آئی ایم ایف کا حکومت سے عوام پر مزید ٹیکسز لگانے کا مطالبہ

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور اسلام آباد میں جاری ہے، جس میں آئی ایم ایف حکام نے ایف بی آرحکام کے ٹیکس وصولیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس اہداف حاصل کرنے کے لیے نئے ٹیکسز لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے.
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے پالیسی سطح کے مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کر رہے ہیں، جس میں وزارت خزانہ ،فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)، وزارت توانائی، نیپرا، اوگرا اور وزارت نجکاری کے بھی حکام شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولیوں میں کمی پر آئی ایم ایف ایف بی آر کی کارکردگی سے ناخوش ہے اور نئے ٹیکس لگانے کا تقاضا کررہا ہے۔ آئی ایم ایف ٹیکس محصولات کے ہدف میں کمی کے حق میں نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر ٹیکس محصولات کے ہدف میں ایک بار پھر کمی کی درخواست کر رہا ہے کیونکہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس اہداف پورے کرنے کیلئے نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیا جائے گا ۔ نان ٹیکس ریونیو کیلئے نقصان زدہ اداروں کی نجکاری کی جائیگی، جس کے تحت پہلے مرحلے میں 6 اداروں اور بعد ازاں 27 اداروں کی نجکاری کی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق پالیسی سطح کے مذاکرات میں ریگولیٹری باڈیز نیپرا اور اوگرا کو آزادانہ کام کرنے کی شرط کا جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا اور پاور سیکٹر کے لیے نئے سلیب بھی متعارف کروائے جانے کا امکان ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے نظرثانی ٹیکس ہدف کا تعین کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران ایف بی آر کی جانب سے نئے ٹیکس اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ پر بات چیت کی جائے گی جبکہ وزارت نجکاری نقصان زدہ اداروں کی فروخت کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرے گی۔ پالیسی سطح مذاکرات میں نجکاری پروگرام کو تیز کرنے کی ہدایات بھی جاری کی جائیں گی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد پاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط جاری کرنے کا فیصلہ ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان منی بجٹ لانے پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے. جون تک ایف بی آر کو3153 ارب روپے کا مزید ٹیکس اکٹھا کرنا ہوگا، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ نہ کرنے والوں سے 265 ارب وصول کیے جائیں گے جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف بجٹ خسارے کا ہدف 7.5 فیصد کے اندر رکھنے پر اصولی اتفاق کرلیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی تا دسمبر معاشی کارکردگی کا جائزہ مزید چار دن جاری رہے گا۔ آئندہ سہ ماہی تک کیلئے بجلی ، گیس اور ٹیکس محصولات کے اہداف طے کیے جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button