نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی تنقید کی زد میں کیوں آ گئیں؟

پاکستانی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے ساتھ میوزیکل تھیٹر کرنے پر تنقید کی زد میں آ گئی ہیں، تھیٹر ’’سفس‘‘(Suffs) خواتین کے حق رائے دہی کے متعلق ہے، جس میں تاریخی جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔شو کے ایگزیکٹو پروڈیوسرز کے مطابق ہیلری کلنٹن اور ملالہ یوسفزئی سفیر کے طور پر کام کریں گی، اس کی تشہیر میں حصہ ڈالیں گی اور اپنی رائے کا تبادلہ کریں گی۔ میوزیکل پروڈکشن کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا کے بہت سے صارفین نے ملالہ یوسفزئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کا نام بھی پاکستان میں ایکس پر ٹرینڈ کرنے لگا۔صحافی ثنا سعید نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ ‘بہت اچھی بات ہے کہ ملالہ سابق وزیر خارجہ کے ساتھ کام کررہی ہیں جنہوں نے سی آئی اے کی ڈرون جنگوں کی حمایت کی جس نے شمالی پاکستان میں لاتعداد افراد کو ہلاک اور معذور کیا، جس سے تعلیم تک رسائی تباہ ہوگئی۔معروف کالم نگار اور صحافی خرم حسین نے کہا کہ ‘لگتا ہے ملالہ مشہور شخصیت کے لالچ اور جال کا شکار ہو گئی ہیں۔ وہ اب ایک مشہور نام سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔معروف کارکن عمار علی جان نے لکھا کہ ہیلری کلنٹن نے طالبان سے زیادہ ہلاکتوں اور تباہی کو ہوا دی، انہوں نے افغانستان/عراق میں جنگوں کی، غزہ میں نسل کشی کی حمایت کی اور اکیلے ہی لیبیا کو تباہ کیا۔ ملالہ کا ہیلری کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ سامراجی تشدد کی اس بھیانک تاریخ کی توثیق ہے۔الف نامی صارف نے کہا کہ ملالہ نے یہ فیصلہ فلسطینیوں کی جاری نسل کشی کے درمیان کیا۔ ’آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے اس معاملے پر صرف خاموشی سے بیانات کیوں دیئے، وہ بھی عوامی دباؤ کے بعد؟ اس کی وجہ یہ کہ وہ اب بھی نہ صرف نسل کشی بلکہ اپنے ملک میں ڈرون حملوں سے ہونے والی لاکھوں اموات کے ذمہ داروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔مونا فاروق احمد نامی صارف نے لکھا کہ کئی برسوں سے میں نے ملالہ کا پرجوش طریقے سے دفاع کیا ہے، لیکن اب ایسا کرنا واقعی ممکن نہیں رہا۔ ہیلری جیسے کسی فرد کے ساتھ تعاون کرنا، جو اپنے بزدلانہ موقف کے لیے جانی جاتی ہے او غزہ میں نسل کشی کی سرگرم حمایت کر رہی ہے، دونوں کو بے نقاب کر رہا ہے۔ سلمان سکندر نامی صارف نے کہا کہ ملالہ کے ہیلری کلنٹن کے ساتھ میوزیکل بنانے پر لوگ ایسے ناراض اور ’مایوس‘ ہیں کہ جیسے وہ ایک انقلابی، سامراج مخالف اور سرمایہ دارانہ مخالف تھیں۔ زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ پہلے وہ ملالہ یوسفزئی کے حامی تھے اور لوگوں سے ان کے حق میں بحث کیا کرتے تھے لیکن اب ان کا دفاع نہیں کر سکتے۔

Related Articles

Back to top button