کیا مریم نواز کے نئے منصوبے صرف اشتہارات کی حد تک محدود ہیں؟
سینئیر صحافی اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے اپنی 100 دن کی کارکردگی کے حوالے سے ایک مہنگی ترین اشتہاری مہم تو چلا رکھی ہے لیکن انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ منصوبے صرف اشتہارات کی حد ہی خوب صورت دکھائی دیتے ہیں، یہ منصوبے ابھی صرف شروع ہوئے ہیں‘ اور مکمل بھی نہیں ہوئے، لہٰذا اگر ان کا جشن منانا ان کی تکمیل کے بعد ہی جائز ہو گا۔ ایک اور اہم بات یہ کہ دنیا میں منصوبے شروع کرنا کوئی کمال نہیں ہوتا، اصل کمال انھیں مکمل کرنا ہوتا ہے، لہذا اشتہاری مہم کے ذریعے جشن تب منایا جائے جب یہ تمام منصوبے مکمل ہو جائیں۔
اپنے تازہ تجزیے میں جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ عثمان بزدار نے بھی دو سو منصوبے شروع کیے تھے مگر وہ ان میں سے دس فیصد بھی مکمل نہیں کر سکا اور آج ان کی رخصتی کے دو برس بعد وہ دس فیصد بھی ختم ہو چکے ہیں‘ تختیاں رہ گئی ہیں‘ سڑکیں فنا ہو چکی ہیں چناں چہ مریم نواز اپنے دور میں ان میں سے کتنے پروجیکٹس مکمل کر پائیں گی؟ اس کا جواب یہ بھی نہیں دے سکیں گی اور اگر یہ دے دیں تو بھی یہ سوال اپنی جگہ موجود رہے گا ان کے جانے کے بعد ان کے پروجیکٹس میں سے کتنے قائم اور دائم رہتے ہیں؟ ہم ایک ایسی قوم ہیں جس نے فوج کے علاوہ انگریز دور کی کوئی چیز نہیں چھوڑی لہٰذا مریم نواز کے 45 منصوبوں کی کیا اوقات ہے اور تیسرا آپ مریم نواز سے کسی ایک منصوبے کی تفصیل‘ پائلٹ پروجیکٹ‘ ضرورت اور معاشرے پر اس کے اثرات کے بارے میں پوچھ لیں‘ یہ کسی ایک منصوبے پر یونیورسٹی کے طالب علموں اور اساتذہ کو لیکچر نہیں دے سکیں گی‘مجھے یقین ہے یہ تمام منصوبے بھی ان بیوروکریٹس نے بنائے ہوں گے جن کی وجہ سے یہ ملک منصوبوں کا قبرستان بن چکا ہے اور جن کی محنت سے یہ ملک اس سطح تک آ گیا ہے۔
جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو عثمان بزدار کو بھی تاریخی وزیر اعلیٰ کہتے تھے اور چوہدری پرویز الٰہی کو بھی لیکن آپ آج ان سے ان کے بارے میں پوچھ لیں‘ یہ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے لہٰذا میری مریم نواز صاحبہ سے درخواست ہے آپ خدا کے لیے کوئی نیا پروجیکٹ شروع نہ کریں‘ آپ صرف دو کام کر لیں‘ ایک صوبے کے تمام ادھورے منصوبے مکمل کر دیں‘ آپ ماضی کے تمام پروجیکٹس اٹھائیں اور انھیں ایک سال کے اندر مکمل کر دیں اس سے پورا صوبہ تبدیل ہو جائے گا‘ دوسرا آپ صوبے کا کوئی ایک بڑا مینڈک اٹھا لیں اور پانچ سال اپنی ساری توجہ صرف اور صرف اس مینڈک پر لگا دیں‘ مثلاً پنجاب میں ٹریفک کے حالات بہت خراب ہیں‘ آدھی سے زیادہ گاڑیاں ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر چلائی جاتی ہیں۔ ہیلمٹ کی خلاف ورزی ہمارا قومی فرض ہے‘ گاڑیوں کی مینٹیننس سرے سے نہیں ہوتی‘ تیس تیس سال پرانی گاڑیاں چل رہی ہیں اور ٹریفک رولز کی خلاف ورزی کو ہم جرم نہیں سمجھتے اگر وزیراعلیٰ پانچ سال میں صرف یہ مسئلہ حل کر جائیں تو یقین کریں پورا صوبہ بدل جائے گا اگر یہ ممکن نہیں تو یہ صرف سرکاری اسکولوں کی حالت بدل دیں‘ پنجاب کے تمام بچے اسکول پہنچا دیں‘ سلیبس جدید اور کارآمد بنوا دیں اور تمام اسکولوں میں استاد اور بنیادی ضرورتیں پوری کر دیں اور اگر یہ بھی ممکن نہیں تو میڈم چیف منسٹر صرف جی ٹی روڈ کی دونوں سائیڈز صاف کر دیں‘ تمام تجاوزات اور کراسنگ ختم کر دیں اور سڑک کے دائیں بائیں گرین بیلٹس بنوا دیں یا جنگل لگا دیں اور اگر یہ بھی ممکن نہیں تو یہ صرف پنجاب کو صاف پانی دے دیں‘ ہر گھر میں پانی دستیاب ہو اور اسے پیا جا سکے ‘آپ یقین کریں ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ورنہ وہ اگر 45 کے بجائے 450 نئے منصوبے بھی شروع کر دیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، الٹا قوم کا مزید سرمایہ ضایع ہو جائے گا اور یہ مزید دس میل پیچھے چلی جائے گی، چناں چہ میری درخواست ہے کہ میڈم وزیراعلیٰ کوئی بڑا مینڈک پکڑیں‘اس سے صوبہ بدلے گا ‘ 45 نئے پروجیکٹس لانچ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔