بڑی خوشخبری! 45 ہزار والے موبائل فون 35 ہزار کے ہوگئے

غیرملکی موبائل فونز کی برآمد پر لگائی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کے بعد پاکستان میں امپورٹڈ موبائل فونز سستے ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
موبائل فون بنانے والی کمپنی ٹیکنو کی جانب سے منگل کو اپنے ڈیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کو بھیجے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق کمپنی نے اپنے چار ماڈلز جبکہ انفینکس نے دو ماڈلز کی قیمتوں میں کمی کر دی ہے۔
ٹیکنو کا کینن 19 نیو 13 ہزار، سپارکس 8 سی سات ہزار، پووا نیو نو ہزار جبکہ پوپ 5 لائٹ آٹھ ہزار روپے سستا کر دیا گیا، دوسری جانب انفینکس نے بھی نوٹ 12 اور ہاٹ 12 کی قیمتوں میں 9-9 ہزار روپے کی کمی کی، یوں یہ دونوں فونز بالترتیب 63 ہزار 999 اور 53 ہزار 999 سے کم ہو کر 54 ہزار 999 اور 44 ہزار 999 روپے کے ہو گئے ہیں۔
کچھ کمپنیوں موبائل فونز کی قیمتوں میں کمی سے جہاں صارفین خوش ہیں وہیں مقامی موبائل مینو فیکچرنگ کے شعبے سے وابستہ افراد کے کچھ تحفظات بھی ہیں، ایک صارف محمد عامر نے اردو نیوز کو بتایا کہ میں نے رمضان کے مہینے میں انفینکس کا موبائل فون 45 ہزار روپے میں خریدا تھا، پرسوں مجھے جب پتا چلا کہ یہی موبائل فون کم ہو کر اب 34 ہزار کا ہو گیا ہے تو جھٹکا سا لگا، میرا ایک طرح سے 11 ہزار کا نقصان ہو گیا ہے۔
پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عامر اللہ والا سمجھتے ہیں کہ امپورٹڈ فونز پر ڈیوٹی کم ہونے سے مقامی مینوفیکچرنک مارکیٹ متاثر ہوگی، ہماری موبائل فون بنانے والی انڈسٹری ایل سیز نہ کھلنے کہ وجہ سے دو ماہ سے بند پڑی ہے۔ ان حالات میں لگ بھگ 40 ہزار افراد کی نوکریاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔
ریگولیٹری ڈیوٹی کم ہونے کی وجہ سے امپورٹڈ موبائل فونز ملک میں آنا شروع ہو گئے ہیں جس سے مقامی مارکیٹ پر اثر پڑ رہا ہے، ان کے بقول ’امپورٹڈ فونز پر ڈیوٹی 20 فیصد تھی جو اب نصف ہو گئی ہے۔ عامر اللہ والا کا کہنا تھا کہ ڈیوٹی کم ہونے سے امپورٹرز کو تو فائدہ ہوگا لیکن مقامی سطح پر موبائل فونز بنانے والوں اور حکومت کو نقصان ہوگا، ظاہر ہے حکومت کو پہلے کی نسبت کم ٹیکس ملے گا۔
عامر اللہ والا نے بتایا کہ ’پاکستان میں تقریباً تمام بڑی موبائل فون کمپنیوں کے پلانٹس لگ چکے ہیں لیکن جن فونز کی قیمتیں کم ہوئیں وہ یہاں تیار نہیں ہوئے بلکہ امپورٹ کیے گئے ہیں، ان پر آپ کو پاکستان کا نام نہیں ملے گا، اگر موبائل فونز کے پرزوں کی امپورٹ کے لیے ایل سیز نہ کھلیں تو مقامی مارکیٹ شدید متاثر ہوگی۔
ایل سی یا لیٹر آف کریڈٹ بینک یا مالی ادارے کی طرف بھیجا جانے والی ایسی دستاویز ہے جو اس بات کی گارنٹی دیتی ہے کہ فروخت کنندہ خریدار سے مکمل رقم بروقت وصول کرے گا، اس کا استعمال عالمی کاروباری صنعت میں ہوتا ہے اور اس کے لیے کسی بھی ملک کے مرکزی بینک کی مںظوری کی ضرورت ہوتی ہے۔
الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر منہاج گلفام ریگولیٹری ڈیوٹی کم ہونے کو خوش آئند سمجھتے ہیں، ان کے مطابق ریگولٹیری ڈیوٹی کم ہونے کے حوالے سے ابھی تک کوئی باقاعدہ ایس آر او تو جاری نہیں ہوا لیکن تین کمپنیوں ٹیکنو، انفینکس اور شاومی نے اپنے اپنے موبائل فونز کے نرخوں میں کمی کی ہے۔
انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ مقامی مینوفیکچررز کو ابھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ’انہیں خام مال امپورٹ کرنا پڑتا ہے اور ابھی تک ان کے ایل سیز سے متعلق مسائل چل رہے ہیں، منہاج گلفام نے کہا کہ دیگر موبائل فونز کی قیمتوں میں بھی کافی حد تک فرق آئے گا چونکہ مارکیٹ میں مقابلے کا رجحان ہوتا ہے، اس لیے بڑی کمپنیاں بھی فونز کی قیمتیں ریوائز کریں گے۔
فی الحال قیمتوں میں کمی موبائل فون صارفین کے لیے اچھی خبر ہے، ایف بی آر نے کوئی نیا ایس آر او جاری نہیں کیا، درآمد ہونے والے موبائل فونز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم ہونے یا پرانی ڈیوٹی بحال رکھنے کے حوالے سے ابھی تک فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) نے باقاعدہ کوئی نیا ایس آر او جاری نہیں کیا۔
دوسری جانب مقامی میڈیا نے جمعرات ہی کو چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کے حوالے سے یہ بیان رپورٹ کیا کہ موبائل فونز اور گاڑیوں سمیت دیگر امپورٹڈ اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹیز کے ایس آر او کی معیاد 31 مارچ ختم ہو چکی تھی تاہم متعلقہ وزارتوں کی ہدایت کے بعد کسی بھی وقت نیا ایس آر او جاری کر دیا جائے گا۔

Related Articles

Back to top button