ٹرمپ مودی ملاقات میں پاکستان پر الزامات: آگے چل کر کیا ہو گا؟

نریندر مودی کے امریکی دورے پر کافی تنقید اور ردعمل سامنے آرہا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ امریکا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات جہاں پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بن رہی ہے۔ وہیں دوسری جانب ٹرمپ مودی ملاقات کے بعد پاکستان پر دہشتگردی پھیلانے کے الزامات نے پاک امریکہ تعلقات میں مزید زہر گھول دیا ہے تاہم امریکہ اور بھارت کی جانب سے اپنی سر زمین سے سرحد پار دہشتگردی روکنے کے مطالبے کو پاکستان نے گمراہ کن اور زمینی حقائق کے منافی قرار دے کر یکسر مسترد کر دیا ہے
خیال رہے کہ بھارتی وزیر اعظم کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد امریکا اور بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سرحد پار شرپسندانہ کارروائیوں میں استعمال ہونےسے روکے،ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، تاہم امریکہ اور بھارت کے مطالبے پر پاکستان نے بھی منہ توڑ جواب دے دیا ہے۔پاکستان نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان سے متعلق حوالے کو ’’یکطرفہ، گمراہ کن اور سفارتی اصولوں کے منافی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ امریکہ اور بھارت کا مشترکہ اعلامیہ خطے اور اس سے باہر دہشت گردی، تخریب کاری اور ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کی بھارتی سرپرستی پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔پاکستان ایسے الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
مبصرین کے مطابق واشنگٹن میں مودی اور ٹرمپ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں مودی کی نااہلی واضح نظر آئی۔ماضی کی طرح اس بار بھی نریندر مودی کو اپنی بات واضح کرنے کے لیے پرچیوں کا سہارا لینا پڑا، مودی کی جانب سے پرچیاں پڑھنے پر دنیا بھر میں اس کا مذاق بھی اڑایا جا رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ سے گفتگو کے دوران مودی پرچیاں نکال کر اور دیکھ دیکھ کر پڑھتا رہا جس پر وہاں موجود میڈیا بھی ہنس رہا تھا۔مشترکہ پریس کانفرنس میں اس وقت صورتحال عجیب ہوئی جب ایک بھارتی صحافی نے ٹرمپ سے سوال کیا مگر ٹرمپ نے بھارتی صحافی کے سوال کا جواب دینے کی بجائے اس کی بے عزتی کی اور کھری کھری سنا دیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا کہ مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آئی حالانکہ سوال انگریزی میں تھا اور واضح تھا۔بھارتی میڈیا کی جانب سے بھی ٹرمپ کی اس حرکت کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے، مودی اور ٹرمپ کی اس پریس کانفرنس سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹرمپ کو بھارت یا مودی سے کوئی کوئی غرض نہیں۔یہ سب دنیا کو دکھانے کیلئے کیا گیا ڈراما ہے، بھارت کو بھی مودی کے دورہ امریکا پر خوش ہونے کی بجائے وہاں ہونے والی جگ ہنسائی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کاروں کے بقول مودی کے دورہ امریکہ پر شدید رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ جہاں مودی کے حامی دورے کے اسٹرٹیجک نتائج کو اجاگر کرتے نظر آ رہے ہیں وہیں مودی کے لاحاصل امریکی دورے کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے ناقدین کے مطابق مودی کے دورے سے امریکہ نے اربوں ڈالر کے دفاعی سودے، امریکی مصنوعات پر محصولات کم کرنے ، روسی تیل کی جگہ امریکی تیل اورہندوستان کی مزید بے دخلیوں کا وعدہ حاصل کیا ہے جبکہ ہندوستان کو صرف ایک مطلوب شخص کی حوالگی اور تجارتی ہدف کا اعلان حاصل ہوا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ دورہ امریکہ کے دوران مودی نے تارکین وطن سے ناروا سلوک پر خاموشی اختیار کی، بھارتی وزیراعظم نے اڈانی کو بچانے کے لئے ملک کو بیچ دیا ہے۔
اے بی سی ٹی وی کے مطابق واشنگٹن سے خالی ہاتھ واپس لوٹنے والے مودی ٹیرف میں چھوٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے، اڈانی کے معاملے پر مودی کے جواب نے اپوزیشن اور میڈیا کی توجہ حاصل کی، مودی سے گوتم اڈانی کے خلاف امریکی عدالت میں بدعنوانی کے الزامات کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انہوں نے اسے ’’ذاتی معاملہ‘‘ قرار دے کر جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ذاتی مسائل رہنماؤں کے درمیان زیر بحث نہیں آتے۔
راہول گاندھی نے اس ردعمل پر شدید تنقید کی، الزام لگایا کہ مودی بھارت میں اس معاملے پر خاموش رہتے ہیں لیکن بیرون ملک اسے ذاتی معاملہ کہہ کر اڈانی کی حفاظت کرتے ہیں۔گاندھی نے کہا کہ مودی اپنے دوست کو بچانے کے لیے پردہ ڈال رہے ہیں انہوں نے کہاکہ وہ اڈانی کے بدعنوانی کے الزامات کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کیا سرفراز بگٹی کو عہدے سے ہٹانے کی سازش کامیاب ہو پائے گی ؟
سوشل میڈیا پوسٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی کے امریکا کے دورے سے عوام میں کافی عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں نے مودی پر تنقید کی کہ انہوں نے اڈانی کو بچانے کے لیے ملک کو بیچ دیا، اور خدشہ ظاہر کیا کہ تجارتی جنگ اور محصولات کی رعایتوں سے بھارت کے متوسط طبقے کو مزید نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔