پاکستان اورانڈین کرکٹ ٹیموں کے 5 بڑے تنازعات کونسےہیں؟

روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان معاملہ سرحدی کشیدگی کا ہو، یا پھر مقابلہ کرکٹ کے میدان میں ہو دونوں جانب سے ایک جیسے جذبات دیکھنے کو ملتے ہیں، اور یہ کشیدگی بعض اوقات وکٹ تک بھی جا پہنچتی ہے۔رواں سال پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں پہلے ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی، ماضی میں دونوں ٹیموں کے چند کھلاڑی نہ صرف میدان میں بلکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی ایک دوسرے سے الجھتے دکھائی دیتے رہے۔انڈیا اور پاکستان کی ٹیمیں ایک دوسرے خلاف دو طرفہ سیریز میں آخری بار 2012 میں آمنے سامنے تھیں، اس کے بعد سے اب تک پاکستان اور انڈیا کی ٹیموں نے کوئی سیریز نہیں کھیلی۔2007 میں جب پاکستانی ٹیم نے پانچ ایک روزہ میچز کی سیریز کے لیے انڈیا کا دورہ کیا، سیریز کا تیسرا میچ جو کانپور میں کھیلا گیا، کے 20ویں اوور میں گوتم گمبھیر نے شاہد آفریدی کی گیند پر ایک چوکا لگایا جس کے بعد انہوں نے شاہد آفریدی کو گھور کر دیکھا۔اگلی ہی گیند پر گوتم گمبھیر بھاگ کر رن لینے کے دوران شاہد آفریدی سے ٹکرا گئے جس کے بعد دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور امپائرز اور دوسرے کھلاڑیوں نے بیچ بچاؤ کر کے معاملے کو مزید آگے بڑھنے سے بچایا۔دونوں سابقہ کھلاڑیوں کے درمیان میدان سے شروع ہونے والا تنازع 16 سال بعد بھی جاری ہے اور دونوں کے درمیان سوشل میڈیا پر کئی بار تکرار ہو چکی ہے۔2010 میں ایشیا کپ کے دوران پاکستان اور انڈیا کا میچ یوں تو انڈیا کی جیت پر ختم ہوا لیکن اس میچ میں ہربھجن سنگھ اور پاکستانی سپیڈ سٹار شعیب اختر کے درمیان ہونے والے جھگڑا میچ کے برسوں بعد بھی خبروں کی زینت بنا رہا۔2010 کا ایشیا کپ صرف شعیب اختر اور ہربھجن سنگھ کی تلخی کی وجہ سے ہی یادگار نہیں بلکہ اسی دوران گوتم گمبھیر ایک بار پھر ایک اور پاکستانی کھلاڑی سے الجھ پڑے، اس بار ان کے مقابل تھے پاکستانی ٹیم کے کیپر کامران اکمل۔ گمبھیر کی بلے بازی کے دوران کامران اکمل نے جب مسلسل کیچ کی اپیل کی تو پانی کے وقفے کے دوران گمبھیر کامران اکمل کے پاس گئے اور ان سے الجھنا شروع کر دیا۔ کامران اکمل کہاں نیچے بیٹھنے والے تھے، انہوں نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا تو بات بڑھنے لگی۔1996 کا ورلڈ کپ یوں تو پاکستانی شائقین کے لیے ایک تلخ یاد ہے لیکن اس میچ کے دوران اگر پاکستانی بلے باز عامر سہیل چوکا لگانے کے بعد انڈین باولر ونکیٹش پرساد کو بلا نہ دکھاتے تو شاید اس میچ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔1992 کے ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی ٹیم کے بلے باز جاوید میانداد اور کرن مورے کے درمیان مختصر لیکن مزاحیہ قسم کا ٹاکرا بھی پاکستانی اور انڈین شائقین کی یادداشتوں کا حصہ ہے، انڈیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 216 رنز بنائے جواب میں پاکستانی ٹیم نے بلے بازی شروع کی تو اسے جلد ہی ابتدائی وکٹوں سے محروم ہونا پڑا۔اسی دوران انڈین وکٹ کیپر کرن مورے نے جاوید میانداد کا دھیان بھٹکانے کے لیے سٹمپس کے پیچھے سے بات چیت شروع کر دی، اسی دوران جاوید میانداد نے سنگل لینے کی کوشش کی لیکن انہیں کریز میں واپس لوٹنا پڑا کیونکہ کرن مورے نے ان کی جانب پھینکی جانے والی تھرو کو اچھل کر پکڑتے ہوئے بیلز اڑا دی، جاوید میانداد نے کرن مورے کی نقل کرتے ہوئے اچھلنا شروع کر دیا۔اس واقعے کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کرن مورے کا کہنا تھا کہ ’میرے وکٹوں کے پیچھے مسلسل بولنے پر جاوید میانداد نے اچھل کر میری نقل کی، جاوید میانداد ایک بہت مزیدار کردار ہیں، اس واقعے کے بعد ہماری بہت اچھی دوستی ہو گئی تھی۔

Related Articles

Back to top button