حکومت سے معاملات طے، ایم کیو ایم کی دوبارہ وفاقی کابینہ میں واپسی

وفاقی حکومت کی جانب سے میئر کراچی کو ایک ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی ادائیگی کے اعلان کے بعد متحدہ قومی موومنٹ نے وفاقی کابینہ میں دوبارہ شمولیت کا اعلان کر دیا ہے، جبکہ حکومت کی طرف سے اس بار ایم کیو ایم کو ایک کے بجائے دو وزارتیں دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔
22مارچ کوگورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایم کیو ایم کے بہادر آباد مرکز کا دورہ کیا اور متحدہ رہنماؤں سے ملاقات کی جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینیر خالد مقبول صدیقی نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ان کے معاملات طے پا گئے ہیں لہٰذا ان کی جماعت نے وفاقی کابینہ میں دوبارہ شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا اتحاد مثالی ہے اور یاد رکھا جائے گا۔’
یادرہے کہ رواں سال جنوری میں ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے حکمران جماعت کی جانب سے کراچی کو فنڈز نہ دیے جانے کا جواز بنا کر وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔اس وقت پی ٹی آئی کی جانب سے متحدہ کو منانے کی کافی کوشش کی گئی تھی لیکن معاملات طے نہیں ہو سکے تھے۔ تاہم اتوار کو گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کے بعد کیو ایم نے اس حوالے سے مثبت پیشرفت کا عندیہ دیا۔
جنوری میں وفاقی کابینہ سے علیحدگی کے وقت متحدہ نے یہ شکوہ بھی کیا تھا کہ ان کو صرف ایک وزارت ملی ہے، جس پر سوال اٹھایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم بھی تو ایم کیو ایم رہنما ہیں۔تاہم متحدہ نے مؤقف اپنایا تھا کہ چونکہ فروغ نسیم کو وزارت پی ٹی آئی نے اپنی ضرورت کے تحت دی تھی، لہٰذا اسے متحدہ کے حصے میں شمار نہ کیا جائے۔تحریک انصاف سے معاملات طے پانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ متحدہ کو وفاقی کابینہ میں اب دو وزارتیں دی جائیں گی۔خالد مقبول کے مطابق فیصل سبزواری بھی کابینہ کا حصہ ہوں گے .
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ خالد مقبول صدیقی نے پارٹی کنوینیر کے عہدے پر رہتے ہوئے وزارت نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ متحدہ کی طرف سے مرزا امین الحق اور فیصل سبزواری وفاقی کابینہ کا حصہ بنیں گے۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم کابینہ کا حصہ ہوں گے۔ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اتحاد یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مطالبات میں پیشرفت سے اطمینان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پاکستان تحریک انصاف اتحادی اور حکومت کا حصہ ہیں۔ ایم کیوایم کے تحریک انصاف کے ساتھ جو معاہدے تھے، وہ حتمی شکل میں آ گئے ہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا اتحاد شہری علاقوں کے لئے ایک یادگار دور کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا۔ معاملات کو حتمی شکل دینے کیلئے تحریک انصاف کا وفد ایم کیوایم پاکستان مرکز آیا تھا۔
علاوہ ازیں گورنر سندھ نے ایم کیو مرکز پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے کراچی اور حیدر آباد میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے سات ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دے دی ہے، جس میں سے ایک ارب روپے میئر کراچی وسیم اختر کو دیے جا چکے ہیں۔عمران اسماعیل نے مزید بتایا کہ حیدر آباد کے میئر کو بھی ایک ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی ادائیگی کی جائے گی جبکہ حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے بھی فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button