سانحہ 9 مئی کی سازش زمان پارک میں تیار ہونے کا انکشاف

سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو عسکری حساس تنصیبات پر حملوں کا منصوبہ 8مئی کو زمان پارک میں تیار ہونے کا انکشاف ہواہے،پی ٹی آئی قیادت کی6 اہم شخصیات کاریکارڈ سامنے آگیاہے جن شخصیات کاریکارڈسامنے آیا ہے ان میں ڈاکٹر یاسمین راشد، حماد اظہر ، میاں محمود الرشید، میاں اسلم اقبال، سینیٹر اعجاز احمد اور مرادراس شامل ہیں ۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی گرفتاری سے قبل ہی حساس تنصیبات پر حملوں کا منصوبہ 8مئی کو زمان پارک میں تیار کیا گیا۔تحقیقات کے دوران عمرانڈوز کے بلوے میں 154موبائل نمبرز مشترک پائے گئے ، جس سے 6اہم پی ٹی آئی رہنماؤں کا ریکارڈ سامنے آگیا ہے سانحہ 9 مئی کے حوالے سے تشکیل کردہ جیوفینسنگ رپورٹ کےمطابق یاسمین راشد کا شرپسندوں سے41بار، حماد اظہرکا 10 ،مرادراس کا 23 ،محمود الرشید کا 75 ، اسلم اقبال کا 16 اور اعجاز چوہدری کا 50بار رابطہ ہوا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق ٹیکنیکل تجزیئے اور جیوفینسنگ سے تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت سے رابطوں سے متعلق ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے اداروں کی جانب سے نو مئی کے واقعات کی تحقیقات روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے جاری ہے۔نو مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے، جن کے دوران آرمی تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومی و نجی املاک کو بھی جلایا گیا تھا۔اس حوالے سے لاہور میں جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور، فیصل آباد میں آئی ایس آئی کا آفس، راولپنڈی میں جی ایچ کیو اور حمزہ کیمپ، میانوالی میں پی اے ایف ایئر بیس اور گجرانوالہ کینٹ حملوں میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے رابطوں کا ریکارڈ تیار کر کے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوا دیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجی گئیں دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ جیو فینسنگ سمیت مختلف طریقوں سے تفتیش کے بعد حملہ آوروں کے تحریک انصاف کے رہنماؤں سے مبینہ رابطوں کے شواہد بھی جمع کر لیے گئے ہیں۔

آئی جی آفس کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں مبینہ حملہ آوروں کی شناخت کے بعد آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جو سفارش کی گئی ہے اس میں عمران خان سمیت کئی اہم رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے اس رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جدید ٹیکنالوجی اور روایتی طریقوں سے شواہد کی بنیاد پر فوجی تنصیبات اور سول مقامات پر جن حملہ آوروں کی نشاندہی کی ہے، ان میں سے کئی افراد کے پی ٹی آئی قیادت سے رابطے ثابت ہوچکے ہیں۔‘عامر میر کا کہنا ہے کہ ’اس رپورٹ کے بعد کوئی شک و شبہہ نہیں رہا کہ نو مئی کے واقعات منصوبہ بندی اور سوچی سمجھی سازش کے تحت کیے گئے ہیں۔‘

رپورٹ میں بعض ایسے افراد کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، جو جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور دونوں مقامات پر حملے میں ملوث پائے گئے ہیں۔لاہور میں جناح ہاؤس پر حملہ کیس میں مبینہ طور پر ملوث افراد میں سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی بیٹی اور سابق آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کی نواسی خدیجہ شاہ بھی شامل ہیں، جنہوں نے منگل کو خود کو پولیس کے حوالے کیا جبکہ بدھ 24 مئی کو انہیں اور ایک اور خاتون ہما سعید کو پولیس نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے شناخت پریڈ کے لیے سات روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا۔

دوسری جانب آئی جی آفس کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق 154 ایسے افراد کی نشاندہی ہوئی ہے، جو آٹھ مارچ سے مبینہ طور پر زمان پارک میں موجود تھے اور وہی افراد مبینہ طور پر نو مئی کو جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث پائے گئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ان افراد کو عمران خان سے ہدایت ملی اور 215 ایسی فون کالز ٹریس ہوئیں، جو تحریک انصاف کے چھ مرکزی رہنماؤں کو کی گئی تھیں۔اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’راولپنڈی میں جی ایچ کیو پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث حملہ آوروں سے پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں کی 88 کالز کا ریکارڈ ملا ہے۔

تاہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ جیو فینسنگ کیا ہے اور سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو موبائل نمبرز سے کیسے ٹریس کیا گیا؟لاہور کے سینیئر کرائم رپورٹر نعمان شیخ کے مطابق: ’جیو فینسنگ ایک ایسا جدید نظام ہے جس کے ذریعے جائے وقوعہ پر موجود موبائل فون کے سگنل ٹاور کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ اس مقام پر کون سے فون نمبرز پر کالز آئیں اور گئیں۔ اس جگہ پر کون سا موبائل نمبر کتنی دیر تک رہا اور پھر کس سمت میں گیا۔‘نعمان شیخ نے بتایا کہ ’یہ نظام ہماری خفیہ ایجنسیوں کے پاس ہے۔ جب پولیس کو ضرورت ہوتی ہے تو ان سے درخواست کر کے خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’نو مئی کو فوجی تنصیبات اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں بھی جیو فینسنگ کی مدد سے ملزمان کو ٹریس کیا جا رہا ہے۔’پولیس اس ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ بھی معلوم کر رہی ہے کہ سامنے آنے والے نمبر کا موبائل رکھنے والا شخص کتنی دیر تک جائے وقوعہ پر رہا اور کس طرف گیا۔ اگر کوئی فوری روانہ ہو کر دور دراز غیر متعلقہ علاقہ میں چلا جائے تو اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہ کوئی راہ گیر تھا۔

صوبہ پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر اس بارے میں کہتے ہیں کہ ’اس نظام کے تحت جائے واردات پر موجود نمبرز کی تفصیل نادرا کو بھجوائی جاتی ہے اور پھر ان نمبروں کی تفصیلات نکال کر شناخت فراہم کی جاتی ہے۔‘عامر میر کہتے ہیں کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جیو فینسنگ، کال ڈیٹا ریکارڈنگ (سی ڈی آر)، سی سی ٹی وی کیمروں، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے ملزمان کی نشاندہی کی ہے۔‘

دوسری جانب سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جانے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔وزیر اطلاعات پنجاب اس بارے میں کہتے ہیں: ’یہ طے ہوچکا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث تمام ملزمان کے خلاف کارروئی آرمی ایکٹ 1952 کے تحت ہوگی۔ سول مقامات پر جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت سول عدالتوں میں ہی کارروائی ہوگی۔‘عامر میر کے بقول: ’تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، شاہ محمود قریشی، فرخ حبیب، یاسمین راشد، مراد راس، مراد سعید، میاں محمود الرشید، مسرت چیمہ، جمشید چیمہ، میاں اسلم اقبال، علی امین گنڈا پور، اسد زمان، مہر شرافت علی، سیف اللہ نیازی، حسان نیازی، زبیر نیازی اورمحمد شاہد سمیت دیگر کے خلاف فوجی عدالتوں میں کارروائی ہوگی۔‘

انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 1.39 روپے کی کمی

Related Articles

Back to top button