آئی ایم ایف سے قرض منظوری کے سبب ڈالر تقریباً 3 روپے سستا ہوگیا

عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) کی جانب سے پاکستان کے قرض پروگرام کی بحالی اور نئی اقساط کے اجرا کی منظور کے بعد آج انٹربینک مارکیٹ میں روپے نے ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ریکوری کا مظاہرہ کیا جب اس کی قدر میں صبح 9:54 بجے تک 2.92 روپے کا اضافہ ہوا۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق اس وقت مقامی کرنسی 1.31 فیصد اضافے کے بعد 219 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہی ہے۔
آئی ایم ایف کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ روپے کی بحالی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے قرض کی سہولت کے مشترکہ ساتویں اور اٹھویں جائزے کی تکمیل کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے فوری اجرا کی اجازت دی گئی ہے۔
ملک بوستان جوکہ فوریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہیں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض منظوری کے بعد توقع ہے کہ جلد قرضے کی قسط مل جائے گی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے اور روپیہ مستحکم ہوگا، توقع ہے کہ دوست ممالک سے بھی جلد رقم موصل ہوجائے گی، ان امیدوں پر ڈالر کی قیمت میں واضح کمی ہوئی ہے۔
کومل منصورجوکہ ریسرچ ٹریسمارک کے سربراہ ہیں نے روپے کی قدر میں بہتری کو معمولی قرار دیا کیونکہ اسٹاف لیول معاہدے اور قرض کی قسط جاری ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر اس کے اثرات کی توقع کی جارہی تھی۔ انکا کہنا تھا مارکیٹ کو محتاط رہنا چاہیے کیونکہ سپلائی چین کی رکاوٹوں اور شرح سود میں اضافے کے امکان کے پیش نظر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
ڈائریکٹر میٹس گلوبل سعد بن نصیر نے بھی روپے کی بحالی کی وجہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی فراہمی کی منظوری کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے روز میں روپے کی قدر میں استحکام آئے گا کیونکہ ممالک اور سمندر پار پاکستانی سیلاب سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے رقم دے رہے ہیں اور ترسیلات زر موصول ہورہی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے پاکستان کو قرض جاری کرنے کی منظوری ملنے کے اعلان سے قبل انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں مزید 1.26 روپے کمی آگئی تھی اور مقامی کرنسی 0.57 فیصد کمی کے ساتھ 221.92 روپے پر بند ہوئی تھی۔
میٹس گلوبل کے سربراہ سعد بن نصیر نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے آج کی ملاقات میں پاکستان کو قرض کی قسط جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا تو پھر معاملات بہتر ہو جائیں گے، مارکیٹ میں کوئی زیادہ بے چینی نہیں ہے، لوگ ڈالر خرید رہے ہیں اور روپے پر مزید دباؤ آرہا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا تھا کہ روپے کی گراوٹ مارکیٹ کی امیدوں کے برعکس ہے،انہوں نے کہا کہ فصلوں کی تباہی سے درآمدادی بل میں وسیع اضافہ ہوگا اور بدلے میں بڑے پیمانے پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوگا۔
انکا کہنا تھا ابھی تک ہمیں آئی ایم ایف سے اچھی خبر موصول نہیں ہوئی اور دوست ممالک سے معاہدہ بھی آئی ایم ایف سے منسلک ہے اور یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے وفاقی حکومت کو خط لکھا جس کے بعد وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے، انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ روپے کی قدر میں کمی ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ سے ہو رہی ہے جس کی وجہ سے منڈیوں میں ڈالر کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا اسمگلنگ اپنے عروج پر ہے اور ہماری تمام کرنسی افغانستان جارہی ہے اس لیے ایکسچینج کمپنیوں کے پاس ڈالر کی قلت ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے درآمدی پابندی ہٹانے اور بھاری ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے اقدام سے الیکٹرانکس جیسی اشیا کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے بھی ڈالر کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ 28جولائی تک مقامی کرنسی ڈالر کے مقابلے 239.94 پر پہنچنے کے بعد 16 اگست تک 213.90 روپے تک آ گئی تھی مگر اس کے بعد گزشتہ روز تک تک اس میں 8.2 روپے کی کمی آئی۔