14 ہزار سے زائد سیلاب متاثرین کو نکال لیا گیا

پنجاب حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے تاحال ریسکیو 1122 کے ذریعے 14 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، گزشتہ کئی دنوں سے سیلابی صورت حال کا سامنا ہے جہاں بھارت کی شمالی ریاستوں میں مون سون کی تباہ کن بارشیں ہوئی ہیں اور اس ے ملحق دریائے ستلج اور راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا کیونکہ بھارت نے دریا کا پانی پاکستان کی طرف چھوڑ دیا ہے۔

گزشتہ روز ضلع قصور میں ریسکیور آپریشن کیا گیا تھا جہاں دریائے ستلج کے سیلاب نے 15 گاؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جبکہ 4 گاؤں کو بجلی کی فراہمی سے محروم کردیا اور کھڑی فصلوں کو بہا کر لے گیا۔محسن نقوی نے ٹوئٹر پر اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قصور میں بھارت کی سرحد سے ملحق گنڈاسنگھ کے قریب تلوار پوسٹ ریلیف کیمپ سے آگے گاؤں کا دورہ کیا تاکہ سیلاب میں گھرے ہوئے گاؤن میں امدادی کام کی نگرانی کی جائے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) سے جاری بیان کے مطابق گنڈاسنگھ میں سیلاب کی صورت حال معمول پر آگئی ہے اور پانی کی سطح 55 ہزار 900 کیوسک ہے۔ایف ایف ڈی نے بتایا کہ دریائے ستلج میں ہیڈسلیمانکی کے پوائنٹ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا داخلی اور خارجی بہاؤ 67 ہزار 12 کیوسک ہے۔خیال رہے کہ بھارت کی شمالی ریاستوں میں جہاں دریائے ستلج اور راوی کے علاقے ہیں وہاں گزشتہ ہفتے موسلادھار بارشیں ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں بھارت کی طرف سے پاکستان کے ڈاؤن اسٹریم علاقوں کی طرف زیادہ پانی چھوڑا جارہا ہے۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر پی صوبائی ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ایم اے) کی دریائے ستلج سے متصل اضلاع میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق ضلع اوکاڑہ میں مجموعی طور پر 8 ریلیف کیمپس قائم ہیں جہاں 66 رضاکار 2 ایمبولینس کے ساتھ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

ریلیف کمشنر کے مطابق 15 کشتیاں، 376 لائف جیکٹس، 75 لائف رنگز سمیت دیگر ساز و سامان کیمپوں میں موجود ہے۔اوکاڑہ میں اب تک 437 افراد کو ریسکیو کیا گیا اور 2481 افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا جبکہ اب تک 62 جانوروں کو بھی ریسکیو کیا جا چکا ہے۔

ریلیف کمشنر کے مطابق ضلع قصور میں ریسکیو آپریشن کو مکمل کر لیا گیا ہے، 271 رضاکارون نے 3 ایمبولینس کے ہمراہ ریسکیو آپریشن مکمل کیا۔ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر ضلع قصور میں ریلیف کیمپس کی تعداد 11 سے بڑھا کر 16 کر دی گئی ہے، پی ڈی ایم اے نے ضلع قصور کو 83 بوٹس 478 لائف جیکٹس، 95 لائف رنگز ، 34 وائرلیس سیٹس فراہم کیے ہیں۔نبیل جاوید نے کہا کہ اب تک 3430 افراد کو ریسکیو اور 11 ہزار 990 افراد کو افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ 518 مویشیوں کو بھی ریسکیو کیا گیا۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کہا کہ ضلع پاکپتن میں مجموعی طور پر 12 ریلیف کیمپس قائم ہیں جہاں اب تک 43 افراد کو ریسکیو اور 2906 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 7 کشتیاں، 70 لائف جیکٹس، 26 لائف رنگز ،6 وائرلیس سیٹس سمیت دیگر سامان بھی ریسکیو ٹیموں کو دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع بہاولنگر میں مجموعی طور پر 8 ریلیف کیمپس قائم ہیں، 60 رضاکاروں نے ایک ایمبولینس کے ہمراہ ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور ریسکیو ٹیموں کے پاس 8 کشتیاں ،145 لائف جیکٹس، 16 لائف رنگز سمیت 16 وائرلیس سیٹس بھی موجود ہیں۔ریلیف کمشنر نے کہا کہ ضلع بہاولنگر میں اب تک 12 افراد کو ریسکیو اور 159 افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح ضلع وہاڑی میں مجموعی طور پر 5 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں 50 رضاکاروں کے پاس 70 لائف جیکٹس، 25 لائف رنگز اور 09 وائرلیس سیٹس سمیت دیگر سازوسامان بھی موجود ہے۔

ریلیف کمشنر نے کہا کہ ضلع وہاڑی میں ابھی تک سیلابی صورتحال کا سامنا نہیں ہے، ہنگامی صورتحال کے لیے ریسکیو ٹیموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور پی ڈی ایم اے تمام تر صورتحال کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی دریائے ستلج کے متصل اضلاع کے ہنگامی دورے کر رہے ہیں اور وہ سیلاب متاثرین کی مدد میں پیش پیش ہیں۔نبیل جاوید نے کہا کہ ریلیف کیمپس میں موجود تمام افراد کو کھانے پینے، صاف پانی سمیت علاج معالجے کی سہولیات کو یقینی بنایا گیا ہے، سیلاب متاثرین کے جانوروں کی ویکسین بھی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کے ریلیف کیمپس میں میڈیکل سہولیات کی فراہمی بھی جاری ہے اور سیلاب متاثرین کو جلد ان کے گھروں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ادھر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ دریائے ستلج میں پانی کی سطح مزید کم ہوئی ہے اور سیلاب درمیانے سے نچلے درجے پر آگیا ہے۔پی ڈی ایم اے نے کہا کہ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی آمد 74 ہزار 600 اور اخراج بھی 74 ہزار 600 سو ہے۔پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد اور اخراج 58 ہزار 187 ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دریائے راوی، چناب اور جہلم میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، پی ڈی ایم اے کا صوبائی کنٹرول روم تمام دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی کڑی نگرانی کر رہا ہے۔علاوہ ازیں دریاؤں میں پانی کی سطح پر جاری کردہ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے اور آہستہ آہستہ اس میں مزید کمی آرہی ہے جبکہ دیگر تمام بڑے دریا نچلی سطح سے نیچے بہہ رہے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے اگلے 24 گھنٹوں میں موسمی صورتحال کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے ساتھ ساتھ تیز سے درمیانی شدت کی بارش متوقع ہے۔محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی کہ اسلام آباد، پشاور، کوہاٹ، بنو، ڈیرہ اسمٰعیل خان، راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، لاہور، فیصل آباد، ملتان، ساہیوال، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور میں بارش متوقع ہے جبکہ شمال مشرقی بلوچستان میں بھی ساتھ گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دریائی علاقوں میں سب سے زیادہ 29 ملی میٹر بارش دریائے ستلج پر بہاولپور ایئرپورٹ پوائنٹ اور دریائے راوی پر فیصل آباد سٹی پوائنٹ پر ریکارڈ کی گئی۔

پی ڈی ایم اے نے کہا کہ آج سے کل کے دوران چند اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا جبکہ لاہور، راولپنڈی، مری، گوجرانوالہ، منڈی بہاالدین، جہلم، گجرات، سیالکوٹ، نارووال اور حافظ آباد میں بارش متوقع ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ راولپنڈی، مری، جہلم اور گردونواح میں موسلادھار بارش بھی ہو سکتی ہے، لہٰذا تمام اضلاع کے افسران بارش کے فوری بعد نکاسی آب کو یقینی بنائیں۔پی ڈی ایم اے کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ تمام اضلاع کی انتظامیہ اور ادارے ہنگامی صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں، شہری موسمی صورتحال سے آگاہ رہیں، خراب موسم میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

پی ڈی ایم اے نے شہریوں کو ہدایت کی کہ بجلی کی تاروں، کھمبوں اور برقی آلات کو چھونے سے گریز کریں، دریاؤں اور نہروں میں نہانے سے پرہیز کریں جبکہ نشیبی علاقوں یا دریاؤں کے پاس میں رہائش پذیر افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔مزید کہا گیا ہے کہ کسان حضرات موسمیاتی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیاں ترتیب دیں اور شہری ہنگامی صورتحال میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر کال کریں۔دریں اثنا وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے موافقت اور خطرے میں کمی کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کے دوران شدید موسمی واقعات کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ ٹوئٹ میں وفاقی وزیر نے سما ٹی وی کے اینکرپرسن طلعت حسین کے ساتھ گزشتہ رات اپنے انٹرویو کا ایک کلپ شیئر کیا اور زور دے کر کہا کہ موسمیاتی تناؤ ایک بہت سنگین چیلنج ہے جس کی وجہ سے صوبوں کو اپنی صلاحیت اور تیاری کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کے لیے ملک کی مناسب تیاری پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ لاہور جیسے شہری علاقوں سے انخلا ایک بڑا چیلنج تھا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ہم لوگوں کو شہر چھوڑنے پر مجبور نہیں کر سکتے، مثال کے طور پر پنجاب حکومت صرف شہر خالی کرنے کا حکم دے کر لاہور سے لوگوں کو بے دخل نہیں کر سکی۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس کے بجائے لوگوں کو پیش گوئیوں سے آگاہ کر سکتی ہے اور انہیں خطرناک حالات

آئمہ بیگ ایک بار پھر تنقید کی زد میں کیوں؟

سے دور رہنے کا مشورہ دے سکتی ہے۔

Related Articles

Back to top button