بھارت پر سائبر حملے نے پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کے دروازے کیسے کھولے؟

پاکستان کی جانب سے بھارت پر کیے گئے کامیاب سائبر حملے کے بعد، ملکی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے ایک نئی امید کی کرن نمودار ہوئی ہے۔ سائبر سیکیورٹی کے ماہرین اس پیش رفت کو پاکستان کے لیے اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف سائبر دفاع مضبوط ہوگا بلکہ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کی نئی راہیں بھی کھلیں گی۔

خیال رہے کہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے جہاں ایک طرف پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کے تحت رافیل طیارے اور جدید ترین دفاعی نظام تباہ کر کے بھارت کو دھول چٹائی تھی وہیں دوسری جانب گھمنڈی مودی سرکار کوبڑا جھٹکا اس وقت لگا جب پاکستان نے بھارت پر تاریخ کا بڑا سائبر حملہ کرتے ہوئے متعدد سرکاری و دفاعی ویب سائٹس ہیک کر لی تھیں اور بھارت کا بجلی کا ترسیلی نظام مفلوج کر دیا تھا جبکہ پاک فضائیہ نے اپنے جیمنگ ٹولزکا موثر استعمال کرتے ہوئے بھارتی دفاعی نظام کو بھی چاروں شانے چت کر دیا تھا۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے سائبر حملہ کر کے بھارت بھر میں نصب 2500 سے زائد سرویئلنس کیمروں کو بھی ہیک کر لیا تھا، جس سے بھارتی سیکیورٹی نظام  بالکل ٹھس ہو گیا تھا۔پاکستان کے سائبر حملے سے بھارتی فوجی اور دفاعی ڈھانچہ بے اثر ہوگیا، کمانڈ سینٹرز خاموش ہوگئے، اور ریڈار سسٹم بیکار ہوگیا تھا۔

پاکستان کے بھارت پر کئے گئے بڑے سائبر حملے کے پاکستانی آئی ٹی انڈسٹری پر مرتب ہونے والے اثرات بارے گفتگو کرتے ہوئےسائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت پر کیے گئے کامیاب سائبر حملے کے بعد پاکستانی آئی ٹی انڈسٹری کو سیزفائر کے بعد 3 اہم فوائد حاصل ہوں گے۔

سب سے پہلے، سائبر سیکیورٹی کے شعبے کی اہمیت عوام کے سامنے واضح ہوگی اور زیادہ سے زیادہ طلباء اس شعبے کا رخ کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سائبر سیکیورٹی، جس میں ماہر انجینئرز کی شدید کمی ہے، اب زیادہ تربیت یافتہ افراد اس شعبے میں آئیں گے جس سے اس اہم شعبے کو استحکام حاصل ہو گا۔ماہرین کے مطابق نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارکس اسی مقصد کے تحت قائم کیے گئے تھے کہ عوامی و نجی شراکت داری کو فروغ دیا جائے اور عام عوام اور پاک فضائیہ کے درمیان مشترکہ تحقیق و جدت کی راہیں کھولی جائیں۔ سائبر حملے کی کامیاب جھلک کے بعد اب ان سیکیورٹی اسٹارٹ اپس اور پاک فضائیہ کے درمیان مزید تعاون دیکھنے کو ملے گا، جو سائبر حملے کی صلاحیتوں میں مزید جدت اور بہتری لائے گا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستانی ماہرین نے بیرونِ ملک کئی سائبر سیکیورٹی کمپنیاں قائم کی ہیں، لیکن پاکستان میں اس شعبے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔ تاہم پاکستان کے ان حالیہ کامیاب سائبر حملوں اور ان کی عملی افادیت کو دیکھتے ہوئے اب پاکستان میں مزید کمپنیاں سیکیورٹی سروسز اور سائبر سیکیورٹی مصنوعات تیار کریں گی، جس سے دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ آئی ٹی برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا۔

اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ محمد ذوہیب خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنا سائبر دفاع کرنا اچھی طرح جانتا ہے اور پاکستانی سائبر فوج ضرورت پڑنے پر دشمن کو فوری اور بھرپور جواب دینے کی اہلیت بھی رکھتی ہے۔ جس کا اعتراف بھارت نے سائبر اٹیک اور ہیکنگ کی تصدیق کر کے بھی کی ہے کیونکہ پاکستان کی سائبر فوج نے اپنا دفاع کرتے ہوئے نہ صرف بھارت کے سائبر حملوں کو بروقت ناکام بنایا تھا بلکہ پاکستان نے بھارت سے 5 گنا زیادہ حملہ کر کے بھارت کے پورے دفاعی نظام کو ہی مفلوج کر دیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال نے دنیا کو یہ باور کروا دیا ہے کہ پاکستان میں سائبر ماہرین کس قدر اعلیٰ معیار کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کی مانگ بڑھ رہی ہے، اسی طرح سائبر سیکیورٹی کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے اور اس میدان میں پاکستانی ٹیلنٹ نمایاں ہو رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان اب کسی بھی ملک کے سرکاری یا غیر سرکاری سیکٹر کو بہترین سائبر دفاع فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح پاکستان دیگر شعبوں میں عالمی سطح پر تربیت فراہم کر رہا ہے۔ قوی امید ہے کہ مستقبل میں سائبر سیکیورٹی کی تربیت کے لیے بھی پاکستان سے درخواستیں موصول ہوں گی۔

ذوہیب خان نے یقین ظاہر کیا کہ اس پیش رفت کے بعد پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو مزید تقویت ملے گی۔ پاکستان پہلے ہی مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی، گیمنگ اور ڈیجیٹل تبدیلی جیسے شعبوں میں ترقی کر رہا ہے اور مستقبل میں یہ پیشرفت مزید تیز ہوگی۔

پاکستان نے انڈین براہموس میزائل کو اندھا کر کے ہدف سے دور کیسے کیا؟

آئی ٹی ماہر طاہر عمر کا کہنا تھا کہ بظاہر سائبر حملوں اور جنگ بندی کا فوری اور واضح اثر دکھائی نہیں دیتا، لیکن مجموعی طور پر پاکستان کی سائبر سیکیورٹی اور دفاعی لحاظ سے سامنے آنے والی کامیابیوں نے عالمی سطح پر ایک مثبت تاثر ضرور پیدا کیا ہے۔یہ بات درست ہے کہ ماضی میں اکثر یہ کہا جاتا تھا کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھارت سے بہت پیچھے ہے۔ اس تناظر میں، موجودہ صورتحال سے فوری طور پر کوئی بڑا مالی یا تزویراتی فائدہ یا نقصان تو شاید نہ ہو، لیکن اس سے دنیا بھر کے لوگ یہ ضرور تسلیم کریں گے کہ پاکستان سائبر اسپیس میں بھی بھارت کی نسبت ایک خاص مہارت اور صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف ملکی دفاع کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوگی بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور اہمیت میں بھی اضافہ کرے گی۔ سائبر سیکیورٹی میں مہارت کا مظاہرہ دنیا کو یہ پیغام دے گا کہ پاکستان جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی کسی سے کم نہیں اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی صلاحیت رکھتا ہے۔طاہر عمر کا مزید کہنا تھا کہ اس مثبت تاثر سے مستقبل میں پاکستان کے لیے ٹیکنالوجی اور دفاع کے شعبوں میں بین الاقوامی تعاون اور شراکت داری کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں،  پاکستان کا کامیاب سائبر حملہ ایک ایسا انقلاب ہے جو آنے والے وقت میں پاکستان کی عالمی شناخت کو ایک نیا اور مضبوط رخ دے گا۔

Back to top button