پنجاب کے سرکاری ڈاکٹرز مریم نواز سے معافی منگوانے پر بضد کیوں؟

سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے معافی مانگنے تک ہڑتال ختم نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات بند ہونے سے عوام خوار ہو گئے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال گذشتہ 11 روز سے جاری ہے جس کے باعث صوبے بھر میں ڈاکٹروں نے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند کر رکھی ہیں۔ اب ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ ساہیوال میں ہسپتال میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 11 بچوں کی موت ہوئی جس کی بنیاد پر ڈاکٹروں کی گرفتاری کا حکم دینے پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ڈاکٹروں سے معافی مانگیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے کہ ڈاکٹروں کی گرفتاری، لاٹھی چارج اور انہیں ہتھکڑیاں لگانے کا حکم کس نے دیا اور ہسپتال میں شارٹ سرکٹ کے ذمہ داران کو کٹہرے میں لایا جائے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی کا کہنا ہے کہ ’ساہیوال میں 11 بچوں کی موت کے نتیجے میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈاکٹروں، پرنسپلز، اساتذہ اور پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگوائیں، لاٹھی چارج کروایا اور بغیر انکوائری کے جیل میں ڈال دیا۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’خانیوال میں غلط انجیکشن لگنے سے تین بچوں کی موت پر نرس کو گرفتار کر لیا گیا۔‘انہوں نے بتایا کہ ’مجھ پر ڈاکٹروں کا دباؤ تھا جس کے بعد ہم نے یہ ہڑتال شروع کی ہے اور ہڑتال بھی صرف او پی ڈی میں ہے جہاں سٹیبل مریض آتے ہیں ایمرجنسی اور ان ڈور چل رہے ہیں۔‘

دوسری جانب میو ہسپتال کے ایک سینیئر ڈاکٹر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ’میو ہسپتال میں او پی ڈیز بند ہیں لیکن پرنسپل کے زور دینے پر کچھ دیر کے لیے کھل جاتی ہے لیکن پھر بند کر دی جاتی ہیں۔ مریض بےچارے خوار ہو رہے ہیں۔‘مذکورہ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کے دور میں ان ڈاکٹروں نے تین بار ہڑتال کی، عدالت میں رٹ دائر ہوئی تو تینوں مرتبہ ہڑتال ختم ہو گئی اس کے بعد اس دور حکومت میں یہ ڈاکٹروں کی دوسری ہڑتال ہے ہر بار ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد ہی معاملہ ختم ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2019 میں بھی عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئندہ ہڑتال ہوئی تو توہین عدالت لگے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹرز ہڑتال کی شکل میں اپنے دیگر ذاتی مطالبات پورے کروانے کے لیے حکومت کو بلیک میل کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ وزارت صحت پنجاب نے دعویٰ کیا تھا کہ پیر کو تمام سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز کھول دی جائیں گی لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا۔اس حوالے سے صوبائی وزیر برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہے کہ ’ہسپتالوں میں او پی ڈیز کہیں کہیں کام کر رہی ہیں وہاں سینیئر ڈاکٹرز بیٹھے ہیں۔ جبکہ نرسوں نے ہڑتال ختم کر دی ہے۔‘خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ ساہیوال میں پولیس نے کسی ڈاکٹر کو گرفتار نہیں کیا وہ صرٖف ایک آدھ گھنٹے تک پولیس کے پاس رہے تھے لیکن انہیں واپس بھیج دیا گیا۔’انہی ڈاکٹروں سے ہماری ملاقاتیں بھی ہو رہی ہیں اور یہ مسئلہ ایک دو دن میں ختم ہو جائے گا جس کے بعد صوبے بھر میں ہڑتال ختم ہو جائے گی۔‘ایک برس کے عرصے میں ڈاکٹروں کی یہ پانچویں ہڑتال ہے، اس کا مستقل حل کیوں نہیں نکالا جاتا؟ اس سوال کے جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ’یہ ہڑتالیں نہیں رکنیں، یہ جاری رہیں گی ان کو روکنے کے لیے ہم ایکشن لیں گے تو اس میں مریضوں کا نقصان ہو گا جو ہم برداشت نہیں کر سکتے۔‘ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ ایک خاص گروپ بن چکے ہیں جن کو ہم بیلنس رکھ سکتے ہیں۔ ان کے اپنے انفرادی مسائل ہیں جن کو بنیاد بنا کر یہ لوگوں کو اجتماعی مسائل بنا کر بتاتے ہیں اور ہڑتالیں کرتے ہیں۔‘

خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ڈاکٹرز ٹھیک ہو جائیں گے بلکہ کچھ ہسپتالوں میں تو کام شروع ہو گیا ہے جلد باقی میں بھی ہو جائے گا۔’ہم صبر کا مظاہرہ کر رہے ہیں تاکہ یہ مسئلہ بات چیت سے حل ہو جائے۔ اس کے لیے میڈیکل کالجز کے وائس چانسلرز اور پرنسپلز بھی ہڑتالی ڈاکٹروں سے بات چیت کر رہے ہیں امید ہے کہ جلد یہ سمجھ جائیں گے۔‘

Back to top button