امیرالمومنین سے چند گزارشات

تحریر:وسعت اللہ خان
ریاستِ مدینہ عرف پاکستان کے امیر المومنین کی گوناگوں مصروفیات کا مجھ ناچیز کو بخوبی احساس ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
حکام نے بتایا کہ وسط ایشیائی ملک قازقستان میں ٹیک آف کے فورا بعد طیارہ حادثے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے۔ جب نور سلطان نذر بائی نے ٹیک آف کیا اور کنکریٹ کی باڑ سے ٹکرا گیا ، جس سے کم از کم 14 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے ، طیارہ طلوع آفتاب اور دھند سے پہلے لینڈ کر گیا۔ حادثہ اس وقت اس علاقے میں ہوا تھا اور اگر ہو سکے تو امیر المومنین انتیس نومبر کو ملک گیر طلبا مارچ کے میڈیا بلیک آؤٹ کے ذمہ داروں کی نشاندہی کا بھی حکم جاری کریں۔اس بلیک آؤٹ کی ذمہ داری پیمرا، چینل مالکان اور کیبل آپریٹرز سمیت کوئی لینے کو تیار نہیں۔ ان طلبا مظاہروں میں گلگت تا کراچی بس ایک نعرہ مشترک تھا ۔ ’ہم لے کے رہیں گے آزادی ‘۔ کیا یہ اتنا خطرناک نعرہ ہے کہ شہید طالبِ علم مشال خان کے والد سمیت تین سو افراد کے خلاف مقدمہ درج ہو جائے ۔
امید ہے کہ جس طرح اوریجنل ریاستِ مدینہ میں بنیادی انسانی حقوق کا احترام ہوتا تھا نئی ریاستِ مدینہ بھی ان حقوق کے احترام کے بارے میں غور فرمائے گی۔ مگر کوئی جلدی نہیں۔ ابھی تو کم ازکم چار برس باقی ہیں۔
بشکریہ: بی بی سی اردو