کیا مودی اپنی حکومت گرنے کے خوف سے جنگ بندی ختم کر سکتا ہے؟

سینیئر اینکر پرسن اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں مار کھا کر جنگ بندی پر مجبور ہونے والے نریندرا مودی کو اپنی حکومت گرنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے لہذا وہ اقتدار بچانے کے لیے سیز فائر معاہدہ توڑ بھی سکتا ہے لہذا اس پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔

روزنامہ جنگ کے لیے اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں حامد میر کہتے ہیں کہ پاکستانی ایئر فورس کے ہاتھوں شکست کی ہزیمت اٹھانے کے باوجود مودی سمجھتا ہے کہ اسے روایتی ہتھیاروں میں پاکستان پر برتری حاصل ہے لہٰذا اگر روایتی جنگ چھڑ جائے تو وہ پاکستان کو نیچا دکھا کر اپنی خفت مٹا سکتا ہے۔ لیکن حامد میر کا کہنا ہے کہ اگر مودی نے یہ غلطی کی وہ اپنی رسوائی کو آواز دیگا۔

سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ 10 مئی کی رات بھارت نے پاکستان کے اہم فوجی اڈوں پر میزائل داغ کر  ایک سنگین غلطی کی۔ پاکستان نے ان میزائل حملوں کا جواب زیادہ موثر انداز میں دیا۔ بھارت نے ہماری 9 اہم تنصیبات پر حملہ کیا جن میں رحیم یار خان کا شیخ زید ایئرپورٹ بھی شامل تھا۔ پاکستان نے جواب میں 26 انڈین تنصیبات پر حملہ کیا۔ بھارت کا سب سے بڑا نقصان جالندھر اور ہوشیار پور کے درمیان آدم پور ایئرپورٹ پر نصب ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی تباہی تھی جو 2018 میں ڈیڑھ ارب ڈالرز کے عوض روس سے خریدا گیا تھا۔ 7 مئی کو پاکستان ایئرفورس نے فرانس کے رافیل طیاروں کی شان و شوکت کا جنازہ نکالا اور 10 مئی کو روس کا ایئر ڈیفنس سسٹم بھی اپنے انجام کو پہنچا۔

حامد میر کا کہنا ہے کہ پاکستان ایئرفورس نے ناصرف ڈاگ فائٹ میں بھارت کو ناکوں چنے چبوائے بلکہ اسکے جدید ترین میزائلوں نے بھارت کے براہموس میزائل تباہ کر کے پوری دنیا کو حیران کردیا۔ بھارت کے پاس ایک طرف فرنچ جنگی طیارے تھے، دوسری طرف روسی میزائل ڈیفنس سسٹم تھا اور تیسری طرف اسرائیلی ڈرونز تھے۔ لیکن ان سب کے باوجود پاکستانی ایئر ڈیفنس سسٹم نے بھارت کے 84 سے زیادہ اسرائیلی ڈرونز تباہ کرکے ایک نئی جنگی تاریخ لکھ ڈالی۔ زمینی جنگ میں پاکستان آرمی نے بھارتی توپوں کو برباد کر ڈالا جس کے بعد لائن آف کنٹرول پر جگہ جگہ بھارتی فوجیوں نے سفید جھنڈے لہرا کر زندگی کی بھیک مانگی۔ بھارت کا خیال تھا کہ امریکا، یورپ اور دیگر اہم ممالک اسکی حمایت کریں گے۔ لیکن سوائے اسرائیل کے کوئی ملک بھارت کی حمایت میں کھڑا نہ ہوا۔

دوسری طرف چین، ترکیہ اور آذر بائیجان کھل کر پاکستان کے ساتھ کھڑے تھے۔ بھارتی میڈیا میں ایران کے خلاف گالی گلوچ کی جاتی رہی۔ جب صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے مابین سیز فائر کا اعلان کیا تو بھارتی میڈیا ٹرمپ کےخلاف بھی چیخ اٹھا۔ اس سیز فائر میں امریکا کے علاوہ برطانیہ، سعودی عرب اور ترکیہ نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ وہ بھارت جو ہمیشہ کسی تیسرے ملک کی ثالثی کو مسترد کردیا کرتا تھا اس مرتبہ امریکا کو ثالث بنا کر مزید رسوائی سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جنگی اور سفارتی محاذ پر بھارت کی عبرت ناک شکست اس پورے خطے کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب کرے گی۔ بھارت نے سیز فائر تسلیم کرلیا لیکن سندھ طاس معاہدے کو بحال نہیں کیا۔ جس پاکستان کو بھارت دہشت گرد کہتا تھا اب اس سے اسے مذاکرات کرنے ہوں گے۔ سیز فائر کے بعد بھارتی میڈیا پاکستان پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا جھوٹا الزام لگاتا رہا۔ میں اس سیز فائر کے نتیجے میں بامقصد مذاکرات کے آغاز کا حامی ہوں لیکن نریندر مودی کی سیاست میں پاکستان کیساتھ بامقصد مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔

چھوٹا ہونے کے باوجود پاکستان نے انڈیا پر دفاعی برتری کیسے ثابت کی؟

حامد میر کہتے ہیں کہ نریندر مودی نے 24 مارچ 2012 کو احمد آباد میں کھل کر اکھنڈ بھارت کی حمایت کی تھی اور پاکستان کے صوبہ سندھ کو بھارت میں ضم کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ مودی نے ہمیشہ بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کی ہے لیکن اکھنڈ بھارت کے نظریے میں آزاد بلوچستان یا خود مختار افغانستان کی کوئی گنجائش نہیں۔ مودی دراصل پاکستان، بنگلہ دیش، برما، نیپال، تبت، سری لنکا، تھائی لینڈ، بھوٹان اور مالدیپ کو اکھنڈ بھارت میں شامل کرنا چاہتا ہے، اسی لئے اکھنڈ بھارت کا نقشہ بھارتی پارلیمنٹ میں آویزاں کردیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے سیز فائر تو کروا دیا لیکن بھارت میں مودی کا زوال شروع ہو چکا ہے اور مودی اپنی سیاست بچانے کیلئے سیز فائر سے بھاگنے کی کوشش کرے گا۔ ہم بھارت سے دشمنی نہیں چاہتے لیکن جب تک اکھنڈ بھارت کا نقشہ بھارتی پارلیمنٹ میں لٹک رہا ہے مودی حکومت پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

Back to top button