دہلی فسادات: کینیڈا نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے روک دیا

بھارت میں ہونے والے مسلم کش فسادات اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے باعث کینیڈین حکومت نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے روک دیا ۔
کینیڈا نے بھارت کی حالیہ صورتِ حال اور مسلم کش فسادات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر اپنے شہریوں کےلیے سفری پابندیوں کے احکامات جاری کیے ہیں۔ کینیڈین حکومت کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق کینیڈین شہری بھارت کے سفر سے گریز کریں، خاص طور پر گجرات، پنجاب، راجستھان، اروناچل پردیش، آسام اور منی پور جانے میں احتیاط برتی جائے۔ اس کے علاوہ کینیڈین حکومت نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ پاکستان اور بنگلا دیش کی سرحدوں پر بھارتی شہروں میں بھی جانے سے گریز کیا جائے۔
واضح رہے کہ بھارت میں اگرچہ متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر 2019 سے ہی مظاہرے جاری ہیں تاہم گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے بھارتی دورے کے دوران 24 فروری کو انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں اچانک مذہبی فسادات پھوٹ پڑے۔ مذہبی فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ہزاروں افراد نے نئی دہلی میں مذہبی شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کیا۔ متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد پر اچانک انتہاپسند اور شرپسند افراد نے حملہ کردیا جس وجہ سے مظاہرے مذہبی فسادات میں تبدیل ہوگئے اور دو دن میں کم سے کم 27 افراد مارے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مذہبی فسادات میں مرنے والے زیادہ تر افراد مسلمان ہیں تاہم کچھ ہندو اور دیگر مذاہب کے افراد بھی ہلاک ہوئے۔ نئی دہلی میں ہونے والے مذہبی فسادات پر عالمی برادری نے بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وہاں امن کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم تاحال وہاں حالات کشیدہ ہیں۔متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے کینیڈین حکومت نے اپنے شہریوں کو بھارت نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button