ایرانی ڈیزل کا مقامی مارکیٹ میں حصہ 25 فیصد تک پہنچ گیا‘

پاکستان میں اسمگل شدہ ایرانی تیل کی بڑے پیمانے پر آمد نے ملک کی ڈیزل مارکیٹ کے 25 سے 30 فیصد حصے پر قبضہ جما لیا ہے جس سے قومی خزانے کو ٹیکس اور ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور مقامی ریفائنرز پیداوار کم کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔

 ایس اینڈ پی گلوبل کموڈٹی انسائٹس کی جانب سے جاری کردہ ایک تفصیلی رپورٹ میں متعدد عہدیداروں، تجزیہ کاروں اور تیل بنانے والوں نے کہا ہے کہ سستے ایندھن کے خواہاں پاکستانی صارفین میں سستے ایرانی ڈیزل نے تیزی سے مقبولیت حاصل کرلی ہے۔

سربراہ عارف حبیب لمیٹڈ طاہر عباس سمیت دیگر تجزیہ کاروں نے کہا کہ ڈالر کے ذخائر کی کمی اور پاکستانی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر نے بھی ملک میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے، اس کے سبب چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والی نجی تجارتی کمپنیاں اور ایران میں کاروباری نیٹ ورک رکھنے والے افراد بھاری رعایتی ڈیزل خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں اپریل کے دوران مہنگائی کی شرح 36.4 فیصد تک پہنچ گئی جو دسمبر 1973 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

Related Articles

Back to top button