کرپشن الزامات: شاہی خاندان کے دو افراد سمیت اہم فوجی افسران برطرف

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزارت دفاع میں بدعنوانی کے الزام میں 4 فوجی افسران سمیت یمن میں لڑنے والے سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد میں مشترکہ افواج کے کمانڈر اور ان کے بیٹے کو عہدے سے برطرف کردیا۔
شاہی فرمان میں کہا گیا کہ شہزادہ فہد بن ترکی بن عبد العزیز آل سعود کو مشترکہ افواج کے کمانڈر کے عہدے سے سبکدوش کردیا گیا ہے۔ شاہی فرمان میں مزید کہا گیا کہ کمانڈر کے بیٹے اور الجوف کے نائب گورنر شہزادہ عبدالعزیز بن فہد کو بھی ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔ اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ مشترکہ افواج کے کمانڈر کو برطرف کرنے کے بعد جنرل مطلق بن سلیم کو نیا کمانڈر تعینات کردیا ہے۔
شاہی فرمان کے مطابق مذکورہ فیصلہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی انسداد بدعنوانی کمیٹی کی ‘وزارت دفاع میں مشکوک مالی لین دین’ کی تحقیقات پر مبنی تھا۔سعودی روزنامہ عرب نیوز کے مطابق شہزادہ فہد مشترکہ افواج کے کمانڈر بننے سے پہلے رائل سعودی گراؤنڈ فورسز، پیراٹروپرز یونٹوں اور خصوصی دستوں کے کمانڈر تھے۔ علاوہ ازیں ان کے والد سابق نائب وزیر دفاع تھے۔
یاد رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق اور موجودہ وزرا کو گرفتار کر لیا تھا جن میں عرب کے امیر ترین شخص شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔ اس اقدام کے تین روز بعد سعودی عرب میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی خورد برد اور کرپشن کے الزام میں 2 سو سے زائد افراد کو تحقیقات کےلیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ شہزادوں کو ریاض کے عالیشان ہوٹل رٹز کارلٹن میں رکھا گیا جہاں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ امریکا کے پرائیویٹ سکیورٹی کانٹریکٹرز کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار کھرب پتی افراد اور شاہی خاندان کے شہزادوں پر تشدد کرکے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
بعد ازاں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ سعودی شہزادے ولید بن طلال کو 6 ارب ڈالرز میں رہائی کی پیش کش کی گئی ہے۔ دو روز قبل امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرپشن مہم میں گرفتار 95 افراد کے خلاف ٹرائل کا خدشہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button