یوتھیے گلوکار ابرارالحق کو چربہ کنگ کا خطاب کیوں ملا


لالی وڈ سے بالی وڈ تک کے مشہور گانوں کی ٹانگیں اور بازو توڑ کر ان کے چربہ گانے تیار کرنے والے ابرارالحق کو سوشل میڈیا صارفین نے اب چربہ کننگ کا خطاب دیا ہے۔ ہمارے ہاں خاص کر پنجاب کے دیہاتوں میں اکثر لڑکیوں کو الٹے یا نک نیمز سے پکارا جاتا رہا ہے، جسے بانو، رانی، مانو اور خاص کر بِلو۔ کچھ وقت پہلے جب ہر دوسرے گھر میں بلو نام کی کوئی لڑکی موجود ہوتی تھی، تو اسی تاکتی ،جھانکتی اور روٹی پکاتی ‘بلو کے گھر’ کے پتے کو ابرارالحق نے ایسے اچھوتے انداز میں روشناس کروایا کہ بلو کے نام کا ڈنکا ہر طرف بجنے لگا اور ساتھ ہی گلی محلے میں بلو گانا گاتے ہوؤں کی ٹھکائی بھی۔ پل بھرمیں اسی بلو نے ابرار کی شہرت کو آسمان پر پہنچا دیا، جس کو انھوں نے عرصے تک اسی طرز کی پاپ دیسی مکس موسیقی کے ذریعے برقرار رکھا۔ لیکن چربہ کنگ نے ایسا کرتے ووت یہ بھی نہیں سوچا کہ ایسا کرنے سے ہمارے سماج میں بلو نام کی لڑکیوں کا جینا محال ہو جائے گا۔

اب وہی بلو فیم ابرارالحق ایک ویڈیو وائرل کر رہے ہیں جس میں وہ اپنے کچن میں موجود ایک چھوٹی سی بچی کو یہ ترغیب دیتے نظر آتے ہیں کہ بچیوں کو شروع سے ہی گول روٹیاں بنانے کی تربیت دی جانی چاہیئے۔ بظاہرتو اس کلپ میں کوئی قباحت نہیں تھی کیونکہ اس میں ایک چھوٹی سی بچی، جو شاید ابرار کی بیٹی ہے، روٹی کو صحیح بیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن اس مسکراتی ویڈیو کو منی کے ابا یعنی ابرار کے کیپشن نے نیا رنگ دے دیا اور اسی وجہ سے ابرارالحق سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں۔

اگرچہ فاسٹ فوڈ اور برگرز وغیرہ بھی ہماری نئی نسل کی غذا میں شامل ہو چکے ہیں، لیکن آج بھی ہمارے یہاں کھانے کا مطلب روٹی ہی لیا جاتا ہے جو کہ کماؤ پوتوں سے لے کر پوتے پوتیوں والوں کی خوراک کا ایک ایسا لازمی حصّہ ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ گول روٹی نہ بنا سکتے والی خواتین کو ہمارے مرد سگھڑ نہیں سمجھتے اور ٹیڑھی روٹی بنانے پر انہیں طعنے دیے جاتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ روٹی پکانے کی ‘جیومیٹری’ کوعورت کے گھر سنبھالنے اور کام کاج کی ‘صلاحیت’ سے تعبیر کیا جاتا ہے، جس کا واضح پیغام ابرار نے بھی دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’گوادر کو حق دو‘ ریلی نے کوسٹل ہائی وے بند کردی
اس معاملے پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ابرار بھی اپنے پیشرو وزیراعظم کی طرز پر ہسپتال بنانے کے بعد اب تحریک انصاف کا حصہ بن کر یوتھیا سوچ کو فروغ دے رہے ہیں۔ کئی بار انھوں نے گانے وانے کو خیر باد بھی کہا، اور سیاست پر پوری توجہ مرکوز کر دی لیکن دو مرتبہ نارووال سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کے باوجود شکست ان کا مقدر بنی۔ لہذا اب سیاسی میدان سے فارغ ہونے کے بعد اب وہ بھی عثمان ڈار کی طرح حکومت میں ہلال احمر کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی بیٹھے ہیں۔

ابرار الحق کے ناقدین کو امید تھی کہ سرکاری عہدہ پانے اور بلو کی فلاپ ری میکنگ کے بعد انکو کچھ افاقہ ہو گا اور وہ اس بات کو سمجھ پائیں گے کہ ان کے ‘جدید بولوں‘ کا دور گزر چکا ہے، لیکن نہ صرف وہ ان نصیحت پذیر مزاح سے اپنا مذاق بنوا رہے ہیں، بلکہ اپنے میوزک کیریئر کی بھی الٹی قلابازی کھا رہے ہیں۔ بالکل اس طرح جیسے اب عمران خان کی مشہور زمانہ 23 سالہ سیاسی جدوجہد الٹی بازی کھا چکی ہے۔ لیکن افسوس کے اپنے کیریئر کے اختتام پر ابرار الحق کا چربہ گانے بنانے پر زور ہے جس وجہ سے سوشل میڈیا صارفین نے انہیں چربہ کنگ کا خطاب دے دیا ہے۔

Related Articles

Back to top button