شہبازشریف کی گرفتاری جیسے اوچھے ہتھکنڈے ہمیں نہیں جھکاسکتے

مسلم لیگ(ن) کے قائد محمد نواز شریف نے اپنے بھائی کی گرفتاری کے بعد دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایا جا سکتا ہے۔
شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ شہباز شریف کو گرفتار کر کے کٹھ پتلی نظام نے آل پارٹیز کانفرنس(اے پی سی) کی قرارداد کی توثیق کردی۔


نواز شریف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ جیل کے اندر ہوں یا باہر، اے پی سی میں کیے گئے تمام فیصلوں پر عمل درآمد ہو گا، کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایا جا سکتا ہے۔


خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت خارج ہونے کے بعد نیب نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو گرفتار کرلیا ہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کسی جرم کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے ہوئی۔مریم نواز نے کہا کہ نوازشریف کی تقریر اور آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد ہوگا، تحریک چلے گی اور بھرپور طریقے سے چلے گی، نوازشریف جلد وطن واپس آکر اپوزیشن کی تحریک کی قیادت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے کا بوجھ ہر ایک نہیں اٹھا سکتا، شہباز شریف اپنے بھائی کے ساتھ کھڑا رہے گا، ن لیگ میں سےش نہیں نکلے گی، ایسی باتیں ش لیگ نکالنے میں ناکامی کی چیخیں ہیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے اپنے چچا اور پارٹی کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنے کی صرف ایک وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہا کہ نیب تو کہتا تھا کہ ہم فیس نہیں کیس دیکھتے ہیں، سپریم کورٹ، لاہور ہائیکورٹ و معزز ججز نے نیب کی ساکھ کو مکمل طور پر عیاں کیا ہے کہ نیب ایک سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے تو اس کے بعد تو کوئی شک کی گنجائش نہیں بنتی۔لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ نیب کو نہ بی آر ٹی، اس کی بسوں میں لگنے والی آگ، بلین ٹری سونامی تو نظر نہیں آتی، نہ ہی انہیں عمران خان کے گھر کا اچانک ریگولرائز ہونا نظر آتا اور نہ ہی انہیں بڑے وزرا کی کرپشن نظر آتی جبکہ نہ ہی نیب کو یہ نظر آتا کہ جہانگیر ترین کو راتوں رات بیرون ملک اسمگل کرا دیا جاتا ہے۔اس موقع پر انہوں نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب عاصم سلیم باجوہ، ان کی اہلیہ جو ایک گھریلو خاتون تھیں ان کے اثاثے، سرمایہ کاری سامنے آئے تو کیا نیب کو اور عمران خان کو کیس نظر نہیں آیا، ان کے بچے 25، 30 سال کے ان پر انحصار نہیں کرتے تو شہباز شریف کے بچے جو 40 سال کی عمر کے ہیں تو کیا وہ اپنے کاروبار الگ نہیں کرسکتے؟ ان کے ذاتی کاروبار کو والد سے جوڑ دیا جاتا ہے لیکن عاصم باجوہ کے کاروبار، ان کی اہلیہ کے اثاثے، ان کے بچوں کے اثاثے کسی کو نظر نہیں آتے۔انہوں نے کہا کہ پھر ہم یہ سوال پوچھنے پر حق بجانب ہیں کہ یہ کس قسم کا انصاف ہے، میڈیا پر دباؤ ڈالا گیا کہ عاصم سلیم باجوہ کی خبر آپ نے نہیں اٹھانی، پھر جب ان کا وضاحتی بیان آیا تو کہا گیا کہ اس کو چلاؤ جبکہ ہمیں خبر کا معلوم ہی نہیں تھا۔
اس سے قبل مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ آج پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر کو شہباز شریف کو نیب نیازی گٹھ جوڑ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں واضح طور پر دوٹوک الفاظ میں کہنا چاہتی ہوں کہ عمران خان کے حکم پر آج نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کیا ہے کیونکہ یہ مثال بنانا چاہتے ہیں ان لوگوں کی جنہوں نے پاکستان کے عوام کی خدمت کی، یہ نقصان پہنچانا چاہتے ہیں پاکستان کے آئین کو، ان لوگوں کو جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، اس جماعت کو جس نے پاکستان کی اکائیوں کو آپس میں ملایا، اس جماعت کو جنہوں نے پاکستان کے عوام کا خوشحال کیا۔مسلم لیگ(ن) کی ترجمان نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو نااہل، نالائق، چور، کرپٹ اور سازشی ہیں، جن کی 23 فارن فنڈنگ کا کوئی جواب نہیں پوچھتا کہ 23 فارن فنڈنگ اکاؤنٹس سے، بے نامی اور غیرقانونی اکاؤنٹس سے ملک میں پیسے آئے لیکن چھ سال گزرنے کے باوجود کوئی جواب نہیں پوچھتا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری سے قبل 21ستمبر کو اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی تھی جس میں اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے 27نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔مذکورہ اے پی سی کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس سیاسی قائدین، رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف سیاسی انتقام پر مبنی بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات قائم کرنے، ان کی گرفتاریوں اور قید و بند کی صعوبتوں کی شدید مذمت اور ان کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں گرفتار کر لیا۔
خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button