اپنے خاندان کا قاتل پب جی گیم کھیلنے والا بیٹا نکلا

لاہور پولیس نے دعویٰ کیا کہ

گذشتہ دنوں شہر میں ایک خاتون لیڈی ڈاکٹر اور ان کے تین بچوں کا قاتل ان کا 18 سالہ بیٹا ہی نکلا ہے

جو ’پب جی‘ گیم کھیلنے کا عادی تھا اور یہ قتل کرکے اس نے گیم کا ایک ٹاسک پورا کیا تھا۔

پولیس کے مطابق کاہنہ میں 18 سال کا لڑکا اور مقدمے کا مدعی ہی اپنے خاندان کا قاتل ثابت ہوا ہے جو واقعے کے بعد سے ڈرامے بازی کر رہا تھا۔ ملزم نے فائرنگ کر کے ماں اور بھائی بہنوں کو قتل کيا اور جھوٹی کہانی سنائی۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم ويڈيو گيم پب جی کھيلتا تھا اور نفسياتی مسائل کا شکار ہے۔ زین نے گھر کی نچلی منزل پر ہونے کی وجہ سے بچ جانے کا ڈرامہ رچایا تھا۔ واقعے کے بعد وہ اپنی خالہ کے پاس فیصل آباد چلا گیا تھا لیکن اب اسے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں دعویٰ کیا ہے کہ ڈاکٹر ناہید نامی خاتون کے 18 سالہ بیٹے نے گھر میں موجود پستول سے اپنی والدہ، چھوٹے بھائی اور دو بہنوں کو قتل کیا اور پب جی کا ’ٹاسک مکمل کرنے کے بعد‘ گھر کی زیریں منزل پر آ کر سو گیا۔ یاد رہے کہ لاہور میں خاتون اور ان کے تین بچوں کے قتل کا واقعہ 19 جنوری 2022 کو پیش آیا تھا۔ پنجاب پولیس ترجمان کے مطابق ’دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ ’پب جی‘ گیم میں بار بار شکست کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ میں تھا اور اس نے یہ سوچ کر اپنے بھائی، بہنوں اور والدہ پر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح یہ سب لوگ دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔‘

پولیس کے مطابق ملزم نے یہ کام گھر میں موجود اپنی والدہ کی پسٹل سے کیا تھا۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تدفین کے بعد سے ملزم اپنی حقیقی خالہ کے گھر فیصل آباد کے قریب گاؤں میں رہ رہا تھا اور پولیس تحفظ کی یقین دہانی کے باوجود وہ منظر عام سے غائب رہا۔ترجمان کے مطابق یہ کیس سامنے آنے کے بعد پنجاب پولیس نے ’پب جی‘ پر پابندی عائد کرنے کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے سفارش کی ہے کیونکہ اس گیم کے عادی نوجوان اپنے ٹاسک مکمل کرنے کے لیے پرتشدد کاروائیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔

لاہور پولیس اور فرانزک ماہرین نے جائے وقوعہ سے شواہد اور مختلف نمونوں بشمول خون، گولیوں کے چھ خول اور دیگر چیزیں اکھٹی کر کے مزید جانچ کے لیے فرانزک لیبارٹری بھجوا دی ہیں۔ اسی طرح جائے وقوعہ سے ملنے والے فونز بھی تحویل میں لے کر فرانزک لیبارٹری مزید جانچ کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ ’سب سے پہلے گولی خاتون کو ماری گئی اس کے بعد دونوں بچیوں کو مارا گیا۔ بیٹا دوسرے کمرے میں سویا ہوا تھا لیکن شور سن کر وہ اس کمرے میں آیا تو دروازے کے پاس ہی اسے گولی مار دی گئی اور وہ وہیں دم توڑ گیا۔‘

پولیس ذرائع کے مطابق بعض مقتولین کو ایک سے زائد گولیاں بھی لگیں ہیں۔ دونوں بیٹیاں بھی شاید جاگ گئیں تھیں جب ان کی والدہ کو مارا گیا اسلیے خود کو بچانے کے لیے انھوں نے اپنے ہاتھوں سے چہرے ڈھانپنے کی کوشش بھی کی کیونکہ گولیوں کے نشان ان کے ہاتھوں پر بھی تھے۔

killer his family turned out to be son playing a PubG game video

Related Articles

Back to top button