9 مئی کا حملہ : کور کمانڈر لاہور کی فراغت کی اصل وجہ کیا تھی ؟

9 مئی 2023 کو تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان کی جانب سے ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر ہونے والے پر تشدد حملوں کے دو برس بعد اب اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ کور کمانڈر لاہور کو جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں سہولت کاری کرنے پر فوج سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 9 مئی کے افسوسناک حملوں کے روز لاہور کے کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل سلمان فیاض غنی تھے جنہوں نے جناح ہاؤس کہلانے والے کور کمانڈر ہاؤس پر تعینات درجنوں سکیورٹی جوانوں کو تحریک انصاف کے حملہ آوروں کے خلاف ایکشن لینے سے روک دیا تھا۔ اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ حملہ آوروں نے جناح ہاؤس کو جلا کر خاک کر دیا اور تمام سامان لوٹ کر لے گئے۔ چنانچہ کور کمانڈر لاہور لیفٹنٹ جنرل سلمان فیاض غنی کے خلاف انضباطی کارروائی کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا اور انکی جگہ لیفٹنٹ جنرل سید عامر رضا کو کور کمانڈر لاہور تعینات کیا گیا تھا۔

حکومت پاکستان کے وکیل منصور عثمان اعوان نے 5 مئی 2025 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق اپیلوں کی سماعت کے دوران بتایا کہ 9 مئی کو جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر تین اعلیٰ فوجی افسران کو بغیر پنشن اور مراعات کے ریٹائر کیا گیا تھا جن میں کور کمانڈر لاہور بھی شامل تھے۔ یاد رہے کہ کورکمانڈر کی اہلیہ عمرانڈن تھیں لہذا جب تحریک انصاف کے جتھے حملہ آور ہوئے تو انکے شوہر موصوف نے جناح ہاؤس پر تعینات 90 سے زائد سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو کسی قسم کی جوابی کارروائی سے روک دیا۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل بارے درخواستوں کی سماعت کرنے والے سات رکنی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد مظہر علی اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے حتمی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی 2025 کے افسوسناک واقعات میں سہولت کاتی کرنے پر فوجی قیادت نے اپنے افسروں کے خلاف بھی سخت ترین محکمانہ کارروائی کی۔ انہوں نے بتایا کہ بغیر پنشن ریٹائر ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل یعنی سابق کور کمانڈر لاہور، ایک بریگیڈیئر، اور ایک لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 14 فوجی افسران کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں آئندہ کیریئر میں کوئی ترقی نہیں مل سکتی۔اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا فوج نے کسی فوجی افسر کے خلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فوجداری کارروائی تب ہوتی جب انہوں نے خود کوئی جرم کیا ہوتا یا اس میں حصہ ڈالا ہوتا، انکا کہنا تھا کہ ان فوجی افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی 9 مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی۔ اس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے پوچھا کہ کیا کور کمانڈر لاہور کے خلاف بھی اسی سلسلے میں کارروائی کی گئی تھی۔ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’جی ہاں، کور کمانڈر لاہور کو بھی اسی لیے بغیر پنشن ریٹائر کر دیا گیا تھا۔‘

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے ملزمان کو اپیل کا حق دینے سے متعلق سوال پر کہا کہا کہ اگر عدالت کالعدم دفعات بحال کر کے آبزرویشنز دے تو پارلیمنٹ اس معاملے کو دیکھ لے گی۔ اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ وہ اس کیس کا مختصر فیصلہ اسی ہفتے جاری کریں گے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے 13  دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مشروط طور پر فوجی عدالتوں کو 9 مئی 2023 کے حملوں کے کیسز میں 85 سویلینز کے محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دی تھی۔ دسمبر 2024 میں فوجی عدالتوں نے 25 سویلینز کو 2 سے 10 سال تک قید کی سزائیں سنائیی تھیں جبکہ چند روز بعد مزید 60 شر پسندوں کو اسی نوعیت کی سزائیں دی گئیں۔

جنوری 2025 میں 19 ملزمان کی رحم کی اپیلیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر منظور کر لی گئیں جبکہ 48 دیگر اپیلیں عدالتِ عالیہ کو بھیج دی گئی تھیں۔

یاد رہے کہ کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے میں تحریک انصاف کی مرکزی قیادت خود ملوث نکلی تھی جس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ اس حوالے سے بطور ثبوت پیش کیے جانے والی ویڈیوز اور آڈیو میسیجر میں پی ٹی آئی کے لیڈرز اپنے کارکنوں کو جناح ہاؤس لاہور پر اکھٹا ہونے کا کہتے ہیں۔ اس حوالے سے یاسمین راشد کی ایک ویڈیو بھی موجود ہے جس میں وہ جلوس کے شرکا کی قیادت کرتے ہوئے کورٹ کمانڈر ہاؤس جا رہی ہیں۔ کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر ہونے والے حملے کے اگلے روز پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور ان کے بیٹے علی چوہدری کی ایک آڈیو کال لیک ہو گئی تھی جس میں باپ نے بیٹے کو بتایا کہ ’ہم نے پورا کور کمانڈر ہاؤس لاہور تباہ کر دیا ہے‘۔

جنگی جنون  کو ہوادینےکے بعد مودی سرکار پیچھے کیوں ہٹنےلگی؟

اس پر علی چوہدری پوچھتے ہیں کہ گولیاں بھی چلی ہیں؟ اس پر اعجاز چوہدری کہتے ہیں کہ  ہاں جی فائرنگ ہوئی، پہلے تو ہوائی فائرنگ ہوئی ہے، پھر ایک برسٹ بھی چلایا گیا۔ انہوں نے لیکڈ آڈیو میں اپنے بیٹے کو بتایا کہ ہم لوگوں نے کور کمانڈر ہاؤس کے گملے تک کوئی چیز سلامت نہیں  چھوڑی‘۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے دو اور لیڈرز شیخ امتیاز اور صغیر وڑائچ کی آڈیو لیک بھی سامنے آگئی جس میں شیخ امتیاز بتاتا ہے کہ ہم سب لوگ کور کمانڈر ہاؤس میں اکھٹے ہو گئے ہیں، اس پر صغیر وڑائچ کہتا ہے کہ ہم بھی وہاں پہنچ جائیں؟ اس پر شیخ امتیاز کہتے ہیں کہ ہاں پہنچ جائیں۔

Back to top button