دنیا کا ہر مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جا سکتا ہے : وزیر اطلاعات عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ڈائیلاگ ہر مسئلے کا حل ہیں،دنیا میں کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو بات چیت اور  مذاکرات سے حل نہ کیا جاسکے۔

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہاکہ ملک کے بارے میں مثبت تاثر پیدا کرنےکی ضرورت ہے، مذاکرات آگے بڑھنے کا راستہ ہے،دنیا کا کوئی مسئلہ مذاکرات کےبغیر حل نہیں ہوسکتا،مذاکرات ہر مسئلے کی کنجی اور ہرچیز کا حل ہے۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتےہوئے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نےکہا کہ پاکستان موئنجو دڑو،گندھارا اور بدھ مت سمیت دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کا مرکز ہے،ہمارے ملک کا واحد مسئلہ اس کا تاثر ہے،ہم لوگوں کو بہت زیادہ غلط سمجھا جاتا ہے اور ہمارےمتعلق بہت زیادہ غلط تصورات پائےجاتے ہیں۔

عطا اللہ تارڑ نےکہا کہ ہمارا ملک بالکل بھی ویسا نہیں ہےجیسا مغربی میڈیا اسے دکھاتا ہے،ہم پرامن لوگ ہیں اور امن سے محبت کرتے ہیں،ہم دوستانہ مزاج کےلوگ ہیں اور ہماری مہمان نوازی پوری دنیا میں جانی جاتی ہے۔

انہوں نےکہا کہ جہاں تک پرامن بقائے باہمی کا تعلق ہے،ہم اپنے بین الاقوامی تعلقات میں بھی ہم بہت مستقل مزاج ہیں،ہم اچھے اتحادی ہیں،ہم کسی کا ساتھ اس وقت تک نہیں چھوڑتے جب تک وہ ہمارا ساتھ نہ چھوڑ دے،انہوں نے کہاکہ بطور عوام ہمیں اپنی ثقافت کے ذریعے دنیا کو برادشت،امن اور بھائی چارے کا پیغام دینا چاہیے۔

عطا اللہ تارڑ نےکہاکہ ہمیں خود کو دنیا کےلیے کھولنا ہوگا اور بتانا ہوگاکہ ہم کیا ہیں اور کیا چاہتے ہیں،گلگت بلتستان کے آبائی باشندوں سے لےکر جنوب میں مقیم قدیم باشندں تک ہمارے پاس دنیا کو اپنے متعلق بتانے کےلیے بہت کچھ ہے، ہمارا محل وقوع ایسا ہے جس میں ہر موسم اور ہر طرح کی اراضی موجو ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا واحد مسئلہ ہمارا غلط تاثر ہےاور ہم نے ملک کا مثبت تاثر قائم کرنے کےلیے کام شروع کر دیا ہے، ہم لوگوں کو پاکستان مدعو کر رہے ہیں اور شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیر اطلاعات نے بتایاکہ ہم نے بہت سے غیرملکی وفود کی میزبانی کی ہے،ہمیں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ کانفرنس کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا ہے،ملک میں اس نوعیت کی کانفرنس تقریباً 27 سال بعد منعقد ہوئی ہے۔

انہوں نےکہاکہ پاکستان آنے والے افراد اچھی یادیں لے کر واپس جاتے ہیں اور پاکستان کے بارے میں ان کا تاثر 180 ڈگری بدل جاتا ہے، کیوں کہ وہ جو دیکھتے ہیں اس پر یقین کرتے ہیں کیوں کہ جو دکھتا ہے وہی سچ تصور کیا جاتا ہے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ میں 70 ہزار مسیحی ووٹرز کی نمائندگی کرتا ہوں اور ہر اتوار جب میں لوگوں کے درمیان جاتا ہوں تو مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے وہ بھی تسلیم کرتےہیں کہ ہمارے میں غلط تاثر اور غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو تشدد اور عدم برداشت کی تبلیغ کرےوہ ہمارا دوست نہیں ہوسکتا،ہمیں اپنے دوست اور دشمن میں فرق کرنا چاہیےکیوں کہ ہمارا دین عدم برداشت نہیں سکھاتا۔

وزیر اطلاعات نے بتایاکہ الیکشن کے دوران میں گنجان آباد مسیحی آبادیوں میں گیا تو میں نے لوگوں کی آنکھوں میں خوف محسوس کر لیا اور کہاں میں کھلا مباحثہ کرنا چاہتا ہوں،میں 3 گھنٹے ان کے درمیان بیٹھا رہا اور کہا مجھ س جو سوال کرنا ہےکریں‘۔

عطا اللہ تارڑ نےکہاکہ مذاکرات آگے بڑھنے کا راستہ ہے،کھلنا اور بات کرنا ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے،انہوں نے کہاکہ یہ تجربہ آسان نہیں تھا،مجھے بہت مشکل سوالات کا سامنا کرنا پڑا لیکن توجیہات اور منطق کی بنیاد پر بنیادی مسائل پر بات کر کے میں ان کا اعتماد جیتنے میں کامیاب رہا۔

انہوں نے کہاکہ مثبت تاثر کے قیام کےلیے اور غلط فہمیوں کے تدارک کےلیے ہمیشہ مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے،دنیا میں کوئی مسئلہ مذاکرات کے بغیر حل نہیں ہو سکتا،مذاکرات ہر مسئلے کی کنجی اور مذاکرات ہرچیز کا حل ہے۔

حکومت مذاکرات کےلیے سنجیدہ ہے تو ہم بھی تیار ہیں : اسد قیصر

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہاکہ ہم انتہائی تقسیم کا شکار ماحول میں رہ رہےہیں،جہاں علاقائی اور عالمی تنازعات موجود ہیں،تقسیم ہی موجودہ دور کا نظام ہے لیکن جب قومی مفاد، ملکی ثقافت اور ملک کا مثبت تاثر پیش کرنےکی بات آجائے تو ہمیں مشترکات پر بات کرنی چاہیے

Back to top button