پاکستان میں نئی گاڑیوں کی ڈلیوری تاخیر کا شکار کیوں؟

پاکستان میں گاڑیوں کی چار بڑی کمپنیوں نے 50 ہزار کے قریب نئی گاڑیوں کی ایڈوانس بکنگ کر رکھی ہے لیکن صارفین کو طویل انتظار کے باوجود گاڑیاں نہیں مل رہی ہیں۔
کراچی کے 42 سالہ عابد فاروقی نے رواں برس جنوری میں بینک سے گاڑی بک کروائی تھی اور پلان بنایا کہ وہ عیدالفطر پر نئی گاڑی پر گائوں جائیں گے لیکن اب یوم آزادی آنے والا ہے اور ان کو گاڑی کی ڈیلیوری نہیں ہو سکی ہے، عابد کار ڈیلرز کو گاڑی جلد منگوا کر دینے پر قائل کرنے کی ہر طریقے سے کوشش کر چکے ہیں مگر انہیں ایک ہی جواب ملتا ہے، گزشتہ برس بک کروانے والوں کی گاڑیاں اب تک ڈیلیور نہیں ہوئیں، آپ کا نمبر تو ابھی بہت دور ہے۔
حال ہی میں وفاقی حکومت کے آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا ہے کہ پاکستان میں کاریں بنانے والی کمپنیوں کے پاس لوگوں کا ڈیڑھ سو ارب روپے سے زائد کا سرمایہ پڑا ہے، لیکن وہ صارفین کو گاڑیاں نہیں دے رہے۔
پاکستان میں نئی گاڑیوں کی مارکیٹ سے منسلک ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر چار بڑی کمپنیوں نے اب تک کم از کم 50 ہزار گاڑیوں کی ایڈوانس بکنگ کر رکھی ہے جن کی ڈیلیوری ہونی چاہیے مگر نہیں ہو پا رہی۔ گاڑیوں کی کمپنیوں کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ مختلف پارٹس کی درآمدات پر پابندی اور ڈالرز کی کمی کی وجہ سے سٹیٹ بینک کی جانب سے نئی ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے پیداوار متاثر ہو رہی ہے، ان پابندیوں کی وجہ سے گاڑیاں مطلوبہ تعداد میں تیار نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے مالکان کو ڈیلیوری میں تاخیر ہو رہی ہے۔

اسلام قبول کرنے والے مشہور کورین گلوکار کی پاکستان آمد

کراچی میں کارشوروم کے مالک محمد فواد کے مطابق اس وقت بک کروائی جانے والی ہنڈا سوک کی ڈیلیوری کی تاریخ اگلے سال مارچ کو دی جا رہی ہے۔ اسی طرح ہر برانڈ اور ماڈل کے لحاظ سے گاڑیوں کی ڈیلیوری کی مختلف تاریخیں دی جا رہی ہیں، گاڑیوں کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے نئی گاڑی پر اون منی کا کاروبار ہو رہا ہے اور اس میں کئی کاروباری افراد اپنی رقم لگا کر معاملے کو اور گمبھیر بنا رہے ہیں۔ سرمایہ کار گاڑیاں بک کروا لیتے ہیں، ڈیلیوری لے کر گاڑیاں شوروم پر کھڑی کر دیتے ہیں یا پھر ڈیلرز کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں اور اون کی مد میں مناسب رقم ملنے پر گاڑی فروخت کرتے دیتے ہیں، آٹو سیکٹر کے ماہر ایچ ایم شہزاد اون منی کو ایک بلیک مارکیٹ قرار دیتے ہیں جس طرح پراپرٹی کے شعبے میں بے نامی سودے ہوتے ہیں اسی طرح گاڑیوں کے شعبے میں بے نامی سودے ہو رہے ہیں اور بڑے سرمایہ کار ڈیلرز کے ساتھ مل کر یہ کام کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں کمپنیوں کی جانب سے نئی گاڑی کی ڈلیوری میں تاخیر پر جرمانے کا قانون موجود ہے لیکن اس پرعمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے، اس قانون کے تحت اگر صارف کی جانب سے قیمت ادا کرنے کے بعد کمپنی مقررہ وقت کے بعد گاڑی دینے میں دو مہینے کی تاخیر کرتی ہے تو وہ صارف کو جرمانے کی صورت میں گاڑی کی قیمت سے کچھ پیسے واپس دے گی۔ پاکستان آٹو مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 2022ء کے دوران 2 لاکھ 79 ہزار 700 کاریں فروخت ہوئیں جو اس سے پچھلے مالی سال 2021ء کے مقابلے میں 54 فیصد زائد ہے، 2021ء میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 81 ہزار 400 کاریں فروخت ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 28 ہزار 500 کاریں فروخت ہوئیں جو اس سے پچھلے ماہ مئی کے مقابلے میں 107 فیصد اور جون 2021ء کے مقابلے میں 24 فیصد زائد ہیں۔ گزشتہ ماہ جون میں سب سے زیادہ 1000 سی سی سے کم کی گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا، 1000 سی سی سے کم گاڑیوں کی فروخت میں اس سے پچھلے ماہ مئی کے مقابلے کمی 37 فیصد اور جون 2022ء کے مقابلے میں 516 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جون میں گاڑیوں کی فروخت کا اس سے پچھلے ماہ مئی سے کمپنیوں کے لحاظ سے موازنہ کیا جائے تو ہنڈا اٹلس کار کی فروخت 34 فیصد، پاک سوزوکی 31 فیصد اور ٹویوٹا انڈس 7 فیصد بڑھی، جبکہ پچھلے ماہ جون کا جون 2021ء سے موازنہ کیا جائے تو سوزوکی کمپنی کی فروخت میں 214 فیصد، انڈس میں 39 فیصد اور ہنڈا اٹلس کار میں 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
انڈس موٹرز کے سی ای او علی اصغر جمالی نے بتایا کہ خریداروں کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ کوشش کرتے ہیں کہ مشکلات کے باوجود گاڑی مقررہ وقت پر ڈیلیور کی جائے، پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے بعد گاڑیوں کی خریداری میں لوگوں کی ترجیحات بھی بدلی ہیں۔
فواد احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ صارفین اب کوشش کر رہے ہیں کہ کم ہارس پاور کی گاڑی کی طرف جائیں یا پھر ہائیبرڈ گاڑی کی خریداری کریں، اس وقت مارکیٹ میں 660 سی سی سے لے کر 15 سو سی سی کی گاڑی کی مانگ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

Related Articles

Back to top button