حکومت مخالف اتحاد: PTI کو عید کے بعد مولانا کی واپسی کا انتظار

تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے حکومت کے خلاف مہم شروع کرنے کے لیے گرینڈ الائنس تشکیل دینے کی کوششیں عید کے بعد تک ملتوی کر دی ہیں چونکہ مولانا فضل الرحمن رمضان میں پاکستان میں دستیاب نہیں اور وہ اپنا زیادہ وقت سعودی عرب میں گزاریں گے۔

تحریک انصاف کے مرکزی قائدین پر امید ہیں کہ عید الفطر کے بعد وہ ایک بڑا حکومت مخالف سیاسی اتحاد بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے جس میں مولانا فضل الرحمن بھی شامل ہوں گے۔ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات ان کی بیرون ملک سے واپسی کے بعد شروع ہوں گے چونکہ وہ رمضان المبارک کا مہینہ سعودی عرب میں گزاریں گے۔ اگلے روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ’جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت کا عمل کئی ہفتوں سے جاری ہے اور جلد ہی قومی ایجنڈے کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’مولانا ملک سے باہر ہیں اور جیسے ہی وہ واپس آئیں گے، ایک نکاتی ایجنڈے پر مذاکرات کا اعلان کیا جائے گا۔

اس موقع پر اسد قیصر سے پوچھا گیا کہ کیا مولانا کو سیاسی اتحاد کا حصہ بننے سے کوئی فائدہ ہو گا اور کیا عمران خان نے گرینڈ الائنس میں شامل ہونے کے لیے مولانا کے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں۔ تاہم اسد قیصر نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔ یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف والوں کو مذاکرات کے دوران واضح الفاظ میں بتا دیا تھا کہ وہ گرینڈ الائنس کا حصہ تب ہی بنیں گے جب انہیں فروری 2024 کے الیکشن میں ہونے دھاندلی سے خیبر پختون خواہ کے چھینے گئے وہ اضلاع واپس کیے جائیں گے جو جمعیت علمائے اسلام کا گڑھ ہیں۔ یہی وہ نقطہ تھا جس پر آ کر پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئے تھے۔

یوسف رضا گیلانی نے حکومت کے لیے بڑی مشکل کیسے کھڑی کر دی ؟

یاد رہے کہ چند روز پہلے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی ایک کانفرنس کا انعقاد کیا تھا۔ لیکن اسکا بھی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ پایا اور کسی گرینڈ لائنز کی تشکیل کا اعلان بھی نہ ہو سکا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے پہلے، پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کی کوششیں کیں لیکن ان سے معاہدہ نہیں ہو سکا تھا، جس کے بعد اسے ایک حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کے لیے اپنی طاقت پر انحصار کرنا پڑا۔ تاہم 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد سے جوتیاں اٹھا کر فرار ہونے کے بعد تحریک انصاف کی سٹریٹ پاور کا خاتمہ ہو گیا ہے، چنانچہ اب اس نے حکومت کے خلاف موثر تحریک چلانے کے لیے ایک اپوزیشن اتحاد بنانے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔

پی ٹی آئی نئے کثیرالجماعتی اتحاد کے لیے جس شخص پر سب سے زیادہ فوکس کر رہی ہے وہ مولانا فضل الرحمن ہیں کیونکہ یہ سب جانتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن اگر صرف اپنے دینی مدارس کے طلبہ کو ہی سڑکوں پر لے آئیں تو ہزاروں کا مجمع اکٹھا ہو جائے گا۔ لیکن مولانا کے لیے تحریک انصاف کے ساتھ ہاتھ ملانا اس لیے آسان نہیں کہ ماضی میں عمران خان ان پر گند اچھالتے رہے ہیں اور مولانا کو ڈیزل کہہ کر ان کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔ چند ماہ پہلے آئینی ترامیم کے معاملے پر بھی تحریک انصاف نے مولانا کے ساتھ دوستی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اخری لمحات میں مولانا نے ایک مرتبہ پھر اتحادی حکومت کا ہی ساتھ دیا، لہذا اب بھی مولانا اور عمران کا حکومت کے خلاف ہاتھ ملانا آسان نظر نہیں آتا۔

Back to top button