نوازشریف حکومت اسٹیبلشمنٹ نے گرائی، عمران کا اعتراف

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اعتراف کیا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی حکومت گرائے جانے کے پیچھے بھی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ تھا۔عمران خان نے وکیل حامد خان کے ذریعے عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل اور رہنماؤں کو پارٹی چھوڑنے پر مجبور کرنے  کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ غیر اعلانیہ مارشل لاء آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی طلبی کالعدم قرار دی جائے۔ سویلین افراد کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل اور گرفتاریاں روکی جائیں۔ ایم پی او کے تحت گرفتار کارکنان اور رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔تحریک انصاف کو تحلیل کرنے کی کوششیں کالعدم قرار دی جائیں۔انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ مریم نواز اپنے والد نواز شریف کو حکومت سے نکالے جانے کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہیں اور وہ اس کا بدلہ مجھ سے لے رہی ہیں۔

درخواست کے متن میں ایک پیراگراف نے سیاسی مبصرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے، جس میں تحریر کیا گیا تھا کہ جواب دہندگان مسلح افواج کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو کہ مریم نواز کا بنیادی مقصد اور ہدف ہے جنہیں اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اپنے والد کو اقتدار سے ہٹانے کا بدلہ لینے کا بہترین موقع مل گیا۔

اس بیان کو عمران خان کی جانب سے اعتراف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ ان کے سخت حریف پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا حالانکہ نواز شریف طویل عرصے سے یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کی وزارت عظمیٰ سے برطرفی اور سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نااہلی کا حکم اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر دیا گیا۔ تاہم اب عمران خان نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کر لیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا مستقل یہ دعوٰی رہا ہے کہ نواز شریف کرپشن کی بنیاد پرعدالتی فیصلے کے ذریعے سے ہٹائے گئے ہیں۔تاہم اب انھوں نے اپنا مؤقف بدل لیا ہے۔

عمران خان کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اب یہ عام معلومات کی بات ہے کہ مدعا علیہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاہدہ کیا اور یہ شرط رکھی گئی کہ درخواست گزار اور ان کی سیاسی جماعت کو دہشت گرد قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے تاکہ نواز شریف اور ان کی بیٹی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنے کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز اور ان کے والد نواز شریف نے سارا ڈرامہ رچایا کہ عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتا ہے جبکہ میں نے اس دعوے کی تردید کی تھی۔ اس کے باوجود نواز شریف اور مریم نواز نے میرے اور فوج کے درمیان اختلافات بڑھا کر میری حکومت کا تختہ الٹا دیا۔

درخواست میں مزیدکہا گیا ہےکہ نوازشریف اور مریم نواز نے پروپیگنڈا کیا کہ عمران خان اپنا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں۔یہ سارا ڈرامہ نوازشریف اور مریم نواز کا رچایا ہوا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ عدالت تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جبری علیحدگیوں کو غیرآئینی قراردے اور 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے۔

واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی کو ہونے والے پر تشدد مظاہروں اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد گرینڈ آپریشن جاری ہے جس میں متعدد پی ٹی آئی رہنماگرفتار ہو چکے ہیں جبکہ کئی قریبی ساتھیوں نے چیئرمین تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کر دیاہے ۔

تحریک انصاف سے رہنماؤں کی علیحدگی کا سلسلہ تب شروع ہوا جب کراچی سے پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے محمود مولوی نے پارٹی پالیسی اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات سے نالاں ہوکر پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

پی ٹی آئی کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ ملک بھر میں گزشتہ کئی روز سے جاری اس سلسلے میں تحریک انصاف کے سب سے اہم رہنماؤں میں سابق وفاقی وزیر اور ترجمان فواد چوہدری، سابق وفاقی وزیر اور ممبر کور کمیٹی شیریں مزاری، سابق صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان، چودھری پرویز الہیٰ گروپ سے چودھری وجاہت حسین، چودھری حسین الہیٰ، مشیر وزیر اعظم برائے موسمیاتی تبدیلی ملک اسلم امین اور تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد امجد، سابق ایم این اے محمود مولوی، عامر کیانی, جمشید چیمہ، مسرت جمشید چیمہ اور

عمران خان نے گھٹنےٹیک دیئے، فوری مذاکرات کی اپیل

پی ٹی آئی کے سابق وزیر محمد اقبال نے پارٹی سے راہیں جدا کر لی ہیں۔

Related Articles

Back to top button