بلاول بھٹو کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کی تردید

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پارٹی کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کی تردید کردی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا وفاقی کابینہ کا حصہ بننے سے متعلق سوال پر کہنا تھا کابینہ کا حصہ نہیں بن رہے ۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جیو پولیٹکس کے لحاظ سے امریکا اور چین کےجو حالات ہیں آپ کے سامنے ہیں، چین کے صدر کو دعوت ملنے کےبعد بھارت کی طرف سے نمائندگی بھی ضروری تھی۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم و دائم ہے، پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار بھٹو کا تحفہ اور بےنظیر بھٹو کی امانت ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ میں کوئی جج عہدے پر آئے تو دوسرے ججز کو آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں،مشکلات نہیں،26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں اب یہ روایت بن چکی ہے، 26 ویں ترمیم کےرول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے،کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرےگا تو اسے نہ ہم مانیں گےنہ کوئی اور تسلیم کرے گا۔
انہوں نے کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کےسوا کوئی بھی ختم نہیں کرسکتا، بینچ آئینی ہو یا سپریم کورٹ کا،دونوں کو آئین و قانون کو ماننا ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعوت ملنےسے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا،یہ سلسلہ ہماری والدہ کےدور سے چلتا آرہا ہے۔
پی ٹی آئی کا 28 جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار
بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ پیکا ایکٹ پر میڈیا،ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں سے مشاورت ہوتی تو بہتر ہوتا، حکومت کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلےاتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔