انڈیا مخالف پاکستانی آپریشن میں ’الفتح میزائل‘ موثر ترین ہتھیار

انڈیا کے مسلسل میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں پاکستان نے بالآخر جوابی فوجی آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے ’فتح ون میزائل‘ کو اپنے مرکزی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔  بھارت میں اہم ترین فوجی اہداف کو تباہ کرنے والا الفتح میزائل تکنیکی لحاظ سے ایک کامیاب ترین ہتھیار ثابت ہوا ہے۔

پاکستان نے 10 مئی کی صبح فجر کے وقت اپنے جوابی ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا۔ سرکاری ٹی وی پر ریلیز ہونے والی ویڈیو میں الفتح میزائل کو فائر کرتے ہوئے دکھایا گیا جو پہلے زمین سے بلند ہوتا ہے اور پھر دشمن کی سرزمین پر پہنچ کر اپنے ہدف کو تباہ کرتا ہے۔ فتح ون میزائل پاکستان کا مقامی طور پر تیار کردہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا جدید اور خطرناکی ترین میزائل ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے 5 مئی 2025 کو الفتح میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا تھا, جو دراصل ایک جنگی مشق کا حصہ تھا۔ اس کا مقصد افواجِ پاکستان کی جنگی تیاریوں کے سلسلے میں اپنے دفاعی ٹیکنالوجی کے نظام کی جانچ کرنا تھا۔

بین الاقوامی دفاعی ماہرین اور پاکستانی فوجی ذرائع کے مطابق، الفتح میزائل نہ صرف پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ یہ پاکستان کے اس وژن کا عملی تصور ہے جس کے تحت دفاعی میدان میں خود انحصاری حاصل کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔ الفتح نامی میزائل مکمل مقامی طور پر تیار کیا گیا گائیڈڈ میزائل ہے۔ اسکی  مختلف اقسام ہیں اور یہ دشمن کے علاقوں میں اہم اہداف کو انتہائی درستی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ الفتح میزائل کی تیاری کا باقاعدہ آغاز 2021 میں ہوا تھا۔ تب پاکستان نے پہلی مرتبہ ’الفتح ون‘ کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو ایک محدود فاصلے تک مار کرنے والا میزائل تھا جس کا مقصد زمینی اہداف کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنا کر تباہ کرنا تھا۔

بعد کے سالوں میں اس میزائل میں مزید جدت لائی گئی اور اس کی مار اور ٹھیک نشانہ لگانے کی صلاحیت میں خاطرخواہ اضافہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ’الفتح دوم‘ وجود میں آیا۔ دسمبر 2023 میں اس کا پہلا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ مارچ 2024 میں یومِ پاکستان کی فوجی پریڈ کے دوران الفتح میزائل کو پہلی بار عوامی سطح پر نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ الفتح  میزائل کی سب سے بڑی خوبی اسکی لانگ رینج اور ٹھیک نشانہ لگانے کی حیران کن صلاحیت ہے۔ یہ میزائل 120 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کی اپنے ہدف سے ہٹنے کی شرح دس میٹر سے بھی کم ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میزائل داغنے کے بعد یہ انتہائی باریکی کے ساتھ اپنے مطلوبہ ہدف سے جا ٹکراتا ہے۔

الفتح میزائل کے اندر جدید ترین نیوی گیشن نظام بھی نصب ہوتا ہے جس کو سیٹلائٹ سے مربوط کیا گیا ہے تاکہ دورانِ پرواز میزائل کسی بھی سمت میں جانے کے لیے درست راستہ اختیار کر سکے۔ اس میزائل کو دو راکٹوں پر مشتمل ایک جدید لانچر پر نصب کیا جاتا ہے جو چین کے تیار کردہ آٹھ پہیوں والی مخصوص فوجی گاڑیوں پر مبنی ہے۔ اس جدید نظام کی مدد سے بیک وقت دو میزائل داغے جا سکتے ہیں جس سے دشمن کی دفاعی لائن میں بھرپور دراڑ ڈالنے کا موقع ملتا ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق یہ میزائل اپنے ہدف کی جانب سفر کے دوران مخصوص مرحلے پر سمت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جسے فوجی اصطلاح میں ’مڈ کورس مینُوورنگ‘ mid course maneouvering کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد دشمن کے دفاعی نظام کو چکمہ دینا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق انڈیا جیسے ممالک کے ایس 400 نامی جدید ترین دفاعی نظام، بھی الفتح میزائل کو ٹریک نہیں کر سکتے چنانچہ یہ دشمن کے لیے ایک گھمبیر خطرہ بن جاتا ہے۔

’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘: پاکستانی فضائی حملوں کی ویڈیوز سامنے آ گئیں

کہا جاتا ہے کہ الفتح صرف ایک میزائل نہیں، بلکہ یہ پاکستان کی دفاعی خود کفالت کا اعلان ہے۔ یہ میزائل پاکستان کے دفاعی ادارے ’گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفنس سولوشنز‘ کی برسوں کی محنت، تحقیق اور ٹیکنالوجی میں ترقی کا ثمر ہے۔ اس کی تیاری میں جدید ترین ٹیکنالوجی کو نہ صرف اپنایا گیا بلکہ اسے مقامی تقاضوں اور خطے کے جغرافیائی حقائق کے مطابق ڈھالا بھی گیا۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق الفتح کا میدان میں آنا پاکستان کے سٹریٹجک توازن کو مستحکم کرنے والا اقدام ہے۔

Back to top button