آرمی چیف نے ڈالر 250 روپے پر لانے کا ٹارگٹ کیوں سیٹ کیا؟

آرمی چیف جنرل عاصم منیر ملک میں عوام انتخابات مقررہ تاریخ پر کروانے کے سب سے بڑے حامی ہیں , ملکی معیشت کی بحالی کے لئے انہوں نےاپنےحصے کا ” دیا ” جلایا ھے ۔ڈالر کا ریٹ ہر صورت میں 250 روپے پر لانے کا ٹارگٹ بھی آرمی چیف نے ہی طے کر رکھا ھے۔ یہ معلومات سینئر سیاسی تجزیہ کار حذیفہ رحمان نے اپنے ایک کالم میں فراہم کی ہیں ۔ وہ لکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے دو ٹوک موقف کے بعد عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے کسی قسم کے شکوک و شبہات باقی نہیں رہ جاتے ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باضابطہ اعلان نے اس پر مہر ثبت کردی ہے لیکن اس وقت بھی سیاسی حلقوں کی ایک بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ عام انتخابات کا انعقادفروری میں نہیں ہوگا۔گزشتہ روز آرمی چیف کی بریفنگ میں شرکت کرنیوالے ایک مذہبی جماعت کے سربراہ سے تفصیلی نشست ہوئی۔ نشست کا موضوع عام انتخابات اور مستقبل کا سیاسی منظر نامہ تھا۔آرمی چیف کی تصویر کو لے کر منفی اور جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سیل کے متعلق مولانا صاحب کہنے لگے کہ بلٹ پروف شیشے کے پیچھے بیٹھ کر خطاب کرنے کا حقیقت سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔آرمی چیف تمام علماء کرام سے آکر بہت عزت سے ملے اور سامنے بیٹھ کر براہ راست تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کا خطاب کیا ۔جس میں کئی قرآنی آیات کے حوالہ جات نے ان کی گفتگو کو مزید موثر بنادیا۔آرمی چیف کی گفتگو کے بعد مختلف علمائے کرام نے بھی اپنا اپنا موقف پیش کیا۔حکومت کے مشیر ایک عالم دین کی خواہش تھی کہ موجودہ سیٹ اپ اسی طرح سے کم از کم دو سال چلتا رہے۔جس پر کسی نے کوئی تبصرہ نہ کیا۔اسی طرح سے ڈالر کے ریٹ کے حوالے سے آرمی چیف نے اپنا ٹارگٹ طے کررکھا ہے کہ اسے ہر قیمت پر 250پر لے کر آنا ہے۔پاکستان کی معیشت کی بحالی کے حوالے سے آرمی چیف پر امید ہیں۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے بھی علمائےکرام نے اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ آرمی چیف اور علمائے کرام کی نشست انتہائی خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی۔جس میں بلٹ پروف شیشہ اور اس سے ملتی جلتی باتیں محض جھوٹ پر مبنی تھیں،جس کا حقیقت سے کوئی تعلق واسطہ نہ تھا۔
حذیفہ رحمان کہتے ہیں کہ عام انتخابات آٹھ فروری سے ایک دن بھی تاخیر کا شکار نہیں ہوسکتے۔اگر اس وقت ملک میں عام انتخابات بروقت کرانے کا کوئی بڑاحامی ہے تو وہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہیں۔آرمی چیف ذاتی طور پر جانتے ہیں کہ ملک میں معاشی استحکام براہ راست سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے اور ملک میں مستقل سیاسی استحکام عام انتخابات کے بعد ہی آئے گا۔بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ نگران حکومت جس قسم کی پالیسیاں بنا رہی ہےاور راولپنڈی جس طرح ان پر عملدر آمد کرارہا ہے۔اس سے لگتا ہے کہ جلدی جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ درحقیقت آرمی چیف چاہتے ہیں کہ تمام کٹھن فیصلوں کا آغاز اس نگران دور حکومت سے لے لیا جائے تاکہ آنے والی منتخب حکومت کیلئے ان فیصلوں کا تسلسل آسان ہو ۔جب کہ یہ بھی ان کی مثبت سوچ ہے کہ معیشت کی بحالی کسی ایک سیاسی جماعت یا حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ اس کینسر کا علاج ریاست اور اس کے تمام ستونوں نے مل کر کرنا ہے۔اس لئے جب تک منتخب حکومت آکر اقتدار نہیں سنبھالتی اور اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کرانے کا آغاز نہیں کرتی۔تب تک آرمی چیف ملک اور معیشت کو کسی نگران حکومت کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے بجائے اپنے حصے کا ’’دیا‘‘جلا رہے ہیں۔کیونکہ ماضی میں ایسا ہوتا آیا ہے کہ جب بھی نگران حکومت آتی ہے،ان چند ماہ میں ملک کا کوئی والی وارث ہی نہیں ہوتا اور یوں ان چند ماہ میں معیشت کا ایسا بیڑا غرق ہوتا ہے کہ آنے والی منتخب حکومت کو کانٹے نکالتے نکالتے کئی ماہ لگ جاتے ہیں۔یہ ایک اچھی روایت ہوگی کہ آرمی چیف کی کوششوں سے نئی آنے والی منتخب حکومت کو قدرے بہتر پاکستان ملے گا اور اس کے لئے ان پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھنا اور ملک کو ٹیک آف کرانا قدرے آسان ہوگا۔اس لئے عام انتخابات بہر صورت 8فروری کو ہی ہونگے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہئے

Related Articles

Back to top button