توہین عدالت کیس: نوٹس جاری کیا تو عمران خان کو پیش کرنا پڑے گا ، آئینی بینچ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حکومت سےمزید ہدایات لینے کا مشورہ د دےدیا، بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے کہاکہ اگر نوٹس جاری کیاگیا تو عمران خان کو عدالت میں پیش بھی کرنا پڑے گا،جسٹس جمال مندوخیل نےکہا کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنےوالے کے درمیان ہوتا ہے،آپ کیوں جذباتی ہورہے ہیں۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے عمران خان کےخلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیاکہ کیا حکومت اس کیس کو چلانا چاہتی ہے؟جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ حکومت سنجیدگی سے درخواست کی پیروی کرےگی،عمران خان نے25 مئی کے لانگ مارچ میں عدالتی حکم عدولی کی۔
بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیےکہ اگر عدالت نے نوٹس کیاتو عمران خان کو یہاں پیش بھی کرنا پڑےگا،اس حوالے سے ہدایات لےلیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیےکہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنےوالے کے درمیان ہوتا ہے،آپ کیوں جذباتی ہورہے ہیں،عدالت آپ کو راستہ دکھارہی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عمران خان کی جانب سے جواب جمع کروادیا ہے،عدالت کا زبانی حکم عمران خان تک نہیں پہنچ سکا تھا،موبائل سروس کی بندش کے باعث وکلا کا رابطہ نہیں ہوسکاتھا۔
عمران خان کی اڈیالہ جیل سے خیبرپختونخوا منتقلی کی درخواست 20 ہزار جرمانے کے ساتھ خارج
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھاکہ کیا عمران خان کو نوٹس ہوا ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیاکہ نوٹس موصول ہونے پر ہی جواب جمع کرایاہے۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔