یاسر حسین کسی دوسرے کے تنازع میں ٹانگ کیوں نہیں اڈاتے؟

معروف سٹار یاسر حسین نے انکشاف کیا ہے کہ وہ کبھی بھی کسی دوسرے کے تنازع میں ٹانگ اڈانے سے باز رہتے ہیں، بلکہ خود ایک نیا تنازع شروع کر لیتے ہیں، کبیر کے آنے کے بعد اہلیہ کی توجہ بچے کی طرف زیادہ ہونا نیچرل ہے۔آئے روز اپنے بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر تنازع کا شکار ہونے والے اداکار بعض اوقات اپنے انٹرویوز میں کوئی ایسی بات کر جاتے ہیں کو کئی ہفتوں تک صارفین کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے، حال ہی میں یاسر حسین نے ایک پوڈ کاسٹ کے دوران کہا تھا کہ پاکستانی فلموں میں آئٹم نمبرز ہمارے کلچر کا حصہ ہیں، ان کے اس بیان پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے اداکار کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔اس کے علاوہ اپنی شادی کے حوالے سے ایک پروگرام میں یاسر حسین نے انکشاف کیا تھا کہ ماڈل و اداکارہ نوشین شاہ بن بلائے ہی ان کی شادی میں پہنچ گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ایک اورانٹرویو میں اداکار نے کہا تھا کہ ’ڈرامے کی کہانی میں اگر کہیں تھپڑ مارنا ضروری ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، اسی طرح وہ ماضی میں کبھی کسی کو شوبز انڈسٹری چھوڑنے کا مشورہ تو کبھی کسی کو کھلے عام تنقید کا بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔انہی تنازعات پر بات کرتے ہوئے یاسر حسین اپنی اہلیہ اداکارہ اقرا عزیز کے ساتھ اردو فلکس کے پروگرام ’’دی مرزا ملک شو‘‘ میں شرکت کی، پروگرام کے شروع میں یاسر حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’شادی کے بعد اقرا کا دھیان کیبر کی طرف زیادہ ہو گیا ہے، جو نیچرل ہے اور ہونا بھی چاہئے، مجھے اچھا لگا کہ اقرا بچے کو زیادہ دھیان دے رہی ہے، تنازعات کے حوالے سے ثانیہ مرزا کے سوال پر یاسر حسین نے کہا کہ میں نے ہمیشہ تنازع کو شروع کیا لیکن کسی دوسرے کے تنازع میں اپنی رائے کبھی نہیں دی۔یاسر حسین نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر شعیب ملک سے متعلق سوشل میڈیا پر کوئی تنازع چل رہا ہے اور پوری عوام شعیب ملک کو ہی بُرا بھلا بول رہی ہے تو میں کبھی اس تنازع پر نہیں بولوں گا کیونکہ پہلے ہی بہت سارے ایک شخص کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔اداکار نے کہا کہ ’اب یہ ہوتا ہے کہ ’جب کسی سے متعلق تنازع کھڑا ہوتا ہے تو دیگر اداکار بھی اسے بُرا بولنے میں لگ جاتے ہیں، میں کبھی ایسا نہیں کرتا کہ کسی دوسرے کے تنازع پر اپنی رائے دوں، ہاں میں نیا تنازع ضرور شروع کر لیتا ہوں اور اس حوالے سے زیادہ تر میں سماجی مسائل پر ہی بات کرتا ہوں، اب لوگوں کو سمجھ میں آ گئی ہے کہ میں کیا بولنا چاہتا ہوں۔

Related Articles

Back to top button