عمران نے مذاکرات کیلئے اچکزئی کو آگے کیوں لگایا ہے؟

ہر گزرتے دن کے ساتھ حکومت کی مشکلات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جہاں ایک طرف ملکی معاشی حالات کے پیش نظر شہباز حکومت پریشانی کا شکار ہے وہیں اپوزیشن کا مضبوط اتحاد بنانے کیلئے صلاح مشورے جاری ہیں،اب حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان نے مختلف سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے لیے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو مکمل اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سینئر قیادت کی جانب سے پارٹی کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے مذاکرات کا مشورہ دیا گیا ہے۔ جس کی سابق وزیر اعظم عمران خان نے باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے محمود خان اچکزئی کو مذاکرات کیلئے سامنے لانے کا مقصد یہ ہے کہ محمود خان اچکزئی اور حکومت کے مابین مذاکراتی عمل میں طے ہونے والی چیزوں پر تحریک انصاف آزاد ہو گی جب چاہے گی طے شدہ چیزوں سے یوٹرن لے لے گی اس طرح عوام کے سامنے بھی تحریک انصاف کیلئے خود کو کلئیر کرنا آسان ہو گا کہ ہم نے اس ناجائز حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں کئے، مبصرین کے مطابق تحریک انصاف حکومت سے مذاکرات خوشی خوشی نہیں کر رہی بلکہ مذاکرات کا ڈھنڈورا پیٹنے کا اصل مقصد صرف ریلیف حاصل کرنا ہے جیسے ہی پی ٹی آئی قیادت کو ریلیف مل جائے گا وہ اچکزئی کی عزت اور ساکھ کا جنازہ نکالنے میں دیر نہیں لگائے گی۔

تاہم پی ٹی آئی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ محمود خان اچکزئی کو سیاسی قیادت سے مذاکرات کے لئے مکمل اختیار دیا جائے گا، سیاسی قیادت سے روابط سے قبل مذاکرات کی شرائط اور طریقہ کار پر مشاورت ہو گی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پی ٹی آئی کے حتمی فیصلے کے بعد محمود خان اچکزئی مذاکرات کے لیے روابط آگے بڑھائیں گے، تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک میثاق پر اتفاق رائے ڈائیلاگ کی بنیاد ہو گا۔ تاہم اصل مسئلہ یہی ہے کہ مذاکرات میں طے شدہ باتوں کا گارنٹر کون ہو گا تاحال کوئی بھی عمران خان کی گارنٹی دینے کو تیار نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق سیاسی رہنماؤں اور ورکرز کی رہائی کے ساتھ انتخابی عمل کی شفافیت بھی مذاکرات ایجنڈے کا حصہ ہوں گے اور عدلیہ، پارلیمان اور ریاستی اداروں کی آئینی حدود مذاکرات کے نکات میں شامل ہوں گے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی قیادت بھی مذاکراتی عمل میں شامل ہو گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے بھی مذاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم آئینی اور قانونی حدود میں رہتے ہوئے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور مذاکرات کے لیے اپنے اتحادیوں کو بھی اعتماد میں لیں گے۔

وزیراعلی پنجاب نے عید پر بہترین انتظامات پر انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا

دوسری جانب رہنما تحریک انصاف انتظار پنجوتھا کے مطابق پشتون رہنما محمود خان اچکزئی کی جانب سے مذاکرات کے ضمن میں اس نوعیت کے ’سربراہی کردار‘ کی پیشکش بانی پی ٹی آئی عمران خان نے قبول کرلی ہے۔ انتظار پنجوتھا کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے بات چیت کی صورت میں محمود خان اچکزئی پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کو اس ضمن میں اعتماد میں لیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے تو وہ اپنی بات پر بھی قائم رہیں گے، اب یہ محمود خان اچکزئی پر منحصر ہے کہ انہوں نے کس کے ساتھ ڈائیلاگ کرنے ہیں۔تاہم وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا مذاکراتی عمل بارے کہنا ہے کہ اگر کسی کو رہائی چاہیے یا مینڈیٹ تو بات چیت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اگر ہمیں لگا کہ پی ٹی آئی مذاکرات چاہتی ہے تو یقین رکھیں کہ ہم انکار نہیں کریں گے۔

Back to top button