مقبوضہ کشمیر میں حملہ : انڈین فالس فلیگ آپریشن ٹاپ ٹرینڈ کیسے بنا؟

پہلگام واقعہ کے سامنے آتے ہی بھارتی میڈیا نے آزادانہ تحقیقات، شواہد یا ثبوتوں کے بغیر ہی پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا مہم شروع کر دی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کے حملے میں 28افراد کی ہلاکت کے بعد بھارتی میڈیا کا ایک بار پھر پاکستان پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔یہ وہی طرز عمل ہے جو اس سے قبل بھارت نے بالا کوٹ اور کئی دیگر فالس فلیگ آپریشنز کے موقع پر بھی اپنایاتھا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان گزشتہ تین دہائیوں سے خود دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے۔تاہم بھارتی میڈیا کے پاکستان کیخلاف اس جھوٹے پراپیگنڈے کو جہاں عالمی کمیونٹی نے گھاس نہیں ڈالی وہیں دوسری جانب مودی سرکار کی اس دو نمبری کو پاکستانی عوام نے بھی مسترد کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں ’انڈین فالس فلیگ آپریشن‘ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ پر ہے ۔ اس ٹاپ ٹرینڈ میں ہزاروں پاکستانی اکاؤنٹ حصہ لے رہے ہیں اور پاکستانی سوشل میڈیا صارفین ہندوستانی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کررہے ہیں،
یاد رہے کہ فالس فلیگ آپریشن جنگی حکمت عملی کا ایک حصہ ہوتا ہے اور اس سے مراد ایک ایسا دہشتگردانہ حملہ ہے جو کوئی ملک یا ایجنسی اپنے ہی عوام یا سرزمین کے خلاف کرتی ہے تاکہ دشمن ملک یا ایجنسی کو اس کےلیے مورد الزام ٹھہرا سکے اور اس حملے کو بنیاد بناتے ہوئے دشمن ملک کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اپنا سکے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں مسلح افراد نے ایک حملے میں انڈین بحریہ کے افسر سمیت کم از کم 26 سیاحوں کو موت کے گھاٹ اس وقت اتارا ہے جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس انڈیا کے دورے پر ہیں۔ ذرائع کے مطابق تاحال کسی گروہ یا عسکریت پسند تنظیم کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی جبکہ انڈیا اور پاکستان کی جانب سے بھی اس پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم بھارتی میڈیا پر سابق فوجی اور سلامتی کے امور کے ماہرین اس حملے کا الزام پاکستان اور پاکستانی فوج پر دھرتے نظر آئے جبکہ انڈین نیوز چینلز پر اب بھی پاکستان کیخلاف الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے جبکہ پاکستان ماضی میں بارہا سرحد پار دہشتگردی کے حوالے سے انڈیا کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ تاہم انڈین چینلز کے کئی اینکرز، دفاعی ماہرین اور سوشل میڈیا صارفین اس حملے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے انڈین حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ’پاکستان کو اس کا جواب‘ دیں۔
انڈین فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل اور دفاعی تجزیہ کار سید عطا حسین نے ’این ڈی ٹی وی‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ’اسرائیل پر سات اکتوبر کے حماس حملے کی کاپی ہے۔ یہ حملہ سکیورٹی فورسز پر نہیں کیا گیا ہے۔ یہ غیر مسلح سیاحوں پر کیا گیا ہے۔ یہ حملہ پورے ملک پر کیا گیا ہے۔‘
اسی چینل پر ایک دوسرے دفاعی تجزیہ کار سابق میجر جنرل سنجے میسٹن نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے جوابی کارروائی تو ضرور ہو گی۔ لیکن اس بار حکومت کو فوج کو کُھلا ہاتھ دینا چاہیے۔‘
ٹائمز ناؤ کی اینکر ناویکا کمار نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ‘اب بات حد سے نکل چکی ہے۔ آج انڈیا کی روح پر حملہ کیا گیا ہے۔ آج پورے ملک پر حملہ ہوا ہے۔ پاکستان کو اس کی قیمت چکانی ہو گی۔‘
چینل ’آج تک‘ پر سابق میجر اے کے سیوائج نے زبان درازی کرتے ہوئے کہا کہ’یہ انڈیا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔۔۔ جب تک ہم پاکستان کو برباد نہیں کریں گے تب تک یہ سلسلہ بند نہیں ہو گا۔‘
یاد رہے کہ ماضی میں بھی انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں حملوں کے بعد کوئی ٹھوس ثبوت دیے بغیر اسی نوعیت کی گفتگو ہوتی رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں انڈین میڈیا پر چلنے والے پاکستان مخالف بیانیے کی تردید اور مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے ’انڈین فالس فلیگ آپریشن‘ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے
پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’انڈین میڈیا کا پاکستان کےخلاف پروپیگنڈا من گھڑت اور جھوٹا ہے، فالس فلیگ کا ڈرامہ رچانا انڈین روایت ہے۔‘جلیل عباس جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ جب کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو بجائے تحقیقات کے انڈیا پاکستان پر الزام دھر دیتا ہے جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے انڈیا اس واقعے کی مکمل چھان بین کرے۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ انڈین ایجنسیاں اس نوعیت کی دہشت گردی کے واقعات میں خود ملوث ہوتی ہیں۔حال ہی انڈیا کے پاکستان کےعلاوہ کینیڈا اور امریکا سمیت مختلف ممالک میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آئے ہیں۔جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ عالمی برادری کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان پر الزام لگانا انڈیا کا پرانا وطیرہ ہے جس پر عالمی برادری یقین نہیں کرتی۔
انڈین میڈیا کی جانب سے سامنے آنے والے الزامات اور پاکستان کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کے مطالبات پر پر ردعمل دیتے ہوئے انڈیا میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ انڈیا کی کسی بھی قسم کی بزدلی کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان پوری طرح تیار ہے، مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بار پاکستان کا جواب منہ توڑ ہو گا۔‘
ہم بھارت کے اس فالس فلیگ آپریشن کی مذمت کرتے ہیں : مشعال ملک3
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے پہلگام میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بدقسمتی سے انڈیا کی جانب سے ایسے حملوں کے لیے پاکستان پر انگلیاں اٹھانا ایک عام ردعمل ہے۔‘اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا اپنی ناکامیوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’توقع کی جا سکتی ہے انڈیا میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے بغیر کسی جانچ پڑتال کے اب پاکستان کی تباہی کا مطالبہ کریں گے۔‘
پاکستان میں چند صحافی بھی جوابی کارروائی کی صورت میں پاکستان کی تیاری کی بات کرتے نظر آئے۔اینکر غریدہ فاروقی نے لکھا کہ ’ہم سوئف ریٹارٹ کے ساتھ تیار ہیں اور اس مرتبہ آپ کو حملے کی پہلی ہی کوشش میں نشانہ بنایا جائے گا۔ ان شا اللہ۔‘