اسرائیلی خفیہ ایجنسی تہران میں ڈرون اڈے بنانے میں کیسے کامیاب ہوئی ؟

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کی جانب سے مقامی مخبروں اور ایرانی غداروں کے ساتھ مل کر ایران میں جوہری و عسکری تنصیبات اور شخصیات کو نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق موساد برسوں کی منصوبہ بندی کے بعد ایک خفیہ نیٹ ورک تشکیل دے کر ایران کے اندر نقب لگانے میں کامیاب ہوئی۔ ایران میں موجود سہولتکاروں کی وجہ سے اسرائیل ایرانی عسکری قیادت اور جوہری سائنسدانوں سمیت اہم جوہری و عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے میں کامیاب رہا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد سیاسی و عوامی حلقوں میں یہ بحث زوروں سے جاری ہے کہ اسرائیل کس طرح ڈرونز بنانے اور چلانے والی خفیہ فیکٹری تہران کے قریبی علاقے اسفج آباد میں قائم کرنے میں کامیاب رہا، ڈرونز چلانے والی گاڑیاں ایران کیسے کیسے اسمگل ہوئیں۔ اسرائیلی کمانڈوز کے خصوصی دستے کو ایران کی جوہری تنصیبات بارے حساس معلومات کس نے فراہم کیں۔ ایران کی آستین میں کون سا سانپ چھپا بیٹھا تھا جسکی معلومات اور سہولت کاری کے نتیجے میں اسرائیل ایران کے اندر ایک خفیہ اڈا بنانے میں کامیاب ہوا اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی اور ایران کو ایک بڑا دفاعی نقصان اٹھانا پڑا اور اسرائیلی کارروائی میں ایران کی مرکزی فوجی قیادت، سینئر ترین ایٹمی سائنسدانوں کی پوری ٹیم شہید کردی گئی
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق مقامی افراد کی سہولتکاری کے ذریعے اسرائیل ڈرون پارٹس اور ہتھیاروں سمیت مختلف فوجی سازوسامان سوٹ کیسز، ٹرکوں اور شپنگ کنٹینرز کے ذریعے ایران اسمگل کرنے میں کامیاب ہوا۔موساد نے غیرجانبدار کاروباری شراکت داروں کے ذریعے خفیہ طور پر دھماکہ خیز مواد سے لیس کواڈکاپٹر ڈرونز کے پرزوں کو ایران میں داخل کیا، جنھیں بعد میں ایران پر حملوں کیلئے استعمال کیا گیا۔ ایران پر حملے سے قبل موساد نے ایرانی غداروں پر مشتمل چھوٹی چھوٹی ٹیموں کو منظم کیا جنہوں نے ایرانی فضائی دفاع اور میزائل لانچرز کو نشانہ بنایا، ذرائع کے مطابق موساد نے آپریشن کی کامیابی کے لیے ٹیم لیڈرز کو تیسرے ممالک میں خصوصی تربیت دی گئی، جنہوں نے بعد میں اپنی ٹیموں کو ہدایات دیں۔ حملوں کے آغاز پر ان ٹیموں نے ایرانی فضائی دفاعی تنصیبات اور میزائل لانچرز کو کامیابی سے تباہ کیا۔اسرائیلی حکام کے مطابق یہ آپریشن برسوں کی محتاط تیاری کا نتیجہ تھا، جس میں مقامی افراد کی مخبری کی بنیاد پر ایرانی میزائل سائٹس کی درست نشاندہی اور ان کے خلاف حکمت عملی تیار کی گئی تھی۔
مبصرین کے مطابق گزشتہ دنوں یوکرائن نے جو خفیہ حربہ روس کیخلاف استعمال کرکے اسکے فضائی اثاثوں کو شدید نقصان پہنچایا تھا کچھ ایسی ہی کارروائی ایران میں بھی دہرائی گئی ہے۔ اسرائیلی ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران پر حملے کی منصوبہ بندی دو دہائیوں سے جاری تھی جسکے نتیجے میں خفیہ ایجنسی موساد تہران کے قریب خفیہ ڈرون اڈا بنانے میں کامیاب ہوئی۔ یہ وہی اڈا ہے جہاں سے ایران کی مرکزی فوجی و ایٹمی تنصیبات ‘ ہوائی اڈوں‘ دفاعی نظام اور میزائل سسٹم کو نشانہ بنا کر غیر فعال کردیا گیا تھا۔ اس اڈے کے اردگرد اور ایران کے اندر مطلوبہ اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے مختلف شہروں میں پرائیویٹ اسمگل شدہ گاڑیوں میں فضائی نظام کو غیرفعال کرنے کے آلات سمیت دھماکہ خیز مہلک ہتھیاروں بشمول گائیڈڈمیزائل نصب کئے گئے تھے۔ سیکورٹی ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلے ایران کے فضائی نظام کو ناکارہ بنایا گیاپھر پرائیویٹ گاڑیوں میں نصب گائیڈڈ میزائلوں سے بیک وقت ایرانی سیکورٹی، اسٹیبلشمنٹ، جوہری سائنس دانوں کو نشانہ بنا کر اسرائیلی جنگی طیاروں کو آزادانہ کارروائی کیلئے فضائی راہ ہموار کی گئی۔ اس تمام تر کارروائی کے دوران درجنوں ریڈار زمین سے فضا میں مار کرنیوالے لانچرز تباہ ہونے سے ایران کا فضائی دفاع تقریباً مفلوج ہو کر رہ گیا جسکے بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے تہران ‘تبریز ‘ اصفہان ‘کرمان‘ بندرعباس سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں اہداف کو نشانہ بنایا۔ تاہم اب ایران اسرائیلی ننگی جارحیت کا بھرپور جواب دے رہا ہے۔ تل ابیب‘ بیت المقدس سمیت مختلف اسرائیلی شہر ایرانی میزائلوں کی زد میں ہیں۔ دنیا کا دوسرا ”پینٹاگان“ اسرائیل کا فوجی ہیڈکوارٹر تباہ ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔
ٹرمپ اور نیتن یاہو نے ایران پر حملے کا منصوبہ مشورے سے بنایا
تاہم دوسری جانب برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام اور قیادت کو نشانہ بنانے کی ایک خفیہ سازش بھی سامنے آ گئی ہے۔ ٹرمپ نے عوامی مخالفت کا ڈرامہ رچایا لیکن خفیہ طور پرامریکی صدر نے ہی ایران پر اسرائیلی حملوں کی منظوری دی تھی، اس حوالے سے صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کے جھگڑے کی افواہوں کو ایران کو دھوکہ دینے کیلئے استعمال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ اور نیتن یاہو نے ایران کی قیادت کو ختم کرنے اور اس کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے ایک پیچیدہ آپریشن ترتیب دیا۔ ٹرمپ نے عوامی طور پر اسرائیلی حملوں کی مخالفت کی، لیکن مبینہ طور پر خفیہ طور پر ان کی منظوری دی۔ اس حکمت عملی سے ایران کو ایک جھوٹی سکیورٹی کا احساس دلایا گیا، جس سے وہ اپنے دفاع میں سستی برتتا رہا۔جس کی وجہ سے اسرائیلی فورسزایران کے اہم جوہری مقامات کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہیں۔ دوسری طرف اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پر بھی الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے جوہری مذاکرات کے دوران حاصل کردہ حساس امریکی انٹیلی جنس کو اسرائیل کے ساتھ شیئر کیا۔ اس انٹیلی جنس کی مدد سے اسرائیل نے ایران کے جوہری اہداف کی درست نشاندہی کی اور حملوں کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی۔