کپتان کا مذاق اڑانے پر FIA کی کامیڈینز کے خلاف کارروائی

تبدیلی سرکار کے برسراقتدار آنے کے بعد سے پاکستان میں میڈیا کی آزادی سلب کرنے کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ تیز تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے میڈیا اداروں کے اشتہارات کی بندش کے بعد اب طنزومزاح پر مبنی پروگرامز میں بھی وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے تنقید برداشت نہیں کی جا رہی اور ایسا کرنے والے افراد کو وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کے ذریعے سبق سکھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق چند روز قبل نیو ٹی وی پر نشر کئے گئے ایک مزاحیہ پروگرام میں وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے طنزو مزاح کرنے پر حکومت نے پروگرام کے میزبان کامیڈین خالد بٹ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا یے۔ اس حوالے سے جہاں پیمرا کو نیو ٹی وی کے حوالے سے ہدایات جاری کی گئی ہیں وہیں ایف آئی اے کو بھی انکے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
نیو ٹی وی کے مزاحیہ پروگرام کے اینکر خالد بٹ اور اس کے پروڈیوسر کے خلاف کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے صحافی انس ملک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اب سیٹائر شوز کے دوران بھی خود پر اور وزیراعظم پر کی جانے والی تنقید کو برداشت کرنے کو تیار نہیں اور ایسا۔کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کامیڈی پروگرام میں مذاح کا نشانہ بنانے پر ھکومت کی جانب سے ٹی وی پروگرام کے میزبان خالد بٹ، اور پروڈیوسرز فیصل چودھری اورمصطفی چودھری کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو درخواست دے دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ نجی ٹی وی چینل پر نشر کئے گئے پروگرام میں وزیر اعظم عمران خان کے نرسوں کو حوریں قرار دینے والے بیان کا مذاق اڑایا گیا تھا جسے ناظرین کی طرف سے تو خوب سراہا گیا تھا۔ تاہم کپتان اور ان کے قریبی ساتھیوں کو پروگرام میزبان کی جانب سے وزیر اعظم کے بیان پر تنقید ہضم نہیں ہوئی جس کے بعد اب پروگرام کی پوری ٹیم کیخلاف ایف آئی اے کے پلیٹ فارم سے کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل متنازعہ ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پروگرام ہوسٹ خالد بٹ عمران خان کی ڈمی سے گفتگو کرتے ہیں۔ بعد ازاں ڈمی عمران خان خود کو ایک انجکشن لگانے کے بعد مردانہ پروگرام ہوسٹ میں حور کا روپ دیکھنے لگتے ہیں۔ خالد بٹ کا اصرار یے کہ انہین تو اس میں وزیر اعظم کی ہتک کا کوئی پہلو نظر نہیں آتا۔ واضح رہے اس سے قبل اس پروگرام میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو طنزومزاح کا نشانہ بنایا جا چکا ہے لیکن اس پر کسی جانب سے کوئی اعتراض نہیں ہوا کیونکہ مزاحیہ پروگرام کو لوگ ہلکے پھلکے انداز میں لیتے ہیں۔ اسی پروگرام کی ایک اور وائرل ویڈیو میں شہبازشریف کوبوٹ پالش کرتے بھی دکھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کا گزشتہ 20 ماہ میں ٹریک ریکارڈ میڈیا مخالف اقدامات سے عبارت ہے۔ ماضی میں آزادی صحافت کی علمبرداری کے نعرے لگانے والے وزیراعظم نے اپنے پرانے تمام دعوئوں سے یوٹرن لے لیا ہے۔ لہذا پاکستان میں صحافی اس وقت مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں جب انہیں اپنی جانیں اور روزگار دونوں خطرے میں دکھائی دیتے ہیں۔ یہ پاکستان کی واحد حکومت ہے جس کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اپنائی جانے والی میڈیا دشمن پالیسیوں سے پانچ ہزار سے زائد میڈیا ملازمین بے روزگار ہو چکے ہیں اور اخبارات اور نیوز چینلز بند ہو رہے ہیں۔
ایف آئی اے اور پیمرا کے بعد اب کپتان حکومت نے نیب کو بھی میڈیا کے خلاف استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب نیب بھی بظاہر وزیراعظم کو خوش کرنے کے لئے آزاد صحافت کرنے والے میڈیا گروپس کے خلاف سرگرم عمل ہے ۔جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button