گولڈمیڈل جیتنے والے ارشد ندیم پرنوٹوں کی برسات،20کروڑ بنا لئے
جہاں ایک طرف پیرس اولمپکس میں 40 برس بعد پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ایتھیلٹ ارشد ندیم پر انعامات کی بارش جاری ہے، وہیں دوسری جانب سوشل میڈیا پر ارشد ندیم کو ملنے والی انعامی رقم پر ٹیکس کٹوتی کی خبریں بھی زیر بحث ہیں اور سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اولمپکس میں انفردای میڈیا جیتنے والے قومی ہیرو کو انعامی رقم میں سے کتنا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا؟
خیال رہے کہ ارشد ندیم کو جیولن تھرو کے مقابلوں میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ارشد ندیم کے لیے 10 کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے جبکہ حکومت سندھ نے ارشد ندیم کے لیے پانچ کروڑ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی احمد شہزاد اور گلوکار علی ظفر نے ارشد ندیم کے لیے 10، 10 لاکھ روپے جبکہ کراچی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک نے ارشد کے لیے 20 لاکھ اور پاکستان کے نجی بینک یو بی ایل نے بھی ارشد کو 50 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ اے آر وائی کے سلمان اقبال نے بھی اولمپیئن ارشد ندیم کی تاریخ ساز فتح پر اے آر وائی لیگونا میں ایک اپارٹمنٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔جبکہ نجی ہاؤسنگ سکیم کے مالک نے ارشد ندیم کو بنگلہ اور پلاٹ دینے جبکہ ایک نجی کمپنی کا جانب سے چمچماتی گاڑی دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔صرف یہ ہی نہیں بلکہ ورلڈ ایتھلیٹکس فیڈریشن کی جانب سے بھی ارشد ندیم کو 50 ہزار امریکی ڈالر بطور انعام دیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ارشد ندیم کو ورلڈ ایتھلیٹس فیڈریشن کی جانب سے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے انعام میں دیے گئے ہیں، وہیں پاکستان بھر سے بھی ان کے لیے نقد رقوم، اپارٹمنٹس اور گاڑیوں کے تحائف کا اعلان کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ انہیں مجموعی طور پر 20 کروڑ سے زائد کی انعامی رقم ملے گی۔
ارشد ندیم کے راتوں رات کروڑ پتی بننے کے بعد انعامی رقم میں سے ٹیکس کی کتوتی نے انھیں پریشان کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر یعنی فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف کے مطابق کھلاڑیوں کو انعامی رقوم یا پھر کسی بھی شخص کی لاٹری نکلنے پر بھی ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے۔ ٹیکس کی شرح فائلر اور نان فائلر کی صورت میں مختلف ہے۔ فائلر کو مجموعی رقم کا 15 فیصد جبکہ نان فائلر کو 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے۔ارشد ندیم کو نقد رقوم، اپارٹمنٹس اور گاڑیوں کے انعامات کی صورت میں مجموعی طور پر 20 کروڑ سے زائد کی انعامی رقم ملے گی۔ اگر وہ فائلر ہیں تو انہیں انعامی رقم پر 3 کروڑ روپے جبکہ نان فائلر ہونے کی صورت میں انہیں 6 کروڑ روپے ادا کرنا پڑیں گے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ قوم کے ہیرو ارشد ندیم کو ملنے والی انعامی رقم سے ٹیکس کٹوتی کو معاف کی جائے کیونکہ انہوں نے سبز ہلالی پرچم کو سرخرو کیا ہے۔ ٹیکس کٹوتی کی صورت میں 40 برس بعد گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ایتھلیٹ کی دل آزاری ہوگی۔
جہاں ایک طرف پیرس اولمپکس میں 40 برس بعد پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ایتھیلٹ ارشد ندیم پر انعامات کی بارش جاری ہے، وہیں دوسری جانب سوشل میڈیا پر ارشد ندیم کو ملنے والی انعامی رقم پر ٹیکس کٹوتی کی خبریں بھی زیر بحث ہیں اور سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اولمپکس میں انفردای میڈیا جیتنے والے قومی ہیرو کو انعامی رقم میں سے کتنا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا؟
خیال رہے کہ ارشد ندیم کو جیولن تھرو کے مقابلوں میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ارشد ندیم کے لیے 10 کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے جبکہ حکومت سندھ نے ارشد ندیم کے لیے پانچ کروڑ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی احمد شہزاد اور گلوکار علی ظفر نے ارشد ندیم کے لیے 10، 10 لاکھ روپے جبکہ کراچی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک نے ارشد کے لیے 20 لاکھ اور پاکستان کے نجی بینک یو بی ایل نے بھی ارشد کو 50 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ اے آر وائی کے سلمان اقبال نے بھی اولمپیئن ارشد ندیم کی تاریخ ساز فتح پر اے آر وائی لیگونا میں ایک اپارٹمنٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔جبکہ نجی ہاؤسنگ سکیم کے مالک نے ارشد ندیم کو بنگلہ اور پلاٹ دینے جبکہ ایک نجی کمپنی کا جانب سے چمچماتی گاڑی دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔صرف یہ ہی نہیں بلکہ ورلڈ ایتھلیٹکس فیڈریشن کی جانب سے بھی ارشد ندیم کو 50 ہزار امریکی ڈالر بطور انعام دیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ارشد ندیم کو ورلڈ ایتھلیٹس فیڈریشن کی جانب سے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے انعام میں دیے گئے ہیں، وہیں پاکستان بھر سے بھی ان کے لیے نقد رقوم، اپارٹمنٹس اور گاڑیوں کے تحائف کا اعلان کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ انہیں مجموعی طور پر 20 کروڑ سے زائد کی انعامی رقم ملے گی۔
ارشد ندیم کے راتوں رات کروڑ پتی بننے کے بعد انعامی رقم میں سے ٹیکس کی کتوتی نے انھیں پریشان کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر یعنی فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف کے مطابق کھلاڑیوں کو انعامی رقوم یا پھر کسی بھی شخص کی لاٹری نکلنے پر بھی ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے۔ ٹیکس کی شرح فائلر اور نان فائلر کی صورت میں مختلف ہے۔ فائلر کو مجموعی رقم کا 15 فیصد جبکہ نان فائلر کو 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے۔ارشد ندیم کو نقد رقوم، اپارٹمنٹس اور گاڑیوں کے انعامات کی صورت میں مجموعی طور پر 20 کروڑ سے زائد کی انعامی رقم ملے گی۔ اگر وہ فائلر ہیں تو انہیں انعامی رقم پر 3 کروڑ روپے جبکہ نان فائلر ہونے کی صورت میں انہیں 6 کروڑ روپے ادا کرنا پڑیں گے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ قوم کے ہیرو ارشد ندیم کو ملنے والی انعامی رقم سے ٹیکس کٹوتی کو معاف کی جائے کیونکہ انہوں نے سبز ہلالی پرچم کو سرخرو کیا ہے۔ ٹیکس کٹوتی کی صورت میں 40 برس بعد گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ایتھلیٹ کی دل آزاری ہوگی۔