکا ثابت ہوجائے تو پھر بڑے آرام سے تکیہ لگا کر کہتے ہیں کہ یہ تو مصلحت ہے، جب خود غرضی ثابت ہوجائے تو کہتے ہیں کہ یہ تو دانائی ہے۔مولانا محمد خان شیرانی نے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے میرے ساتھ تو دھوکا نہیں کیا۔
دوسری جانب پارٹی کے ایک اور سینیئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن جس اسمبلی کو جعلی کہتے تھے وہاں سے صدارتی الیکشن لڑا اور ان کے بیٹے بھی وہیں موجود ہیں۔ بعدازاں 25 دسمبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پارٹی فیصلوں سے انحراف کرنے پر مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ حسین احمد سمیت 4 رہنماؤں کی پارٹی رکنیت ختم کردی تھی۔
پارٹی کے مرکزی ترجمان محمد اسلم غوری نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب خان اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی سے خارج کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کی انضباطی کمیٹی نے مولانا عبدالقیوم ہالیجوی کی صدارت میں یہ متفقہ فیصلہ کیا، جب کہ قائمقام امیر مولانا محمد یوسف کی صدارت میں مرکزی مجلس عاملہ اور صوبائی امرا و نظما نے اجلاس میں فیصلے کی توثیق کردی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button