سیاستدانوں کو نیب گردی سے بچانے کا منصوبہ تیار

سرکاری ملازمین اور تاجروں کو غیر ضروری ہراسگی سے بچانے کیلئے ایس او پیز جاری کرنے کے بعد اب قومی احتساب بیورو یعنی نیب نے سیاست دانوں اور ارکان پارلیمنٹ کو بھی سیاسی انتقامی کارروائیوں سے بچانے کیلئے پالیسی سازی پر کام شروع کر دیا ہے۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب انتظامیہ اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی رابطے میں ہے تاکہ ایسی حکمت عملی وضع کی جائے کہ جس میں احتساب کے اصل مقصد پر سمجھوتا کئے بغیر ارکان اسمبلی کو من مانی گرفتاریوں اور بری تشہیر سے بچایا جا سکے۔

خیال رہے کہ بیوروکریسی اور تاجر برادری کی طرح ماضی میں سیاستدانوں کو بھی نیب کی جانب سے گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا کر ہراساں کیا جاتا رہا ہے۔ ماضی میں نیب کخ طرف سے سیاستدانوں کیخلاف غیر سنجیدہ بنیادوں پر اور ٹھوس شواہد کے بغیر کرپشن کیسز قائم کیے گئے، کئی سیاستدانوں کیخلاف احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کیے گئے۔ نیب کی جانب سے انہیں بدعنوان بنا کر پیش کیا گیا لیکن ان میں سے بیشتر مقدمات میں بیورو عدالت میں الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔یہی وجہ تھی کہ سپریم کورٹ بھی ماضی میں کہہ چکی ہے کہ نیب کو احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے بار بار استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

حال ہی میں نیب کی جانب سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور دیگر کیخلاف ایل این جی کیس واپس لیا جانا نہ صرف بیورو کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے ماضی کی غلطیوں کا اعتراف ہے بلکہ ہراسگی اور سیاسی بنیادوں پر انتقامی کارروائیوں کے حوالے سے ایک واضح ارادے کی عکاسی بھی کرتا ہے۔نیب کے ایک ذریعے نے اعتراف کیا کہ شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمٰعیل جیسے لوگ ایل این جی کے شعبے میں کام کی وجہ سے جیلوں میں جانے کے بجائے تعریف کے مستحق ہیں۔ذرائع نے مزید کہا کہ غور طلب بات یہ ہے کہ صرف الزامات کی بنیاد پر ارکان پارلیمنٹ کو من مانی گرفتاری اور بری تشہیر سے بچایا جائے۔

نیب نے حال ہی میں صرف حقیقی شکایات کو منصفانہ انداز سے نمٹانے کیلئے اپنے تمام دفاتر کو نئے ایس او پیز جاری کیے ہیں، ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ غیر سنجیدہ شکایات پر کارروائی کرنے میں قیمتی وقت اور وسائل ضائع ہوتے ہیں جس سے بیورو کی کارروائیوں اور کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button