انڈین ائیر فورس نے پاکستان میں کن 6 مقامات پر 24 فضائی حملے کیے؟

6 اور 7 مئی کی درمیانی شب انڈین ایئر فورس نے 6 پاکستانی شہروں بشمول مظفراباد، بہاولپور، مریدکے، سیالکوٹ، شکر گڑھ اور احمد پور شرقیہ پر میزائلوں سے حملے کرتے ہوئے 24 مقامات کو نشانہ بنایا جس سے 26 پاکستانی شہری شہید ہوئے جبکہ 46 سے زائد زخمی ہو گئے۔ تاہم پاکستان ائیر فورس نے جوابی حملوں میں بھارتی فضائیہ کے 5 جنگی جہاز تباہ کر دیے جن میں تین رافیل اور دو مگ طیارے شامل ہیں۔ بھارت نے دعوی کیا ہے کہ اس نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت کئی پاکستانی مقامات پر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔ ادھر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی حملوں میں کوئی عسکریت پسند نہیں بلکہ سویلینز مارے گئے ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ اب تک کی معلومات کے مطابق انڈیا نے 6 پاکستانی مقامات پر مجموعی طور پر 24 حملے کیے ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے صوبہ پنجاب میں بہاولپور، احمدپور شرقیہ، مریدکے، سیالکوٹ اور شکرگڑھ جبکہ کشمیر میں کوٹلی اور مظفرآباد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انڈین حکومت نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں 9 مقامات پر جہادیوں کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم اس نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس کی جانب سے ہونے والے حملوں میں شہریوں یا فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ تاہم پاکستان نے اس بھارتی دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ انڈین میزائل حملوں کے بعد جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے کئی جنگی طیارے اور ایک ڈرون مار گرایا ہے۔
آئیے جانتے ہیں کہ انڈیا نے جن پاکستانی شہروں اور قصبوں کو نشانہ بنایا، وہ کہاں واقع ہیں اور وہاں کتنا نقصان ہوا ہے۔
احمد پور شرقیہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولپور میں واقع ایک تاریخی قصبہ ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق اس علاقے میں واقع مسجد سبحان کو نشانہ بنایا گیا ہے جس پر 4 حملے کیے گئے۔ حملوں سے ’مسجد شہید ہوئی جبکہ اردگرد واقع آبادی کو بھی نقصان پہنچا۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں پانچ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں ایک تین سالہ بچی، دو خواتین اور دو مرد شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں 31 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خیال رہے بہاولپور میں کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم جیشِ محمد کا مرکزی ہیڈکوارٹر بھی واقع ہے اور مدرستہ الصابر اور جامع مسجد سبحان اسی کا حصہ ہیں۔ مولانا مسعود اظہر جیش محمد کے سربراہ ہیں جنہیں ایک بھارتی طیارے کی ہائی جیکنگ کے بعد رہا کروایا گیا تھا۔
بھارتی حملوں کا نشانہ بننے والا دوسرا شہر مریدکے صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں واقع ہے جو لاہور سے تقریباً 40 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ خیال رہے کہ لاہور کے نواح میں واقع یہ قصبہ ماضی میں جماعت الدعوۃ کے مرکز ’دعوۃ و الارشاد‘ کی وجہ سے بھی خبروں میں رہا ہے۔ بھارت الزام لگاتا ہے کہ یہاں لشکر طیبہ کا مرکزی ہیڈ کوارٹر موجود ہے جس کے سربراہ حافظ محمد سعید ہیں۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مریدکے میں مسجد اُم القرا اور اس کے اردگرد واقع کوارٹرز چار انڈین میزائل حملوں کا نشانہ بنے ہیں جن میں ایک شخص شہید اور ایک زخمی ہوا جبکہ دو افراد لاپتہ ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ بدھ کی صبح مرید کے میں اس مقام پر پہنچے جہاں رات گئے انڈین حملہ ہوا۔ ان کے مطابق مرید کے میں جو عمارت نشانہ بنی ہے وہ مریدکے شہر سے تھوڑا سا دور جی ٹی روڈ سے ہٹ کر آبادی کے اندر واقع پبلک ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن کمپلیکس ہے جو کہ ایک بڑے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس پر چاروں طرف سے باڑ لگی ہوئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس کمپلیکس کے اندر ایک ہسپتال اور ایک سکول واقع ہے۔ ان دو عمارتوں کے بالکل ساتھ واقع ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے ساتھ ایک بڑی مسجد بھی موجود تھی۔ حملے کے نتیجے میں عمارت تباہ ہو گئی ہے اور اس کا ملبہ دور دور تک پھیلا ہوا ہے۔ حملے سے مسجد کے ایک حصے کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ اس سے کمپلیکس کی عمارت بھی کافی متاثر ہوئی ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق ماضی میں یہ مقام جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی تنظیموں بشمول لشکر طیبہ کی فلاحی سرگرمیوں کا مرکز تھا جس کے لیے ایجوکیشن کمپلیکس اور صحت کے مراکز بنائے گئے تھے، تاہم جماعت الدعوی اور لشکر طیبہ پر حکومت پاکستان کی جانب سے پر پابندی عائد ہونے کے بعد حکومتِ پاکستان نے اس کا انتظام سنبھال کر اسے عوام کے لیے سہولیات پہنچانے کے مراکز کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔
بھارتی حملوں کا نشانہ بننے والا مظفر آباد شہر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا دارالحکومت ہے جہاں کئی اہم دفاتر اور سرکاری عمارتیں موجود ہیں۔ پاکستانی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ یہاں شوائی نالہ کے مقام پر ایک مسجد نشانہ بنی ہے جس کا نام مسجد بلال ہے۔ بی بی سی کی نامہ نگار تابندہ کوکب کے مطابق شوائی نالہ مظفرآباد میں مرکزی سڑک پر واقع ہے جو اوپر پہاڑی تک جاتی ہے اور اس پہاڑی کے سب سے اوپر والے مقام کو شہید گلی کہا جاتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ حملے کا نشانہ بننے والے شوائی اور اس سے متصل سماں بانڈی سے کچھ لوگ شہر کے دوسرے علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ اس وقت گاڑیوں کی قطاریں ہیں، کچھ لوگ اپنے عزیزوں کی خیریت دریافت کرنے اور انھیں لے جانے کے لیے پہنچے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز علاقے میں پہنچ چکی ہیں۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلال مسجد پر سات حملے کیے گئے جن میں ایک بچی زخمی ہوئی ہے۔
کوٹلی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اسلام آباد سے تقریباً 120 کلومیٹر کے فاصلے پر لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے اور اسے بھی بھارت نے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کوٹلی میں بھی ایک مسجد ہی حملے کا نشانہ بنی جس میں ایک 16 سالہ لڑکی اور 18 سالہ نوجوان شہید جبکہ دو خواتین زخمی ہوئی ہیں۔
بھارت نے سیالکوٹ شہر کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے جو دریائے چناب کے کنارے واقع صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے۔ یہاں سے انڈیا کے زیرِ انتظام جموں کا علاقہ صرف 48 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال کی سمت واقع ہے۔ ورکنگ باؤنڈری ضلع سیالکوٹ کو انڈیا کے زیرِ انتظام علاقے سے الگ کرتی ہے۔
فوجی ترجمان کے مطابق سیالکوٹ کے شمال میں ورکنگ باؤنڈری پر۔موجود گاؤں کوٹلی لوہاراں پر دو گولے داغے گئے جن میں سے ایک پھٹ نہیں سکا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب، پاک فضائیہ نےبھارت کے 5 جہاز تباہ کر دئیے
اس کے علاوہ شکرگڑھ کو بھی بھارت نے حملے کا نشانہ بنایا۔ شکرگڑھ پنجاب کے ضلع نارووال کی تحصیل ہے جس کے مشرق میں انڈیا کا ضلع گورداسپور واقعہ ہے جبکہ شمال میں جموں کا علاقہ ہے یعنی اس کی سرحد پاکستان اور انڈیا کی بین الاقوامی سرحد اور ورکنگ باؤنڈری دونوں سے ملتی ہے۔ فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شکرگڑھ پر بھی دو گولے داغے گئے جن سے ایک ڈسپنسری کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔