10 بڑے کاروباری اداروں کی سُپر ٹیکس جاری رکھنے کی مخالفت

: پاکستان کے 10بڑے کاروباری اداروں نے حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران سپر ٹیکس کو برقرار رکھنے کی مخالفت کردی۔
بزنس چیمبرز اور پاکستان بزنس کونسل کے نمائندوں نے منگل کو سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی فنانس کو اپنا ٹیکسیشن پروپوزل پیش کیا اور آمدہ بجٹ کے حوالے سے اپنے تحفظات اور تجاویز اور سفارشات سے آگاہ کیا، کمیٹی نے اس پر اتفاق کیا کہ ملکی کی مخدوش معاشی صورتحال نے کاروباری اداروں کیلیے آپریشن مشکل بنا دیے ہیں اور کاروباری ادارے انتہائی نامساعد حالات میں کام کررہے ہیں۔
پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک نے کہا ملک پر ڈیفالٹ کے بادل منڈلا رہے ہیں، ایسے میں حکومت کو نئی سرمایہ کاری کا خیال دل سے نکال دینا چاہیے، پاکستان کا انڈسٹریل سیکٹر پہلے ہی بوجھ کا شکار ہے، انڈسٹریل سیکٹر معیشت میں 20 فیصد کا حصہ دار ہے لیکن ٹیکس 56 فیصد کے قریب ادا کررہا ہے، ایسے میں مزید ٹیکسزکا بوجھ اٹھانا ممکن نہیں۔
چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا پاکستان میں صرف 1.7 ملین کریڈٹ کارڈ ہولڈرز ہیں، انکو روکنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بزنس کونسل نے کمیٹی کو امپورٹس پر پابندیوں کے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا اس سے سپلائی چین معطل ہوکر رہ گئی ہے۔