کیا پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتیں مزید گرنے جا رہی ہیں ؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین سمیت چار جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں تیارکردہ سولر پینل کی درآمد پر بھاری ٹیرف لگائے جانے کے بعد پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین، کمبوڈیا، ویتنام، ملائیشیا اور تھائی لینڈ سمیت مختلف ممالک کی سولر درآمدات پر بھاری ٹیکسز کے نفاذ کے بعد ان ممالک کی جانب سے امریکہ کو سولر پینلز کی ایکسپورٹ ناممکن ہو چکی ہے کیونکہ ٹیکسز کے نفاذ کے بعد ان پینلز کی قیمت فروخت بہت زیادہ ہو جائے گی۔ مبصرین کے مطابق ان حالات میں مختلف ممالک سے سولر پینلز امریکہ کی بجائے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھیجے جائیں گے کیونکہ پاکستان سولر پینلز کا سب سے بڑا درآمدی ملک ہے اس لئے جب پاکستان میں طلب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کئے جائیں گے تو لا محالہ سولر پینلز کی قیمت میں مزید کمی واقع ہو گی
واضح رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں سولر پینلز کی طلب میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ سولر پینل درآمد کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔تاہم اس شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق ملک میں گذشتہ سال 17 گیگاواٹ کے سولر پینل درآمد کیے گئے جب کہ ڈیمانڈ آٹھ گیگاواٹ تھی۔ ان اعداد وشمار سے ایک نتیجہ یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں طلب سے زیادہ سولر پینل درآمد کیے گئے ہیں جبکہ اب مزید چار ممالک سے سستے سولر پینلز کی درآمد کے بعد پینلز کی قیمتین زمین بوس ہونے کا امکان ہے۔
مبصرین کے مطابق پاکستان میں سولر پینل کی درآمد میں اضافے کی وجہ گذشتہ تین سالوں میں ملک میں بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد کا اضافہ ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ سولر پینل کے استعمال کی جانب راغب ہورہے ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان کی سولر درآمدات میں ہر گزرت دن کے ساتھ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق سولر پینلز پر بھاری امریکی ٹیرف عائد ہونے کے بعد جنوبی مشرقی ایشیا میں قائم چینی فیکٹریوں کو نئی مارکیٹ کی تلاش ہو گی جہاں پر وہ اپنا مال بھیج سکیں، ان نئی مارکیٹس میں پاکستان اور افریقی مارکیٹ سر فہرست ہیں۔‘
تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق ’جہاں تک پاکستان میں سولر پینل کی ڈمپنگ کا تعلق ہے تو یہ کچھ حد تک ہو رہی ہے کیونکہ چین سے جو پینل پاکستان آ رہے ہیں وہ پاکستانی مارکیٹ کی ڈیمانڈ کی بجائے چین کی سرپلس پیداوار کی وجہ سے آ رہے ہیں۔‘پاکستان میں سولر پینل کی طلب و رسد کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سولر پینل کی درآمد طلب و رسد پر انحصار نہیں کرتی۔‘’اگر ایسا ہوتا تو ملک میں گذشتہ سال 17 گیگاواٹ کے سولر پینل درآمد ہوئے جبکہ طلب صرف سات سے آٹھ گیگا واٹ کی تھی۔‘
امریکہ نے 2019 میں پاک بھارت نیوکلیئر جنگ چھڑنے سے کیسے روکی ؟
تاہم یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مختلف ممالک سے مزید سولر پینلز مارکیٹ میں آنے کے بعد پاکستان میں سولر پینل کی قیمت میں کمی کا امکان ہے؟ مبصرین کے مطابق پاکستانی مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمت کا انحصار نئی کمپنیوں کے سولر پینلز کی درآمدی قیمت پر ہو گا اگر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے آنے والے پینلز کی قیمت چینی سے درآمد کئے جانے والے پینلز کی قیمت سے کم ہو گی تو مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمت میں مزید کمی دیکھنے میں آئے گی تاہم اگر ان پینلز کی قیمت چین سے درآمد کئے جانے والے پینلز سے زیادہ ہو گی تو پاکستان میں سولر پینلز کی قیمت میں کوئی واضح کمی نظر نہیں آئے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی سولر پینل کی سرپلس پیداوار کی وجہ سے پاکستان میں پہلے ہی سولر پینلز کی بھرمار ہے جو کافی کم قیمت پر دستیاب ہیں اس لئے اگر جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں کے سولر پینل یہاں آتے بھی ہیں تو بہت کم امکان ہے کہ پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں کوئی بڑی کمی واقع ہو گی۔