حلقوں میں دھڑابندیوں نے نون لیگ کو کس مشکل میں ڈال دیا؟

ملک میں چار مرتبہ برسر اقتدار رہنے والی پاکستان مسلم لیگ نون اس وقت انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم میں دھڑے بندیوں کے مسئلے کا شکار ہے پنجاب میں خاص طور پر لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، سرگودھا اور گجرانوالہ میں دھڑے بندیاں سامنے آئی ہیں اور یہی دھڑے بندیاں مسلم لیگ ن کا راستہ روک رہی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا ٹکٹوں کی تقسیم کا عمل متاثر ہوا ہے۔ دھڑے بندیوں کو ختم کرنے کے لیے پانچ سے دس حلقوں کو آزاد رکھا جائے گا۔ وہاں مسلم لیگ ن امیدوار نہیں دے گی انڈی پینڈنٹ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے آئندہ عام انتخابات میں پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے والوں کے انٹرویوز اور الیکشن بورڈ کی طرف سے خواہش مند امیدواروں کے جائزے کا کام تو گذشتے ہفتے شروع کر دیا تھا لیکن ابھی تک کسی بھی حلقے سے ایسے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا گیا، جنہیں پارٹی ٹکٹ جاری کیے جائیں گے۔ پیر کو بھی پارٹی کے پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ نے ضلع راولپنڈی سے پارٹی کے ٹکٹ کے خواہش مند مقامی سیاست دانوں کے انٹرویوز کیے، لیکن یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ پارٹی کا ٹکٹ کسے جاری کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن کا پارلیمانی بورڈ رواں ہفتے خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے پارٹی کے ٹکٹ کے خواہش مند سیاست دانوں کے ناموں کا جائزہ لے گا۔ مسلم لیگ ن پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ پنجاب کے پارٹی صدر رانا ثنا اللہ نے اعلان کیا تھا کہ امیدواروں کے انٹرویوز کرنے کے بعد جہاں اتفاق رائے ہے، وہاں امیدوار کے نام کا اعلان انٹرویو کے ایک دو دن بعد کر دیا جائے گا۔
’جہاں امیدواروں کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہے وہاں کمیٹیاں بنا دی گئیں تاکہ وہ جلد از جلد امیدواروں کا چناؤ کر کے رضا مندی پر پہنچیں اور جو فائنل ہو اس کے نام کا اعلان کیا جائے۔‘
پارلیمانی بورڈز کام کر رہے ہیں، جہاں صوبائی اور قومی اسمبلی کے لیے امیدواروں کا ایک ’وننگ کمبی نیشن‘ موجود ہے۔ ان کے بارے میں پارٹی کی رائے بھی یہی ہے کہ اس کو نہیں چھیڑنا چاہیے۔ عظمٰی بخاری نے بتایا کہ ضلع سرگودھا والے پارلیمانی بورڈ کا فیصلہ تقریباً تیار ہے اور اس کا اعلان کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے لیکن پارٹی میں ایک رائے یہ بھی موجود ہے کہ پہلے تمام امیدواروں کے نام فائنل کر لیے جائیں اور اس کے بعد ایک ساتھ فہرست جاری کر دی جائے۔ سینیئر تجزیہ کار وجاہت مسعود نے پاکستان مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈز کے ان انٹرویوز اور ٹکٹوں کی تقسیم میں تاخیر کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میرے خیال میں صحیح معنوں میں سیاسی سرگرمیاں عام انتخابات کا شیڈول آنے کے بعد ہوں گی۔‘ باقی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا کیونکہ ابھی تو ابتدائی مرحلہ چل رہا ہے۔ مسلم لیگ ن اپنے امیدوار چننے میں باقی جماعتوں سے آگے ہے۔ پیپلز پارٹی نے ابھی نام فائنل نہیں کیے اور تحریک انصاف تو مشکل میں بھی ہے اور ان سے اتنی جلدی توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔ ظاہر ہے کہ وہ پہلے ہوا کا رخ دیکھنا پسند کریں گے۔ وجاہت مسعود کے مطابق: ’میں نہیں سمجھتا کہ مسلم لیگ ن امیدوار فائنل کرنے میں دیر کر رہی ہے کیونکہ پنجاب میں وہ ممکنہ فاتح جماعت ہے، اس لیے ایسی پارٹی کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ مختلف حلقوں میں جو دھڑے ہیں، انہیں کیسے ایڈجسٹ کیا جائے، اس لیے انہیں امیدواروں کو نامزد کرنا ذرا مشکل کام ہوتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت چونکہ پہلے سے چل رہی ہے، اس لیے ان کو وہاں ایسی مشکل پیش نہیں آئے گی لیکن مسلم لیگ ن کو وہاں ہر حلقے میں سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا پڑے گا۔ انتخابات پر نظر رکھنے والے ادارے پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب کے مطابق ’ٹکٹ جار کرنے کے فیصلے آسان نہیں ہوتے کیونکہ ایک نشست پر بہت سے امیدوار امید لگا کر بیٹھے ہوتے ہیں۔‘ کچھ امیدوار پرانے ہوتے ہیں، جو اپنی وفاداریاں نبھا رہے ہوتے ہیں اور کچھ کا میرٹ ہوتا ہے۔ ان سب چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اب تک الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا اعلان نہیں کیا، اس لیے اس اعلان کے ہونے تک پاکستان مسلم لیگ ن والے اپنی آپشنز کھلی رکھنا چاہتے ہیں۔ اس تاخیر کا انہیں نقصان صرف یہ ہو سکتا ہے کہ اگر کسی امیدوار کو یہ نہیں معلوم کہ اسے ٹکٹ ملا ہے یا نہیں تو وہ امیدوار پوری طرح سے اپنی انتخابی مہم نہیں چلا پاتا اور اگر اسے ٹکٹ مل جائے تو وہ دل جوئی سے اپنی مہم چلا لیتا ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ غالباً الیکش کمشن 15 سے 21 دسمبر تک کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا اعلان کرے گا۔
سیاسی تجزیہ کار اور صحافی عاصم نصیر کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے ہمیشہ ٹکٹ دینے کا اختیار 100 فیصد اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔ یہی ایک بنیادی وجہ ہے کہ یہ ٹکٹوں کی تقسیم ہمیشہ آخری وقت پر جا کر کرتے ہیں۔‘
اطلاع ہے کہ شہری علاقوں جن میں لاہور، گجرانوالہ، سرگودھا، اسلام آباد، سیالکوٹ، راولپنڈی، ملتان شامل ہیں اور جہاں ان کے امیدوار بھی زیادہ ہیں، وہاں ٹکٹس سب سے آخر میں جاری کیے جائیں گے۔ اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں نئے چہرے بھی لائے جا رہے ہیں۔‘عاصم کے مطابق پنجاب کے دیہی علاقوں میں ٹکٹوں کی تقسیم آںے والے ہفتے سے دکھائی دینے لگے گی۔ اس وقت دھڑے بندیوں کا مسئلہ بھی سامنے آیا ہے۔ لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، سرگودھا اور گجرانوالہ میں بھی دھڑے بندیاں سامنے آئی ہیں اور یہی دھڑے بندیاں مسلم لیگ ن کا راستہ روک رہی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا ٹکٹوں کا عمل متاثر ہوا ہے۔ان ہی دھڑے بندیوں کو ختم کرنے کے لیے پانچ سے دس حلقوں کو آزاد رکھا جائے گا۔ وہاں مسلم لیگ ن امیدوار نہیں دے گی اور کہا یہی جائے گا کہ یہاں آزاد امیدوار انتخاب لڑیں گے۔ ان حلقوں میں جو

قومی فاسٹ بولر نسیم شاہ کل سے بیٹنگ کاآغاز کریں گے

آزاد امیدوار جیتے گا، وہ بعد میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر لے گا۔‘

Related Articles

Back to top button