کسٹم اختلافات، پاک چین تجارتی سرگرمیاں مانند پڑ گئیں

کسٹم حکام کے درمیان اختلافات کے باعث پاک چین تجارتی سرگرمیاں مانند پڑ گئی ہیں، اسی وجہ سے گلگت بلتستان میں چین سے آنے والی کھیپ کو روک دیا گیا ہے۔گلگت بلتستان کلکٹر کسٹم نصاراحمد خان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن پر چین سے آنے والی کھیپ کو غیر ضروری طور پر روکنے کا الزام عائد کیا۔

رپورٹ کے مطابق نصار احمد خان نے مبینہ طور پر 4 کھیپ جاری کرنے کی اجازت دی جنہیں انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے روک دیا تھا۔ قبل ازیں گلگت بلتستان کے کسٹم حکام نے اس کھیپ کو کلیئر قرار دیا تھا، بعد ازاں انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے حکام کو شبہ ہوا کہ زیادہ ٹیکس والی اشیا اس کھیپ میں شامل ہیں جس کی وجہ سے رواں سال اکتوبر کے آخر میں اس کھیپ کو آنے سے روک دیا گیا۔

قوانین کے مطابق انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی روکے جانے والی کھیپ کو کلئیر قرار دیا جاسکتا ہے تاہم یکم نومبر کو جب نصار احمد خان نے ڈرائی پورٹ کا دورہ کیا تو انہوں نے اسسٹنٹ کلکٹر کو حکم دیا کہ کھیپ کو باضابطہ طور پر جاری کرلیا جائے، جو قواعد اور قوانین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ بندرگاہوں میں کھیپ کی الیکٹرونک کلیئرنس ہونا ضروری ہوتی ہے۔

اسی دن اسسٹنٹ کلکٹر نے سوسٹ ڈرائی پورٹ کے سینئر مینجر کو خط لکھا جس میں روکی ہوئی کھیپوں کو کلئیر کرنے کاکہا گیا۔ خط میں کہا گیا کہ اتھارٹی کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ محکمہ انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن اسلام آباد کی جانب سے بلاک کی گئی گڈذ ڈیکلیئریشن نمبر 278،351،357 اور 358 کو جاری کیا جا سکتا ہے اور سامان مالکان تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
اسی دوران ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ بلاک شدہ کھیپ کو ڈائریکٹویٹ کی اجازت کے بغیرجاری نہیں کیا جاسکتا۔

دونوں ممالک کے درمیان پروٹوکول معاہدہ کے تحت ہر سال اپریل سے لے کر نومبر تک خنجراب پاس سے تجارتی اور سفری سرگرمیاں جاری رہیں گیں، تاہم رواں سال 30 نومبر سے چین سے سامان کی ترسیل شروع ہوئی تھی۔تاجروں کو خدشہ ہے کہ کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے سامان چین میں پھنس سکتا ہے۔

Related Articles

Back to top button