عمران خان اپنی کس ایک پالیسی کی وجہ سے آج جیل میں بند ہیں؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ اج اگر عمران خان جیل کی سلاخوں کے پیچھے بیٹھے ہیں تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں سکسیس کی بجائے وکٹری حاصل کرنے کی پالیسی اپنائی وہ وکٹری کی سوچ کے ساتھ اپنے سیاسی مخالفین کو فتح کرنا چاہتے تھے جس کی وجہ سے وہ ملک کو کسی میدان میں بھی کامیابی دلا سکے اور نہ ہی خود کو بچا سکے ۔ انکا کہنا یے کہ وکٹری کی یہ سوچ موجودہ حکمرانوں کے ذہنوں پر بھی غالب ہے اور کارکردگی اور سکسس کی بجائے ان کی بھی زیادہ تر توجہ وکٹری حاصل کرنے یعنی عمران خان کو کارنر کرنے پر مرکوز ہے ۔

اپنی تازہ تحریر میں سلیم صافی کہتے ہیں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے منسٹر اور پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن لیو جیان چائو کے دورہ پاکستان کے دوران میری ان سے چین اور امریکہ کی مخاصمت پر کافی بات ہوئی لیکن انکا کہنا تھا کہ ان کی حکومت یا قوم اس حوالے سے پریشان نہیں۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے کمال کی بات یہ کہی کہ ہم وکٹری نہیں بلکہ سکسس پر یقین رکھتے ہیں ۔ وکٹری میں آپ اپنے نفع نقصان کو دیکھے بغیر دوسروں کو فتح کرنے کی کوشش کرتے جبکہ سکسس میں دوسرے کو فتح کرنے کا نہیں سوچتے بلکہ اپنی سکسس کیلئے کوشش کرتے ہیں۔اس لئےہم وکٹری نہیں بلکہ سکسس پر یقین رکھنے والی قوم ہیں۔

سلیم صافی کہتے ہیں کہ کل عمران خان نے سکسیس کی بجائے وکٹری حاصل کرنے کی جو غلط جو پالیسی اپنائی تھی اج اسی پر موجودہ حکمران بھی عمل کر رہے ہیں۔ ہماری سیاست حریف پر تنقید اور اسے برے سے برا ثابت کرنے کا دوسرا نام ہے ۔ آپ کسی لیڈر کی غلطی کی نشاندہی کریں تو وہ اپنی خوبیاں بیان کرنے کی بجائے اپنے مخالف کی خامیاں بیان کرنا شروع کردے گا۔جو وکٹری والی سوچ کی علامت ہے۔ وکٹری کی سوچ منفی سوچ اس لئے بن جاتی ہے کہ اس میں آپ مخالف کو زیر کرتے ہیں جبکہ سکسس ایک مثبت عمل اس لئے بن جاتا ہے کہ آپ اپنی کارکردگی بہتر کرتے ہیں ۔ خود اپنے سامنے رکھے ہوئے گول تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے مخالف سے کوئی جھگڑا نہیں کرتے۔

سلیم صافی کہتے ہیں کہ اس وقت آپ دیکھیں تو پاکستان میں تینوں بڑی جماعتوں کو الگ الگ صوبے ملے ہوئے ہیں لیکن کے پی کے ترجمان ہر وقت پنجاب حکومت کے بارے میں بولتے نظر آتے ہیں اور پنجاب کی ترجمان کے پی کے بارے میں ۔ یہی معاملہ سندھ کا ہے۔ حالانکہ یہ اچھا موقع ہے کہ چین کی طرح سکسس کے اصول کو اپنا کر کے پی اپنی کارکردگی بہتر بنائے، پنجاب اپنی ، سندھ اپنی اور بلوچستان اپنی ۔وکٹری کی بجائے ان صوبوں کے حکمرانوں نے اگر سکسس کے ذہن سے کام کیا ، تو یہ ملک جنت بن جائے گا۔ہر صوبے کی حکومت سکسس حاصل کرکے ثابت کردے کہ وہ دوسرے سے بہتر ہے۔ یہی معاملہ وفاقی حکومت کا بھی ہے ۔ اس کی توجہ عمران خان کو فتح کرنے یا قابو میں رکھنے پر ہے اور بعض وزرا تک کہہ بیٹھے کہ وہ ان کو اندر رکھنا چاہتےہیں ۔ اس کی بجائے اگر یہ لوگ عمران خان کو فتح کرنے کی بجائے سکسس کی اپروچ کے ساتھ دن رات اپنی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے پر لگا دیں تو عوام کے دل جیت لیں گے۔

سلیم صافی کے بقول وکٹری ایک منفی اور سکسس مثبت عمل بن جاتا ہے ۔ وکٹری میں آپ دوسرے پر فتح پاکر آگے نکل جاتے ہیں جبکہ سکسس کی اپروچ میں آپ کسی اور کی انا یا ذات کو نقصان پہنچائے بغیر خود کامیاب ہوتے ہیں۔ دیکھا جائے تو ہمارا معاشرہ بھی اس مرض کا شکار ہوگیا ہے کہ اس کی توجہ سکسس پر کم اور وکٹری پر زیادہ ہے ۔ ہمیں اپنی کامیابی سے زیادہ دوسرے کی ناکامی کی تمنا ہوتی ہے ۔ حسد کی آگ میں جل کر ہم دن رات دوسروں کی کامیابی کو ناکامی میں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں ، حالانکہ ہر کسی کو اپنی اپنی قسمت میں لکھا ہوا ہی ملتا ہے ۔ ہم دوسروں کی عزت دیکھ سکتے ہیں ، نہ شہرت اورنہ دولت، اس لئے ہروقت منفی ذہن کے ساتھ اس کے خلاف اس احمقانہ سوچ کے ساتھ بولتے رہتے ہیں کہ اس عمل سے اس کی کامیابی ، ناکامی میں بدل جائے گی حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہوتا ۔

Back to top button