سپریم کورٹ نے ملک میں جاری سیاسی انتشار کا خاتمہ کیسے کیا؟

سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد الیکشن کمیشن نے صدر سے مشاورت کے بعد 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کروانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ملک میں عام انتخابات بارے کیس کی سماعت کے دوران واضح ریمارکس دئیے ہیں کہ انتخابات کی متفقہ تاریخ پتھر پر لکیر ہو گی۔ سپریم کورٹ اس متفقہ تاریخ پر الیکشن ہر صورت یقینی بنوائے گی۔سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد ملک میں جاری سیاسی انتشار اور بے یقینی ختم ہوتی دکھائی دیتی ہے۔

عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان پر تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے عام انتخابات کی تاریخ پر مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو صرف عام انتخابات کی تاریخ نہیں دینی چاہیے بلکہ پورا الیکشن شیڈول جاری کرنا چاہیے، بہت بہتر ہوتا کہ اگر الیکشن کمیشن آئینی طریقے سے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرتا، امید ہے کہ اب الیکشن کمیشن انتخابات کا شیڈول بھی جاری کرے گا۔پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پہلے ہی کہہ چکی تھی کہ الیکشن کمیشن فروری میں ہوں گے، پیپلز پارٹی ہمیشہ چاہتی تھی کہ الیکشن آئین کے مطابق 90 روز کے اندر ہوں، نگراں کابینہ اور غیرمنتخب نمائندوں کا یہ اختیار نہیں کہ وہ 90 روز سے زائد ملک کو چلائیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انشاءاللہ 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات ہوں گے، عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان تمام سیاسی جماعتوں کی جیت ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے، الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہے اور الیکشن کمیشن نے 8 فروری کی تاریخ بہت سے معاملات کو سوچ سمجھ کر دی ہوگی، مسلم لیگ ن عام انتخابات کے لیے تیار ہے اور پارٹی نے ملک بھر میں پارٹی ٹکٹ کے امیدواروں سے درخواستیں طلب کر لی ہیں۔

ن لیگ کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے لیے 8 فروری کی تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے، عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان سپریم کورٹ سے ہونا عدل کے نظام کے لیے بھی اچھا سمجھا جائے گا، اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں بتائی گئی 8 فروری کی تاریخ کو الیکشن کرا دے، الیکشن کمیشن کو 8 فروری سے قبل تمام تیاریاں مکمل کر کے عام انتخابات کرانا ہوں گے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آج تاریخی فیصلہ دیا ہے جس سے پاکستانی عوام کا دل خوش ہوا ہے، عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بہت سی باتیں کی جارہی تھیں، بعض لوگ یہ بھی کہتے تھے کہ پتہ نہیں عام انتخابات ہوں گے یا نہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر الیکشن ہوا بھی تو 2025ء میں ہوگا، لیکن اس پریشانی کے عالم میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے جس پر 8 فروری کی تاریخ تجویز کی گئی۔عام انتخابات کی تاریخ سامنے آنے کے بعد ملک میں جاری سیاسی و معاشی بحران کم ہو جائے گا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما امین الحق نے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے ردعمل میں کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی اور عوامی جماعت ہے، ایم کیو ایم عوام کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھتی ہے، عوام چاہتی ہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کو فوری ممکن بنایا جا سکے، ایم کیو ایم 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کو خوش آئند سمجھتی ہے اور امید کرتی ہے کہ الیکشن کمیشن اس روز ملک بھر میں صاف اور شفاف انتخابات کرائے گا، ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے جمہوری روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے عام انتخابات کا انعقاد وقت پر ہونا چاہیے، ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ عام انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ فرام کی جانی چاہیے۔

Related Articles

Back to top button