چولستان نہر اتفاق رائے کے ساتھ ہی بنے گی : رانا ثنا اللہ

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہےکہ چولستان کو پانی پہنچانے والی نہر اتفاق رائے کے ساتھ ہی بنے گی،اتفاق رائے نہ ہوا تو نہیں بنے گی۔

مرکزی رہنما مسلم لیگ ن رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ چولستان نہر کا منصوبہ نہ ابھی مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہوا،نہ ایکنک نے اس کی منظوری دی، نہ اس کا کوئی ٹینڈر منظور ہوا،اس پر اب تک صرف مشاورت ہوئی ہے۔

رہنما مسلم لیگ ن رانا ثنا اللہ نے واضح کیاکہ آصف علی زرداری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں نہروں پر صرف مشاورت ہوئی تھی،منصوبے کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ چولستان کو پانی پہنچانے والی نہر اتفاق رائے کے ساتھ ہی بنے گی، اتفاق رائے نہ ہوا تو نہیں بنے گی۔

انہوں نےکہا کہ پنجاب پر سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگایا گیا ہےتو پنجاب کو اپنی صفائی پیش کرنے کا تو موقع دیا جائے،اگر فوری طور پر یہ منصوبہ ختم کر دیاگیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ الزام تسلیم کرلیا گیا،یہ تکنیکی معاملہ ہے، ماہرین کو ایک ساتھ بٹھاکر بات ہونی چاہیے۔

رانا ثنا اللہ نےکہا کہ اگر یہ نہر بنی تو اسے پانی پنجاب اپنے حصے سے دےگا،ہم نہروں کے کنارے پختہ کرکے پانی بچائیں گے، بچا ہوا پانی نئی نہر میں ڈالیں گے، سندھ بھی اپنے حصے کے پانی سے تھر کا صحرا آباد کرنا چاہےتو پنجاب کو کوئی اعتراض نہیں، وزیر اعظم سے بات کرلی ہے،وہ ترکیہ کے دورے کےبعد نہروں کے معاملے پر پیش رفت کریں گے۔

نواز شریف کی طبیعت ناساز،لندن میں مزیدقیام کافیصلہ

دوسری جانب سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل میمن نے کہاکہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنا متنازع معاملہ ہے،معاملہ سیریس ہوچکا ہے، وزیر اعظم فوری طور پر یہ منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کریں۔

شرجیل میمن نے کہاکہ نہروں کے معاملے پر سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو کئی خط لکھے،مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا، لیکن اجلاس نہیں بلایا گیا،سندھ اپنے ماہرین لانے کو تیار ہے،وفاق اپنے ماہرین لے آئے،ہم بات چیت کےلیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کو سن اکیانوے کےمعاہدے پر اعتراضات ہیں،لیکن پھر بھی ہمیں کم از کم اس معاہدے کے تحت ہی پانی دیا جائے۔

Back to top button